پاکستان مسلم لیگ (ن)کی حکومت نے پانچواں بجٹ پیش کر دیا
شیئر کریں
2013 میں ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا ‘عالمی بینک پاکستان کے ساتھ کام کرنے سے گریزاں تھا ‘اسحاق ڈار
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے 68لاکھ مستحق افراد مستفید ہوں گے ‘وفاقی وزیر خزانہ
ریلوے کے لیے 42.9 ارب روپے مختص کرنے اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کیلئے 35.7 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز
اسلام آباد(ویب ڈیسک)پاکستان مسلم لیگ (ن)کی حکومت نے پانچواں بجٹ پیش کر دیا ہے ۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے شور شرابے میں مالی سال 18-2017 کی بجٹ تقریر کرتے ہوئے وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہاکہ ملکی تاریخ میں پہلی بار منتخب حکومت پانچویں بار بجٹ پیش کررہی ہے ‘ 2013 میں ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا اورعالمی بینک پاکستان کے ساتھ کام کرنے سے گریزاں تھا، مالی خسارہ 8 فیصد سے بڑھ چکا تھا، توانائی کا بحران حد سے زیادہ تھا تاہم رواں سال جی ڈی پی میں اضافے کی شرح 5.3 فیصد ہے ‘ ملک میں اس وقت ترقی کی بلند ترین شرح ہے، مالیاتی خسارہ آدھا رہ گیا، لوڈ شیڈنگ میں واضح کمی آئی ہے اور 2018 تک مکمل ختم ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معاشی کارکردگی میں ہر لحاظ سے بہتری آئی ہے اور پاکستان کی معیشت کا حجم 300امریکی ڈالر سے بڑھ گیا ہے جب کہ عالمی برادری کا ہم پر معاشی اعتبار مضبوط ہوا ہے۔وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ رواں مالی سال میں 700ارب روپے کے زرعی قرضے دیے گئے، اوور سیز پاکستانیوں کی ترسیلات زر میں 40 فیصد اضافہ ہوا اور حکومت کے غیر ترقیاتی اخراجات میں کمی کی گئی جبکہ پاکستان کی ٹیکس وصولیوں میں 81 فیصد اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر 21ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں، پاکستان میں فی کس آمدن 1631 ڈالر رہی، پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں 97ارب روپے کی سرمایہ کاری ہورہی ہے اور پاکستان کونمایاں اصلاحات کرنیوالے 10 ممالک میں شامل کیا گیا جب کہ یکم جون سے پاکستان ایمرجنگ مارکیٹ بن جائے گا۔وزیر خزانہ نے کہاکہ 18-2017 میں جی ڈی پی کی شرح میں 6 فیصد اضافہ تجویز کیا ہے اور بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 4.1 فیصد ہے، سرکاری ملازمین کی بنیادی تنخواہوں میں 10 فیصد ایڈہاک الاؤنس اور ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں بھی 10 فیصد اضافہ کیا گیا ہے ‘ کم سے کم اجرت 14 سے بڑھا کر 15 ہزار روپے کردی گئی ہے۔ ایف بی آر کے ریونیو ٹارگٹ میں 14 فیصد اضافہ ‘ پی ایس ڈی پی کے لیے ایک ہزار ایک ارب مختص کرنے کی تجویز ہے۔ انہوں نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے 68لاکھ مستحق افراد مستفید ہوں گے اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کیلئے 121ارب روپے، لیپ ٹاپ اسکیم کیلیے 20ارب روپے، بجلی پر سبسڈی کیلئے 118ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی بجٹ میں دفاع کے لیے 920 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جب کہ افواج پاکستان کے تمام افسران اور جوانوں کو تنخواہ کا 10 فیصد الاؤنس دیا جائے گا اور شہدا، جنگ میں زخمیوں کے لواحقین کے لیے امدادی پیکچ پر ایک ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔وفاقی وزیرخزانہ نے کہاکہ وفاقی بجٹ میں ریلوے کے لیے 42.9 ارب روپے مختص کرنے اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کیلئے 35.7 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے جب کہ کپڑے کی کمرشل درآمد پر سیلز ٹیکس 6 فیصد کرنے، سیمنٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ کرنے کی تجویز ہے تاہم موبائل ٹیلی فون کمپنیوں کے سامان کی درآمد پر ڈیوٹی کم کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پان چھالیہ پر ریگولیٹری ڈیوٹی کی شرح 10 سے 25 فیصد کرنے، الیکٹرک سگریٹ پر 20 فیصد کسٹم ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز ہے جبکہ وزیراعظم کی صوابدیدی گرانٹ کے لیے 30 لاکھ روپے مختص اور صاف پانی کے منصوبوں کے لیے 38ارب روپے مختص کیے جا رہے ہیں۔