میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
شانگلہ میں گاڑی پرخودکش دھماکا،5چینی انجینئرسمیت 6افراد ہلاک

شانگلہ میں گاڑی پرخودکش دھماکا،5چینی انجینئرسمیت 6افراد ہلاک

ویب ڈیسک
بدھ, ۲۷ مارچ ۲۰۲۴

شیئر کریں

خیبرپختونخوا کے علاقے شانگلہ میں بشام کے مقام پرچینی انجینیئرز کی گاڑی پر خودکش حملے کے نتیجے میں 5 چینی باشندوں سمیت 6 افراد ہلاک ہوگئے۔ ڈی آئی جی مالاکنڈ کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے بارود سے بھری گاڑی مسافروں کی گاڑی سے ٹکرائی، گاڑی پر حملے میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے۔بشام سے پولیس اہلکاروں نے بتایا کہ چائنیز انجینئرز ایک قافلے کی شکل میں داسو ڈیم کی جانب جا رہے تھے۔ ضلع شانگلہ میں بشام کے علاقے میں رودکی کیچ کے مقام پر دوسری گاڑی میں سوار خود کش حملہ آور نے چائنیز کی گاڑی کو ٹکر ماری جس سے دھماکہ ہوا اور گاڑی کھائی میں گر گئی ہے۔ ریسکیو 1122 اہلکاروں کے مطابق دھماکے کے باعث گاڑی میں آگ لگ گئی تھی جسے بجھا دیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ مزید ٹیمیں موقع پر پہنچ رہی ہیں۔مقامی پولیس اہلکار بخت ظاہر نے بتایا کہ چائنیز ٹیم میں چار مرد اور خاتون شامل تھیں جبکہ ان کی گاڑی کے ڈرائیور ایک پاکستانی شہری تھے۔انھوں نے کہا کہ حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی چائنیز انجینیئرز کی گاڑی سے ٹکرائی ہے ۔اس واقعے کے بعد پولیس حکام سمیت بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی ہے۔ڈی ایس پی جمعہ خان نے برطانوی نشریاتی ادارے سے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ اس خودکش حملے میں پانچ چینی باشندے جبکہ ایک پاکستانی شہری ہلاک ہوا ہے۔۔ریجنل پولیس چیف محمد علی گنڈاپور نے غیرملکی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ایک خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی چینی انجینئرز کے قافلے سے ٹکرا دی جو اسلام آباد سے صوبہ خیبرپختونخوا کے علاقے داسو میں اپنے کیمپ کی جانب جا رہے تھے۔محمد علی گنڈاپور نے مزید بتایا کہ خودکش دھماکے کے نتیجے میں 5 چینی باشندوں کے علاوہ ان کا ایک پاکستانی ڈرائیور بھی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ریسکیو 1122 بشام کے اسٹیشن ہیڈ شیراز خان نے ایک نجی ٹی وی کو بتایا کہ خودکش دھماکے کے بعد بس کھائی میں گر گئی اور اس میں آگ لگ گئی، تاہم ان کی ٹیم نے موقع پر پہنچ کر آگ پر قابو پالیا ہے ۔ڈی آئی جی مالاکنڈ کا کہنا ہے کہ واقعہ کے مقام پر امدادی کارروائیاں جاری ہیں، مسافروں کی گاڑی کا ڈرائیور بھی زخمی ہوا ہے جسے دیگر زخمیوں کے ساتھ ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔اسٹیشن ہاس افسر بشام بخت ظاہر نے بتایا کہ یہ ایک خودکش دھماکہ تھا اور وہ شواہد اکٹھے کر رہے ہیں اور جائے وقوع پر سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے اور لاشوں کو ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔خیبرپختونخوا پولیس جائے و قوع پر پہنچ چکی ہے اور ریلیف آپریشن شروع کردیا۔اطلاعات کے مطابق گاڑی بشام سے نکلی تھی جب دوپہر ڈیڑھ بجے کے قریب یہ حملہ ہوا۔ خودکش بمبار نے سامنے سے آکر گاڑی ٹکرا دی۔سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصاویر میں ایک گاڑی کو سڑک کے ساتھ کھائی میں گرا دیکھا جاسکتا ہے جس سے شعلے بلند ہو رہے ہیں جب کہ سڑک پر ایک مسافر بس موجود ہے۔ مقامی لوگ بھی بڑی تعداد میں جمع ہیں۔ایک اور تصویر میں ایک گاڑی کا انجن، ٹائرز اور کچھ پرزے سڑک پر دکھائی دے رہے ہیں۔ایک ویڈیو میں دھویں کے بادل کھائی سے اٹھتے دکھائی دے رہے ہیں جب کہ ایک شخص کہہ رہا ہے کہ ابھی پانچ منٹ قبل چینی باشندوں کی گاڑی کے ساتھ دھماکہ پیش آیا ہے۔حملے کے فورا بعد سیکورٹی فورسز کی گاڑیاں موقع پر پہنچ گئیں جب کہ فائر بریگیڈ کو بھی بلا لیا گیا۔داسو ڈیم پاکستان کا ایک بڑا منصوبہ ہے اور اس ڈیم پر کام کرنے والے چینی انجیئنرز کے خلاف یہ دوسرا بڑا حملہ ہے۔2021 میں داسو ڈیم کے قریب ایک دہشت گرد حملے میں 9 چینی انجیئنرز سمیت 13 افراد مارے گئے تھے۔وزیر اعلی گلگت بلتستان نے بشام میں دہشت گردی واقعے کی مذمت کردی، انہوں نے کہا کہ خودکش حملے میں بیگناہ جانوں کی ضیاع پر دکھ ہوا ہے ،علاوہ ازیں وزیراعلی مریم نواز نے بشام میں ہونے والے خودکش دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے حادثے میں ہونے والی اموات پر اظہار افسوس کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ چین سے آنے والے بھائیوں پر حملہ انتہائی تکلیف دہ امر ہے، دکھ کی گھڑی میں چینی بھائیوں کے ساتھ ہیں۔ وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ چین اور پاکستان کے تعلقات برادرانہ ہیں، چین اور پاکستان بہت سے ترقیاتی منصوبوں میں بطور پارٹنر زہیں، کسی کو ملک کا امن خراب کرنے نہیں دیں گے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں