کوروناکی تیسری لہرتشویشناک ،معاملہ ابھی ہنگامی صورتحال تک نہیں پہنچا ،فواد چودھری
شیئر کریں
وفاقی وزیر برائے اطلاعات اور نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ کرونا کے حوالے سے فکر مند ہیں۔ مگر اس بحرانی صورتحال میں افراتفری پیدا نہیں ہوئی ہے۔ وہ آن لائن مذاکرے میں اظہار خیال کررہے تھے۔ جس کا اہتمام سی پی جی ڈائیلوگ نے کیا تھا۔ اس مذاکرے کا عنوان تھا ’’پاکستان دوراہے پر‘‘ جس کی میزبانی کارپوریٹ پاکستان گروپ اور نٹ شیل گروپ کے بانی محمد اظفر احسن نے کی ۔ آن لائن مذاکرے میں اظہار خیال کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ جب کرونا کی پہلی لہر آئی، تو ہم کسی طور بھی تیار نہ تھے اور اس وبا سے نمٹنے کیلئے ہم کوئی آلات اور سامان تیار نہیں کررہے تھے۔ گزشتہ ایک سال میں ہم نے بہت کچھ سیکھ لیا ہے اور اب وینٹی لیٹر سمیت سینٹائزر ماسک اور دیگر اشیاء پاکستان میں تیار کر کے کرونا کا بہتر طور پر مقابلہ کر رہے ہیں اور ابھی 11 فیصد انفیکشن ریٹ پر بھی صورتحال قابو میں ہے۔ کرونا ویکسین لگائے جانے کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے فواد چوہدری نے بتایا کہ ابھی تک 18 لاکھ سے زائد افراد کو کرونا ویکسین لگائی جاچکی ہے۔ ہمارا پہلا ہدف ہے کہ 2 کروڑ 60 لاکھ افراد کو ویکسین لگائی جائے جبکہ دوسرے مرحلے میں 10 کروڑ پاکستانیوں کو ویکسین لگانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ ویکسین کی قلت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ حکومت زیادہ سے زیادہ ویکسین حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ مگر اس وقت صرف دو ملک روس اور چین ویکسین کو برآمد کررہے ہیں۔ بھارت میں ویکسین موجود ہے۔ مگر وہاں کرونا کے تیز رفتار پھیلائو کی وجہ سے ویکسین کی برآمد پر پابندی عائد کردی ہے۔ فواد چوہدری نے کرونا کی وباء کے پھیلائو کے حوالے سے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رمضان المبارک کے آخری عشرے میں لوگ عبادات کیلئے بڑی تعداد میں مساجد کا رخ کرتے ہیں اور بازاروں میں بھی عید کی خریداری کا رش بڑھ جاتا ہے۔ جس سے وباء کے پھیلائو کا خدشہ بھی بڑھنے کا امکان ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ عوام ذمہ داری کا مظاہرہ کریں گے اور صورتحال کی سنگینی کا خیال کرتے ہوئے احتیاط برتیں گے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے رائیونڈ کے اجتماع کو منسوخ کرنے پر تبلیغی جماعت کے ذمہ داران کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ مذہبی طبقے کی جانب سے ابھی تک بہت ہی معاون رویے کا اظہار کیا جارہا ہے۔ اپنی وزارت سے متعلق بات کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ وہ وزارت اطلاعات کی تنظیم نو پر توجہ دے رہے ہیں۔ اور وزارت میں بنیادی ڈھانچے میں تبدیلی لارہے ہیں۔ سرکاری نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے حوالے سے کہا کہ اے پی پی کو ڈیجیٹل ایجنسی میں تبدیل کرنا ہے تاکہ وہ دیگر غیر ملکی ایجنسیوں رائیٹرز اور اے ایف پی کی طرح کام کرسکے اور عالمی سطح پر اپنا نام بناسکے۔