سندھ میں شہید بینظیر بھٹو اقلیتی کارڈبنانے کا فیصلہ
شیئر کریں
(رپورٹ : مسرور کھوڑو )حکومت سندھ کے محکمہ اقلیتی امور کی جانب سے سندھ میں شہید بینظیر بھٹو اقلیتی کارڈبنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے،اقلیتی برادریوں کے رہنمائوں نے میریج سرٹیفکٹ، تحفظ کی فراہمی اور مذہبی معاملات پر جنم لینے والے تنازعات کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق کراچی کے ایک نجی ہوٹل میں سماجی تنظیم اورمحکمہ اقلیتی امور کی جانب سے سندھ میں بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے کے متعلق سیمینار منعقد کیا گیا، جس میںوزیر محکمہ اقلیتی امور، سینیٹر کرشنا کماری، اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل کلپنا دیوی اور دیگر نے شرکت کی،مقرروں نے کہا کہ پاکستان میںسو میں سے 96فیصد مسلم رہیں اور 4فیصد صرف اقلیتی رہتے ہیں ،سب سے بڑا مسئلہ ان کے تحفظ کا ہے، مذہبی آزادی کا پاکستان میں قانون موجود ہے لیکن عملدرآمد نہیں ہو رہاہے، مذہبی معاملات کی وجہ سے لوگ دیہاتوں سے شہروں میں نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں،کنتے ہی لوگوں کے پاس اپنے گھر نہیں، ہراسمینٹ کے اشوز ہیں اور لوگ ابھی بھی کھیتی باری پر گذارہ کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ سندھ میں 6 سے 7 مندروں پر حملے ہوئے، قبرستانوں پر قبضہ مافیا سرگرم ہوتے ہیں ، بھورو بھیل کی نعش کی بیحرمتی کی گئی اور سندھ میں چائلڈ میریج سمیت ان تمام معاملات پر غور و فکرکی ضرورت ہے،محکمہ اقلیتی امورکو ایسے معاملات کے لئے اقدام اٹھاناچاہیے، سیمنار کو خطاب کرتے ہوئے وزیر محکمہ اقلیتی امورگیانچند ایسرانی نے کہا کہ سندھ پر امن اور صوفیوں کی دھرتی ہے یہان برداشت کا معاشرہ ہے، ہندو، مسلم، سکھ، کرسچن اور دیگر ایک درسرے کے مذہبی تہواروں میں آتے جاتے ہیں،سندھ میں اقلیتوں کیلئے بہت ساری اسکیمیں دی ہے اور بھی دینے کیلئے کوشش کر رہے ہیں،50ہزار سے زائد لوگوں کو گرانٹ، میڈیکل اور دیگر سہولیات دی گئی ہیں، سندھ میں اب شہید بینظیر انکم سپورٹ پروگرام جیسہ اقلیتوں کیلئے شہید بینظیر بھٹو اقلیتی کارڈ بنایا جائے گا جس سے مستحق لوگوں کورقم دی جائے گی۔