میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کالعدم، ،پرویز الٰہی وزیر اعلیٰ پنجاب قرار'حلف اُٹھالیا

ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کالعدم، ،پرویز الٰہی وزیر اعلیٰ پنجاب قرار'حلف اُٹھالیا

ویب ڈیسک
بدھ, ۲۷ جولائی ۲۰۲۲

شیئر کریں

سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزیرِ اعلی پنجاب کے انتخاب میں ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کے خلاف پرویز الہی کی درخواست منظور کرتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کالعدم قرار دیدی اور پرویز الہی کو پنجاب کا وزیراعلی قرار دیدیا۔چیف جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے محفوظ فیصلہ سنادیا اور فیصلے کا آغاز قرآن پاک کی آیت سے کیا گیا۔سپریم کورٹ کا 11 صفحات پر مشتمل مختصر فیصلہ چیف جسٹس نے سنایا اور کہا کہ پرویز الہی کی درخواست منظور کی جاتی ہے اور آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح درست کی گئی اور اس حوالے سے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ غیر آئینی قرار دی جاتی ہے۔فیصلے میں ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ پرویز الہی وزیراعلی پنجاب ہیں، اور چیف سیکریٹری پرویز الہی کی وزیراعلی تعیناتی کا نوٹیفیکیشن جاری کرے۔سپریم کورٹ نے کہا کہ حمزہ شہباز کی بنائی گئی کابینہ تحلیل کردی گئی ہے اور پرویز الہی رات ساڑھے گیارہ بجے حلف اٹھائیں۔فیصلے میں ہدایت کی گئی ہے کہ عدالتی فیصلے کی کاپی گورنر کو ارسال کی جائے، گورنر اگر حلف لینے سے انکار کرے تو صدر مملکت حلف لیں۔سپریم کورٹ نے مزید کہا ہے کہ حمزہ شہباز کے لگائے گئے تمام مشیران، معاونین کو بھی فارغ کرنے کا حکم دیا جاتا ہے۔قبل ازیں سپریم کورٹ نے وزیر اعلی پنجاب کے انتخاب کے حوالے سے ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری کی رولنگ کے خلاف دائر درخواست پر حکومتی اتحاد کے بائیکاٹ کے بعد درخواست گزاروں کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرنے کے بعد شام پونے چھ بجے پر سنانے کا اعلان کیا تھا تاہم تاخیر کے بعد ساڑھے سات بجے سنانے کا اعلان کیا لیکن بڑی تاخیر کے بعدآٹھ بجکر باون منٹ پر سنادیا گیا، اس سے قبل چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ڈپٹی اسپیکردوست محمد مزاری کی رولنگ کیخلاف اسپیکرپنجاب اسمبلی پرویز الہی کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کا آغاز کیاتو دوست محمد مزاری کے وکیل عرفان قادر روسٹرم پر آ ئے اور موقف اپنایا کہ مجھے کہا گیا ہے عدالتی کاروائی کا حصہ نہیں بنیں گے اس لئے ہم مزید کاروائی کا حصہ نہیں بنیں گے،عرفان قادر نے کہاکہ ہم فل کورٹ بنچ بنانے کی استدعا مسترد کرنے کے حکم کیخلاف نظر ثانی کی درخواست دائر کرینگے۔۔پیپلزپارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے بھی روسٹرم پر پہنچ کر موقف اپنایا کہ ان کی موکل جماعت پیپلز پارٹی بھی عدالت میں پیش نہیں ہوگی۔جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ ٹھیک ہے آپ سیٹ پر بیٹھ جائیں لیکن فاروق نائیک صاحب آپ نے کل عدالت کی اچھی معاونت کی تھی۔چیف جسٹس نے کہاکہ ابھی پیپلز پارٹی کو کیس میں فریق ہی نہیں بنایا گیا تھا۔عدالت میں صرف پارٹی سربراہ کی ہدایات پر عمل کرنے کے حوالے سے دلائل دیئے گئے، ہم نے یہ فیصلہ کیا کہ موجودہ کیس میں فل کورٹ بنانے کی ضرورت نہیں ہے، چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ فریقین کے وکلا کو بتایا تھا کہ آئین گورننس میں رکاوٹ کی اجازت نہیں دیتا،صدر کی سربراہی میں 1988 میں نگران کابینہ سپریم کورٹ نے کالعدم قرار دی تھی، عدالت کا موقف تھا کہ وزیراعظم کے بغیر کابینہ نہیں چل سکتی، چیف جسٹس عمر عطابندیال نے کہاکہ فل کورٹ کی تشکیل کیس لٹکانے سے زیادہ کچھ نہیں تھا، ستمبر کے دوسرے ہفتے سے پہلے ججز دستیاب نہیں، چیف جسٹس نے پرویزالٰہی کے وکیل علی ظفر کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ سوال یہ ہے کہ کیا سترہ میں سے آٹھ ججز کی رائے کی سپریم کورٹ پابند ہو سکتی ہے؟فل کورٹ بنچ کی اکثریت نے پارٹی سربراہ کے ہدایت دینے سے اتفاق نہیں کیا تھا،عدالتی بائیکاٹ کرنے والوں نے اتنی گریس دکھائی ہے کہ بیٹھ کر کارروائی سن رہے ہیں، چیف جسٹس کا کہنا تھاکہ اپنے کام کو عبادت سمجھ کر کرتا ہوں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں