میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
گیٹز فارما کی دھوکا دہی کی سنگین واردات بے نقاب، ڈریپ خاموش تماشائی

گیٹز فارما کی دھوکا دہی کی سنگین واردات بے نقاب، ڈریپ خاموش تماشائی

ویب ڈیسک
پیر, ۲۷ مئی ۲۰۱۹

شیئر کریں

(جرأت انوسٹی گیشن سیل) گیٹز فارما انڈسٹری میں دھوکے کا دوسرا نام ہے۔ فارما انڈسٹری میں گیٹز کی خلافِ قانون اور دھوکا دہی کی وارداتیں دیکھ کر اندازا ہوتا ہے کہ غلط پیسے کمانے کی دوڑ میں مصروف گیٹز کو اپنے ناجائز پیسے پر اتنا زیادہ یقین ہوگیا ہے کہ وہ خود کو پاکستان میں ہر قسم کے احتساب سے بالاتر سمجھنے لگے ہیں۔ چنانچہ اُلٹے سیدھے دعوے اور گمراہ کن یقین دہانیاں کراتے ہوئے گیٹز فارما کو شاید اپنے ناجائز پیسے پر زیادہ یقین ہوتا ہے۔ اس ضمن میں سب سے زیادہ سنگین کردار ڈریپ کے اعلیٰ افسران کا ہے۔ جو گیٹز اور ہلٹن کو ہر قسم کا تحفظ فراہم کرتے ہیں اور ان کے کسی دعوے کی آزادانہ جانچ نہیں کرتے۔ گیٹز کا ایک ایسا ہی دعویٰ زیر نظر رپورٹ میں بے نقاب کیا جارہا ہے۔ جو اس کے سی ای او خالد محمود کو ہتھکڑی لگانے کے لیے کافی ہے۔


گیٹز فارما نے انتہائی دلیری سے اشتہار میں جھوٹا دعویٰ کیا کہ اس نے کبھی بھی Zhejiang Huahai سے ایکٹو فارماسیوٹیکل انگریڈیئنٹ (اے پی آئی)خریدا ہے اور نہ ہی کبھی استعمال کیا ہے


پاکستان میں ادویات کا تقریبا نوے فیصد خام مال بیرونِ ملک سے درآمد کیا جاتا ہے، لیکن ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی اور محکمہئ صحت کی جانب سے درآمد کیے جانے والے ادویات کے خام مال کے معیارکی جانچ اور اس خام مال کے درست استعمال کے لیے سرے سے کوئی میکانزم موجود ہی نہیں ہے۔ ادویہ ساز ادارے چند ہزار روپے ادا کر کے درآمدات کا لائسنس حاصل کرکے اچھا، بُرا ہر طرح کا خام مال درآمد کرنا شروع کر دیتے ہیں اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے متعلقہ حکام دانستہ طور پر خام مال کی درآمدات میں ہونے والی ٹیکس چوری اور غیر معیاری کمپنیوں کو فروخت کیے جانے کے غیر قانونی کاموں سے دانستہ طور پر چشم پوشی کرتے رہتے ہیں۔
گزشتہ سال پانچ جولائی کو یورپین میڈیکیٹنگ ایجنسی (ای ایم اے) نے ایک الرٹ (EMA: EMA/459276/2018) جاری کیا جس میں یورپی یونین سے بلند فشار خون کی دوامیں استعمال ہونے والے موثر جز Valsartan سے بننے والی ادویات کو واپس اٹھانے کی ہدایات جاری کی گئیں۔ ان خام مال میں انسانوں میں کینسر کا سبب بننے والے عنصر N-Nitrosodimethylamine کی ملاوٹ پائی گئی تھی۔ ان ادویات میں چینی فارما سیوٹیکل کمپنی Zhejiang Huahaiسے خریدا گیا موثر جُز Valsartan استعمال کیا گیا تھا۔ ای ایم اے کے اس الرٹ کے بعد دنیا بھر میں ادویات کی ریگولیٹری اتھارٹیز نے اسی طرح کے الرٹ جاری کردیے۔ پاکستان میں بارہ جولائی، 2018کوصوبائی فارما کو وجیلنس سینٹر، پنجاب نے بھی ایک الرٹ(DSA167) جاری کرتے ہوئے ادویہ ساز اداروں کوخام مال Valsartan کی سورس (کس کمپنی سے خریدی گئی) پر نظر ثانی کرنے کا کہا گیا۔ اسی دن ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان نے بھی ایک لیٹر نمبر (3-38/2018-QC)کے ذریعے Zhejiang Huahaiکمپنی سے خریدے گئے مذکورہ خام مال سے بننے والی ادویات کو مارکیٹ سے اٹھانے کا حکم جاری کردیا۔


گیٹز فارما کے اس دعوے کہ ’گیٹز فارما نے کبھی بھی Zhejiang Huahai سے ایکٹو فارماسیوٹیکل انگریڈیئنٹ (اے پی آئی)خریدا ہے اور نہ ہی کبھی استعمال کیا ہے‘ کو خود اس کا درآمدی ریکارڈ جھوٹا ثابت کرتا ہے


گیٹز فارما مشکوک چینی کمپنی سے نہ صرف ویلسارٹین بلکہ امراض قلب اور بلند فشار خون کی ادویات میں بطور موثر جُز استعمال ہونے والے دیگر بہت سے خام مال کو بھی درآمد کرتا رہا ہے


ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے ان بارہ کمپنیوں کی فہرست بھی شامل کی جنہوں نے مذکورہ کمپنی سے ’ویلسارٹین‘ درآمد کروایا تھا۔ ان کمپنیوں میں حطار کی جینوم فارما سیوٹیکلز، ڈبلیو این ایس فیلڈ فارماسیوٹیکلز، نوشہرہ کی فیروز سنز لیبارٹریز،کراچی کی امارانت فارما سیوٹیکلز، افروز کیمیکلز انڈسٹریز، ہائی کیو فارما سیوٹیکلز، فارم ایوو، سیف فارما سیوٹیکلز، ٹیبروز فارما سیوٹیکلز، لاہور کی سرل فارما اور جینیٹکس فارما سیوٹیکلز کے نام شامل تھے۔ تاہم اس فہرست میں ’ویلسارٹین‘ سے ادویات تیار کرنے والے تمام ادویہ ساز اداروں کو شامل نہیں کیا گیا۔ ڈریپ نے کچھ ادویات کو مشکوک قرار دیا جس میں یاسین ملک کی کمپنی ہلٹن فارما کی دوا Avcard اور ادویات کے خام مال کی غیر قانونی فروخت میں ملوث قیصر وحید کی کمپنی میڈی شیور کی دواTulurikکے نام بھی شامل تھے۔ ان دونوں کمپنیوں نے ڈریپ کے احکامات کو ہوا میں اڑاتے ہوئے نہ ہی Zhejiang Huahaiفارماسیوٹیکل سے ’ویلسارٹین‘ درآمد کروانے اور اس کے استعمال کی تردید یا تصدیق میں حلف نامہ جمع کروایا اور نہ ہی وفاقی اور صوبائی ڈرگ انسپکٹرز کی جانب سے ان کمپنیوں کے خام مال کے درآمدی ریکارڈ کو چیک کرنے کی زحمت کی گئی۔ اس سے اندازا لگایا جاسکتا ہے کہ ڈریپ کس طرح ان غیر قانونی کاموں میں ملوث کمپنیوں کو ہر طرح کی رعایت اور قانونی اقدامات سے تحفظ فراہم کرتی ہیں۔ تحقیقاتی اداروں کو یہ جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ آخر یہ مخصوص کمپنیاں کس بنیاد پر اتنی جری ہے کہ وہ ڈریپ کے احکامات کو ہوا میں اڑا دیتی ہیں۔ بہر کیف فارما کو وجیلینس سینٹر پنجاب کی جانب سے 33کمپنیوں کی ویلسارٹین سے تیار ہونے والی ادویات کو استعمال کے لیے محفوظ قرار دیا گیا۔ جس میں گیٹز فارما کی تین ادویات Cova، Cova-H اورCovam کے نام بھی شامل تھے۔ گیٹز فارما نے صوبائی فارما کو وجیلینس سینٹر، پنجاب کی جاری کردہ اس فہرست کو دروغ گوئی اور مبالغہ آمیزی پر مبنی جھوٹے دعوے کرنے کے لیے استعمال کرنا شروع کردیا۔
گیٹز نے قومی اخبارات، ویب سائٹ پر جاری کردہ اشتہارات میں منافقت اور انسانیت دشمنی کی تمام حدیں پار کرلیں۔ گیٹز کے اشتہار میں دیا گیا متن کچھ اس طرح کا تھا؛
’توجہ برائے ڈاکٹر اور فارماسسٹ
صوبائی ڈرگ کنٹرول یونٹ (پی ڈی سی یو)، حکومت پنجاب کی رپورٹ کے مطابق گیٹز فارما کا ’Valsartan‘برانڈ ’استعمال کے لیے محفوظ‘ ہے۔ گیٹز فارما پاکستان کی واحد کمپنی ہے جس کی مینوفیکچرنگ کی سہولیات عالمی ادارہ برائے صحت اور پی آئی سی /ایس (فارما سیوٹیکل انسپیکشن کو آپریشن اسکیم) سے منظور شدہ ہے۔ گیٹز فارما نے کبھی بھی Zhejiang Huahai سے ایکٹو فارماسیوٹیکل انگریڈیئنٹ (اے پی آئی)خریدا ہے اور نہ ہی کبھی استعمال کیا ہے۔
ہمارے پاس اے پی آئی کی جانچ اور کوالیفائی کرنے کے لیے ڈبلیو ایچ او اور پی آئی سی/ایس کی جانب سے منظور شدہ ٹیکنالوجی اور کوالٹی مینجمنٹ سسٹم ہے، لہذا ہماری مصنوعات محفوظ ہیں۔‘
گیٹز کی جانب سے عالمی اداروں کی ساکھ کو اپنے مفاد میں استعمال کرنے اور عالمی ادارہ برائے صحت کی جانب سے سے منظور شدہ ہونے کے جھوٹے دعوے پر تفصیلی رپورٹ 28فروری اور 22مارچ کو انہی صفحات پر شائع ہوچکی ہے۔ گیٹز فارما نے اپنے اشتہار میں صوبائی ڈرگ کنٹرول یونٹ کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی ویلسارٹین سے بننے والی ادویات کو استعمال کے لیے تو محفوظ قرار دے دیا، لیکن اس نے ڈاکٹر حضرات اور فارما سسٹ حضرات کو یہ حقیقت نہیں بتائی کہ صوبائی فارما کو وجیلینس سینٹر، پنجاب نے اس فہرست کو کمپنیوں کی جانب سے جمع کرائے گئے حلف ناموں کی بنیاد پر جاری کیا ہے۔ کچھ کمپنیوں نے سچائی پر مبنی حلف نامے جمع کروائے تو ہلٹن اور میڈی شیور اور کچھ دیگر کمپنیوں نے پی ڈی سی یو کے احکامات کو جوتے کی نوک پر رکھا، لیکن گیٹز فارما نے جھوٹ کا سہارا لیتے ہوئے میسرز Zhejiang Huahaiفارماسیو ٹیکلز، چین سے ویلسارٹین درآمد نہیں کروانے کا حلف نامہ جمع کروایا۔ گیٹز فارما ’خود اپنے ہی دام میں صیاد آگیا‘ کے مصداق جھوٹے دعوے کرکے اپنے گرد احتساب کا گھیرا تنگ کرتا جارہا ہے۔ گیٹز فارما کے اس دعوے ’گیٹز فارما نے کبھی بھی Zhejiang Huahai سے ایکٹو فارماسیوٹیکل انگریڈیئنٹ (اے پی آئی)خریدا ہے اور نہ ہی کبھی استعمال کیا ہے۔‘ کو خود اس کا درآمدی ریکارڈ جھوٹا ثابت کرتا ہے۔ گیٹز فارما مذکورہ چینی کمپنی سے نہ صرف ویلسارٹین بلکہ امراض قلب اور بلند فشار خون کی ادویات میں بہ طور موثر جُز استعمال ہونے والے دیگر بہت سے خام مال کو بھی درآمد کرتا رہا ہے۔
گیٹز فارما کے درآمدی ریکارڈ کے مطابق گیٹز فارما نے گزشتہ سال دو فروری کو Zhejiang Huahaiفارماسیوٹیکلزسے VALSARTAN درآمد کروایا، جس کا بل آف لیڈنگ نمبر6192362013تھا۔ اس خام مال کو شاہین ایئر پورٹ سروسز نے فلائٹ نمبر TG-341کے ذریعے بینکاک کے SUVARNABHUMI بین الاقوامی ہوئی اڈے سے کراچی میں گیٹز فارما کے پتے پلاٹ نمبر29،30، سیکٹر 27، کورنگی انڈسٹریل ایریا، کراچی پاکستان پر بھیجا۔ گیٹز فارما نے VALSARTANکی دوسری شپمنٹ 14جون، 2018کو منگوائی۔ بل آف لیڈنگ نمبر VALSARTAN کے ساتھ درآمد ہونے والے اس خام مال کو جیریز ڈیناٹا نے ایمریٹس ایئر لائن کی پرواز نمبر EK-606 سے دبئی ایئر پورٹ سے کراچی بھیجا۔ گیٹز فارما کی مذکورہ کمپنی سے منگوائے گئے ویلسارٹین کی درآمدی انوائسز ہی اس جھوٹ کا پول کھولنے کے لیے کافی ہیں۔
گیٹز فارما کی جانب سے جھوٹ پر مبنی اشتہار اور مریضوں کی جان کو خطرات لاحق کرنے کی یہ حرکت قابل مواخذہ جُرم ہے اور متعلقہ اداروں کو گیٹز کی اس مجرمانہ غفلت پر غیر جانب دارانہ تحقیق کرتے ہوئے سخت سے سخت کارروائی کرنی چاہیے، جب کہ گیٹز کاگمراہ کن اشتہار بھی مسابقتی کمیشن ایکٹ 2010کے سیکشن 10(2)(b)کی خلاف ورزی ہے۔ گیٹز فارما اپنی چینی کمپنی Zhejiang Huahaiفارماسیوٹیکلز سےLISINOPRIL DIHYDRATE، CARVEDILOLاور دیگر اہم اور جان بچانے والی ادویات کا خام مال بھی منگواتی رہی ہے، جس پر مفصل رپورٹ اگلے شمارے میں شائع کی جائے گی۔ مزید براں آئندہ اشاعتوں میں گیٹز کے خالد محمود کی ایک کمپنی میں ملازمت سے قبل کی زندگی اور بعد کے حالات پر تفصیلی روشنی ڈالی جائے گی، اور ان کی بے پناہ ترقی کے خفیہ پہلو کو اجاگر کیا جائے گا جس سے اندازا ہوسکے گا کہ ماضی کے جرائم کبھی چھپتے نہیں یہ تعاقب کرتے رہتے ہیں۔ (جاری ہے)


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں