قومی اسمبلی میں علی امین گنڈا پور اور رانا تنویر کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ
شیئر کریں
قومی اسمبلی اجلاس میںمسلم لیگ (ن) کے رکن رانا تنویر حسین اور وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ رانا تنویر حسین بولے یہ وہ وزیر ہے جس کے پاس سے کالا شہد نکلتا ہے،پیپلزپارٹی کے رکن عبدالقادر پٹیل بولے جو ممالک 1992 کا ولڈکپ ہار گئے وہ خوش نصیب تھے ،پاکستان کو شیشے کے مرتبان نے بہت نقصان پہنچایا ہے۔قومی اسمبلی اجلاس میں بحث کے دوران رانا تنویر حسین اظہار خیال کر رہے تھے کہ ان کی تقریر کے دوران علی امین گنڈا پور نے مداخلت کی اور کہا میں تم مجھے جانتے نہیں ہو ، جس پر رانا تنویر نے تلخ جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپ وہی شہد کی بوتل والے ہیں ،رانا تنویر نے کہا کہ حکومتی ترجمان صرف گالم گلوچ بریگیڈ ہے۔ علی امین گنڈا پور نے آدھا کشمیر بیچ دیا جو آزاد ہے وہ بھی بیچنے جارہے ہیں یہ وہ وزیر ہے جس کے پاس سے کالا شہد نکلتا ہے،حیران ہوں حکومت کے درجنوں ترجمان ہیں ، پہلے صرف وزیر اطلاعات حکومت کا ترجمان ہوتا تھا ، حکومتی ترجمان وقتی لوگ ہیں ۔ علی امین گنڈا پور سخت غصے میں اپنی نشست پر شور کرتے رہے اسپیکر اسد قیصر نے دونوں کو خاموش کرادیا۔قومی اسمبلی اجلاس میں بجٹ میں کٹوتی کی تحاریک پر بحث کے دوران رانا تنویر حسین کا کہنا تھا کہ حکومت کو پیسے دینے کی بجائے کان پکڑانے چاہئیں وفاقی کابینہ بحری بیڑے کی طرح ہے جس نے ہاف سنچری مکمل کر لی ہے۔ وفاقی ترجمانوں کی گالم گلوچ بریگیڈ پال رکھی ہے۔رانا تنویر حسین کا کہنا تھا کہ سیاسی مسافر اگلے الیکشن سے قبل اڑان بھرنے کو تیار ہیں۔ عمران خان کی کابینہ ایسا بریگیڈ ہے جس کیلئے اتنے بڑی رقم نہیں دینی چاہیے۔ یہ حکومت ایسے ہے جیسے ہاتھی شیشے والے گھرمیں گھس کر تہس نہس کر دے،چار بار وزارتوں کو بدل کر بھی یہ کارکردگی نہیں دکھا سکے۔ کابینہ ڈویژن پوسٹ آفس کا کردار ادا کر رہا ہے فیصلے وزیر اعظم سیکریٹریٹ میں ہورہے ہیں۔پیپلزپارٹی کے رکن عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ جو ممالک 1992 کا ورلڈ کپ ہار گئے وہ خوش نصیب تھے۔