میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
دودھ کا پانی

دودھ کا پانی

ویب ڈیسک
جمعرات, ۲۷ اپریل ۲۰۱۷

شیئر کریں

ہمارے دفتر میں چائے وافر ملتی ہے، جب چائے پینی ہو کینٹین جائیں پیون سے کہیں اور وہ آپ کو چائے بنا دے گا۔ لیکن یہ چائے کچھ ایسی خوش ذائقہ اور کڑک نہیں ہوتی کہ آپ کا دل بار بار اسے پینے کے لیے بیتاب ہو۔ پیون بجلی کی کیتلی سے گرم پانی کپ میں ڈالتا ہے اس میں ایک ٹی بیگ ایک چمچ چینی اور ایک چمچ خشک دودھ بشکل ٹی وائٹنر ڈالتا ہے، اسی چمچ سے ان سب کو مکس کرتا ہے اور آپ کو چائے کا وہ کپ پکڑا دیتا ہے۔ ایسی بدشکل اور بدمزہ چائے آپ مجبوراً پی بھی لیں تو ہضم کرنا مشکل ہوتی ہے۔ ہماری کینٹین میں چائے میں ڈالنے کے لیے مشہور برانڈ کا ٹی وائٹنر آتا ہے۔ ہمارے کچھ دوست چائے نہیں پیتے لیکن نیم گرم پانی میں کئی چمچ ٹی وائٹنر ڈال کر اس میں چینی ملا کر اسے دودھ سمجھ کر پی جاتے ہیں۔ مال مفت دل بے رحم۔ یہ دوست دن میں کئی بار اپنی دانست میں جان بناتے ہیں اور کئی گلاس اس دودھ کے پی جاتے ہیں۔ خوش نما پیکنگ میں آنے والا ٹی وائٹنر بظاہر دودھ یا خشک دودھ ہی لگتا ہے اور اکثر لوگ اسے اصلی دودھ ہی سمجھتے ہیں۔۔ ٹی وائٹنر بنانے والی کمپنیاں بھی لوگوں کی اس غلط فہمی کو دور کرنے کی کوئی کوشش نہیں کرتیں۔ لوگ اسے دودھ سمجھ کر پیتے رہیں یا مائیں اپنے بچوں کو پلاتی رہیں بقول شخصے یہاں سب چلتا ہے۔ ہم اور ہمارے دوست احباب بھی اس دودھ نما چیز کو دودھ ہی سمجھتے تھے، وہ تو بھلا ہو پنجاب فوڈ اتھارٹی کا جس نے اس کھلی دھوکہ دہی کے خلاف مہم شروع کی تو ہم جیسوں کو پتہ چلا کہ دودھ کے نام پر یہ کیا مضر صحت چیز بیچی جا رہی ہے۔ پنجاب فوڈ اتھارٹی نے ٹی وائٹنر بنانے والی کمپنیوں کو ڈبے کے15فی صد حصے پر واضح ‘یہ دودھ نہیں ہے ‘ لکھنے کی وارننگ جاری کر دی۔
چلیں یہ تو پتہ چل گیا کہ یہ دودھ نہیں ہے لیکن اگر یہ دودھ نہیں ہے تو پھر ہے کیا۔ اس سوال کا جواب فوڈاتھارٹی نے نہیں دیا تو ہم نے خود ہی انٹرنیٹ پر گوگل کرنے کی ٹھانی۔ گوگل پر اس حوالے سے جو معلومات ملیں ان سے آنکھیں کھل گئیں۔ عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 60فیصد آبادی ناقص خوراک کی وجہ سے مختلف طبی مسائل کا شکار ہے وطن عزیز میں44فیصد بچوں کی نشونما ناقص خوراک اورغیر معیاری دودھ کی وجہ سے متاثر ہو رہی ہے۔ ملاوٹ کے علاوہ دودھ سے پیدا ہونے والے غذائی مسائل کی ایک بڑی وجہ ٹی وائٹنرکو بطوردودھ استعمال کرنا اور عوام میں اس بارے میں آگاہی کی کمی ہے۔ یہ تو پتہ چل گیا کہ ٹی وائٹنر کی وجہ سے صحت کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں ،لوگ اس چیز کو دودھ سمجھ کر استعمال کر رہے ہیں۔ اب گوگل سے پوچھا کہ یہ ٹی وائٹنر بنایا کیسے کیا جاتاہے گوگل نے بتایا کہ ٹی وائٹنر نباتاتی چکنائی اِسکمڈ مِلک اور چینی کو یکجا کرنے والے اسٹیبلائزر کیمیکل کو ملا تیار کیا جاتا ہے۔
اس آمیزے میں پانی ملا کر اسے پچاس سے اسّی ڈگری سینٹی گریڈ پر گرم کرتے ہیں پھر اس میں ہوموجنائزر شامل کرکے ٹھنڈا کرلیتے ہیں۔ اس ٹی وائٹنر نامی چیز میں کولیسٹرول کی سب سے خطرناک قسم آکسیڈائزڈ کولیسٹرل پایا جاتا ہے جو ہماری شریانوں میں خون کے بہاو¿ میں رکاوٹ پیدا کرنے کا باعث بنتا ہے، اس سے دل کی بیماریوں کا آغاز ہوتا ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹی وائٹنر کا مسلسل استعمال بعض اوقات کینسر جیسے مرض کا سبب بھی بن جاتا ہے۔
دلفریب اشتہارات، خوبصورت لیبل اور پیکنگ اور سب سے بڑھ کر ٹی وائٹنر کے نقصانات کے بارے میں آگاہی کی کمی کی وجہ سے لوگ اس ٹی وائٹنر کو دودھ سمجھ کر استعمال کرتے ہیں۔ کچھ مریض اور کمزور صحت لوگ اسے دودھ سمجھ کر پیتے ہیں کچھ مائیں اپنے بچوں کو یہ ٹی وائٹنر دودھ سمجھ کر پلانے لگتی ہیں جس سے صحت کو شدید خطرات لاحق ہوجاتے ہیں۔ ٹی وائٹنر بنانے والی کمپنیوں کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ لوگ اسے دودھ سمجھ کر پی رہے ہیں، ان کو تو بس اپنے منافع سے مطلب ہے۔ سستا ہونے کی وجہ سے مارکیٹ میں ملنے والے دودھ کے مقابلے میں اس کی فروخت بہت زیادہ ہوتی ہے۔۔ دنیا بھر میں ٹی وائٹنر کو دودھ یا اس کا متبادل تصور نہیں کیا جاتا اوراس حوالے سے ڈبوں پر واضح ہدایات درج ہوتی ہیں۔ ہمارے یہاں ایسا کچھ نہیں تھا اس لیے کسی گاو¿ں کا رہنے والا غیر پڑھا لکھا دیہاتی ہو یا شہر میں رہنے والا خواندہ بابو، سب ان ٹی وائٹنرز کو دودھ سمجھ کر استعمال کر رہے ہیں۔ عوام کو اس حوالے سے آگاہ کرنا ضروری ہے ہم نے اس دودھ نما چیز کے نقصانات کے بارے میں معلومات حاصل کرلیں تو دوست احباب کو بھی اس بارے میں بتایا۔ ویسے جب سے ہم نے اپنے آفس کے دوستوں کو ٹی وائٹنر کے دودھ نہ ہونے اور اس کے استعمال سے ہونے والے نقصانات سے آگاہ کیا ہے وہ دوست جو دفتر کی کینٹین سے دن میں اس جعلی دودھ کے تین چار گلاس پی جاتے تھے اب اصلی دودھ بھی پھونک پھونک کر پینے لگے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں