میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
نوازشریف عدلیہ اور فوج پر حملے کریگا، وزیر اعظم

نوازشریف عدلیہ اور فوج پر حملے کریگا، وزیر اعظم

ویب ڈیسک
اتوار, ۲۷ مارچ ۲۰۲۲

شیئر کریں

وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر اپوزیشن پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہاہے کہ نوازشریف لندن سے واپس آیا تو عدلیہ اور فوج پر حملے کریگا، ابھی سے سپریم کورٹ کے اندر ججوں کو اپنے ساتھ ملا رہا ہے، یہ کبھی آزاد عدلیہ کو چلنے نہیں دیگا ،زر داری ، نوازشریف اور شہباز شریف کی شکلیں دیکھ کر سب پارٹی میں واپس آگئے ہیں ،شہباز چیری بلاسم سے جوتا زیادہ چمکتا ہے،ہمیں کسی سے اپنے تعلقات خراب نہیں کرنے چاہئیں، تعلقات خراب کرنے اور جوتے پالش کرنے میں بہت فرق ہے،اللہ نے نیوٹرل کا فیصلہ انسان کو نہیں دیا، آپ ادھر ہیں یا ادھر ہیں،،تینوں چوہوں کو پیغام دے رہا ہوں حکومت جانا معمولی چیز ہے، میری جان بھی چلی جائے تو تمہیں نہیں چھوڑوں گا،20 سے 25 کروڑ روپے ہمارے اراکین اسمبلی کو دے کر کھلے عام ضمیر خرید رہے ہیں،ملک کے سب سے بڑے ڈاکو حکومت کو گرا رہے ہیں تو ساری قوم برائی کے خلاف کھڑے ہو، پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا عوام کا سمندر نکلے گا۔ہفتہ کو یہاں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں سب سے پہلے آصف علی زرداری کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، جس کی قیمت نیچے آگئی ہے ڈیزل، اس کا شکریہ تاہم سب سے زیادہ میں شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جو پاکستان کا جوتے پالش کرنے والا ایکسپرٹ، جوتا دیکھ کر پالش کرتا ہے وہ ہے شہباز شریف۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے جو لوگ ان برسوں میں دور ہوگئے تھے، ان تینوں کی وجہ سے قریب آگئے ہیں۔انہوںنے کہاکہ پاکستان میں ایسا سیاست دان نہیں ہے، جس کا برطانیہ کا اندرونی مطالعہ جتنا میرا ہے کسی اور کا ہو۔عمران خان نے کہا کہ جب کوئی اچھے اور برے کی تمیز نہیں کرتی وہ قوم مرجاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ جو معاشرہ میں نے دیکھا ہے، اللہ کا حکم ہے کہ امر بالمعروف ہے، ان کا حکم قوم کو ہے حکومت کو نہیں، حکومت کو انہوں نے کہا ہے کہ قانون کی بالادستی قائم کرو، انصاف دو، فلاحی ریاست بناؤ، انسانیت کا نظام لے کر آؤ، جو کمزور طبقہ ہے اس کی مدد کرو۔انہوںنے کہاکہ عوام کو اللہ نے حکم دیا ہے کہ اچھائی کے ساتھ کھڑے ہو اور برائی کے خلاف جہاد لڑو، جب آپ معاشرے میں اچھائی اور برائی دیکھتے ہیں تو اللہ نے آپ کے ہاتھ میں یہ فیصلہ نہیں چھوڑا کہ میں نہ اچھائی اور نہ برائی کی طرف ہوں، میں نیوٹرل ہوں۔انہوںنے کہاکہ اللہ نے نیوٹرل کا فیصلہ انسان کو نہیں دیا، آپ ادھر ہیں یا ادھر ہیں، جب آپ دیکھتے ہیں کہ اس ملک کے وہ سب سے بڑے چور جو 30 سال سے اس ملک کو لوٹ رہے ہیں، جن پر نیب کے کیسز ہیں۔قومی اسمبلی میں قائد حزب شہباز شریف پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کا کیس لگا ہوا ہے اور فیصلہ آنے والا ہے، ابھی تک بچتا رہا ہے، کبھی کمر میں درد ہوتا ہے، کبھی وکیل نہیں آتا اور کبھی جج سے وقت لے لیتا ہے۔انہوںنے کہاکہ اس کو پتہ ہے کہ اس کا وقت آنے والا ہے اور عمران خان تھوڑی دیر اور رہ گیا تو شہباز شریف جیل جائے گا۔عمران خان نے کہا کہ اسحاق ڈار کے والد کی سائیکلوں کی دکان تھی، آج اسحاق ڈار کا رہن سہن دیکھیں تو معلوم ہوگا کہ ملک کا کتنا پیسا لے کر گئے۔انہوں نے کہا کہ میں بار بار ان تین چوہوں کو پیغام دے رہا ہوں کہ حکومت جانا تو معمولی چیز ہے، میری جان بھی چلی جائے میں تمہیں نہیں چھوڑوں گا۔انہوںنے کہاکہ ان کی کوشش ہے کہ حکومت گرائیں، اقتدار میں آئیں، نیب ختم کریں، کرپش کیسز ختم ہوں اور جب کرپشن کیسز ختم ہوں گے تو لندن میں بیٹھا بھگوڑا جلدی جلدی واپس آئے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ وہ واپس آکر پہلاکام یہ کرے گا کہ الیکشن کمیشن تو پہلے کنٹرول میں ہے، اخباروں کے اندر پیسہ چلائے گا، لفافہ صحافت اس نے شروع کی تھی اور اس نے میڈیا پر پیسہ چلانا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ نواز شریف کو جب سے جانتا ہوں جب وہ کرکٹ کھیلنے کی کوشش کررہا تھا، نوازشریف جیم خانہ میں کرکٹ بھی کھیلتا تھا اپنے امپائر کھڑے کرکے کھیلتا تھا۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن پہلے اس کے ساتھ ہے، اس کے بعد یہ پاکستان کی عدلیہ پر حملہ کریگا کیونکہ کرپٹ آدمی آزاد عدلیہ کو چلنے نہیں دے گا۔ وزیر اعظم نے کہاکہ جمہوریت کے اندر پہلی دفعہ ہوا ہوگا، انہوں نے سپریم کورٹ کے اوپر حملہ کیا، جسٹس سجاد علی شاہ کو بھگایا اور پھر ججوں کو بریف کیس دیے۔عمران خان نے کہا کہ یہ اب آئے گا اور عدلیہ پر حملہ کرے گا، ابھی سے یہ عدلیہ کو تقسیم کر رہا ہے، ابھی سے سپریم کورٹ کے اندر ججوں کو اپنے ساتھ ملا رہا ہے، یہ کبھی آزاد عدلیہ کو چلنے نہیں دے گا کیونکہ اس نے اپنے کیسز ختم کرنے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس کا اگلا حملہ پاکستان کی فوج پر ہوگا، ابھی تک جتنے بھی آرمی چیف آئے ہیں، سب کے ساتھ اس کے اختلافات ہوئے ہیں، خود آرمی چیف بناتا ہے اور پھر اس سے اختلاف کیوں ہوتا ہے۔انہوںنے کہاکہ اس کا آرمی چیف سے کیوں اختلاف ہوتا ہے، اس لیے کہ آرمی کے پاس جو ایجنسیز ہیں، ان کو اس کی چوری کا سب سے پہلے پتہ چل جاتا ہے اور یہ کنٹرول کرنا چاہتا ہے، باقی اداروں کو کنٹرول کرچکا ہوتا ہے لیکن فوج سے اس کو ڈر ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پھر اس کی فوج کو کنٹرول کرنے کی پوری کوشش ہوتی ہے اور پھر اس کا آرمی چیف سے اختلاف ہوتا ہے، یہ پچھلے دور میں چھپ چھپ کر نریندر مودی سے مل رہا تھا۔انہوںنے کہاکہ یہ چوروں کا ٹولہ اس لیے اکٹھا ہورہا ہے کیونکہ ان کو خوف آگیا کہ پاکستان کورونا سے سرخرو ہو کر نکلا، معیشت بھی صحیح راستے پر نکلی، ہمارے کسانوں کے پاس کبھی بھی اتنا پیسہ نہیں آیا جتنا ہمارے زمانے میں آیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں