دوطلبہ تنظیموں میں تصادم ، جناح اسپتال میدان جنگ بن گیا
شیئر کریں
حکمراں جماعت پیپلزپارٹی کی ذیلی تنظیم پی ایس ایف اور اسلامی جمعیت طلبہ نے جناح اسپتال کو سیاست کا اکھاڑہ بنادیا، جھنڈا لگانے کے معاملے پر دونوں جماعتوں میں تکرار کے دوران فائرنگ اور پتھرائو کے باعث اسپتال میدان جنگ بن گیا، پی ایس ایف اور جمعیت کے 20 کارکن زخمی ہوگئے، اسپتال میں بڑے ٹکرائو کے باوجود وزیر صحت عذرہ پیچوہو صورتحال سے لاعلم ۔ رپورٹ کے مطابق سندھ کے تعلیمی اداروں کے بعد اسپتالوں کو بھی سیاسی پارٹیوں نے سیاسی گرائونڈ سمجھ لیا، اسپتالوں میں مریضوں کو علاج فراہم کرنے کی ذمیدار حکمران جماعت پیپلز پارٹی کی ذیلی تنظیم پیپلز اسٹوڈنٹ فیڈریشن اور اسلامی جمیعت کے طلبہ میں پارٹی کے جھنڈے کے معاملے پر لڑائی ہوگئی، دونوں اطراف سے کارکنان ایک دوسرے پر پتھراء اور ڈنڈے برسا تے رہے، جس کے بعد دونوں تنظیموں کے20 کارکن زخمی ہوگئے، زخمیوں میں ساجدحسین، عامر خان، علی خان، آصف، ثناء اللہ، علی شان، پرویز، گلاب، محمد عارف، کاشف، امیر علی، منیر، ساگر ، دانیال عباسی اور دیگر شامل ہیں۔ جناح اسپتال میںافراتفری اور کشیدگی کے دوران علاج کے لئے آئے مریض اور ان کے ورثاء شدید خوفزدہ ہوگئے،جناح اسپتال انتظامیہ ٹکرائو کے دوران خاموش تماشی کا کردار ادا کرتی رہی اور جب صورتحال پر قابو پانے میں ناکام رہی تو سکیورٹی الرٹ کا دعوی ٰکر کے پولیس اور رینجرز کو اطلاعات دئے، جس کے بعد پولیس اور رینجرز پہنچ کر غیر متعلق افراد کو اسپتال سے باہر نکال کر دونوں تنظیموں کے کارکنان کو حراست میں لے کر تھانے منتقل کیا۔اسپتال کے ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ پی ایس ایف اور اسلامی جمیعت طلباء کے پرتشدد کارکنان کو اسپتال انتظامیہ ، ڈاکٹرز اور سیاسی رہنماء حمایت کرتے ہیں جس کی وجہ سے اسپتال کو سیاسی کارکنوں نے آسان حدف بنالیا ہے، اسپتال کے اندر ایک ہی دن میں تین مرتبہ ٹکرائو ہوا لیکن اسپتال انتظامیہ لیت و لال سے کام لیتی رہی، آخری اطلاع تک جناح اسپتال کی اتنظامیہ دونوں سیاسی جماعتوں کے کارکنان پر مقدمہ درج کروانے میں بھی ناکام رہی۔جناح اسپتال کے ڈائریکٹر شاہد رسول کا کہناہے کہ طلبہ کے 2تنظیموں میں لڑائی میں ملوث کارکنان کو پولیس نے گرفتار کیا ہے، اسپتال میں سکیورٹی الرٹ کی ہے تصادم کوروکنے کے لئے پولیس اور رینجرز کی نفری بھی موجود ہے۔دوسری جانب سے سندھ میں احتجاج اور مظاہروں پر پابندی کے باوجود انتظامیا اور پولیس نے پی ایس ایف کے طلبہ کو آسانی سے وزیر اعلیٰ ہائوس جانے دیا اور احتجاج کی اجازت دی، پی ایس ایف کارکنان نے ایس ایچ او صدرپولیس کو معطل کرنے کا مطالبہ کرکیا۔