میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
مساجد پر پابندی کوئی نہیں لگانا چاہتا ، عوام کے تحفظ کیلئے اقدامات کر رہے ،شاہ محمود قریشی

مساجد پر پابندی کوئی نہیں لگانا چاہتا ، عوام کے تحفظ کیلئے اقدامات کر رہے ،شاہ محمود قریشی

ویب ڈیسک
جمعه, ۲۷ مارچ ۲۰۲۰

شیئر کریں

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مساجد پر پابندی کوئی نہیں لگانا چاہتا مگر عوام کی جان و مال کے تحفظ کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ سب کی دعا ہے کہ صورتحال نارمل ہو جائے اور ہم کوروناوائرس کی وبا پرقابو پالیں۔ ہماری ٹیسٹنگ کی سہولت ناکافی تھی اور فیصلہ کیا گیا کہ اس سہولت کو بڑھایا جائے اور فی الفور اس کو دوگنا کر دیا جائے ۔ کورونا وائرس ٹیسٹ کی صلاحیت بڑھانے کے لئے مشینوں کا آرڈر دیا ہے ۔ مساجد پر کوئی پابندی نہیں لگانا چاہتا، سوال ہی پیدا نہیں ہوتا لیکن ایسا کیوں کیا جارہا ہے یہ عوام کے تحفظ کے لئے کیا جارہا ہے ، صحت کا معاملہ ہے ۔ ہم نے لوگوں کو سمجھانا اور قائل کرنا ہے ، حکومت روز اعلان کر رہی ہے کہ سماجی میل جول میں فاصلہ رکھیں اس کے باوجود لوگوں کی بھیڑ نظر آتی ہے ، لوگوں کو اپنی جان پیاری ہے تاہم ان میں آگاہی کا لیول کم ہے جس کو بتدریج بڑھانا پڑے گا اور یہ ڈنڈے سے اور بزور بازو نہیں ہو سکتا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا ۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وفاق اور صوبوں کے درمیان رابطوں میں بہتری لانی چاہئے ، کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے ذریعے صوبے اور مرکز رابطے میں ہوں گے ، صوبوں سے کہہ دیا گیا ہے کہ اس میں اپنا نمائندہ نامزد کردیں، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے ) کی زیر سرپرستی کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر قائم ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز کے اجلاس میں ہیلتھ ورکرز کو محفوظ کرنے کے لیے فیصلے کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف لاک ڈائون ہے اور لاک ڈائون کی اپنی اہمیت اور ضرورت ہے اس سے کوئی انکار نہیں کر سکتا لیکن اس لاک ڈائون کے ساتھ ساتھ کچھ ایسی چیزیں ہیں جن کا لوگوں کے لئے جارہی رہنا ضروری ہے ۔ مثال کے طور پر ضروری اشیاء کی ترسیل آٹا،چینی اور پیٹرول کی فراہمی کو بھی دیکھنا ہے اور لاک ڈائون کا بھی خیال کرنا ہے ، اگر سپلائی متاثر ہوتی ہے تو لوگوں کے لئے مشکلات پید ا ہو جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ رو ز ہونے والے اجلاس میں سب متفق تھے کہ جمعہ کے اجتماعات اور وہاں رش نہیں ہونا چاہئے ، اذان بھی ہو نماز بھی ہو تاہم یہ محدود ہو، میڈیا کو چاہئے کہ وہ لوگوں کو ذہنی طور پر تیار کرے ، لوگوں کو سمجھاناہو گا، ان کو قائل کر نا ہو گا اور ان کو تیار کرنا ہو گا، محدود کا مطلب ہے کہ امام ہو اور دوچار لوگ فا صلے پر کھڑے ہو کر نماز پڑھ لیں، میں اتنے کی بات کررہا ہوں، اس سے مسجد کے فرائض بھی ادا ہو جاتے ہیں اور لوگوں سے کہا جاتا ہے کہ وہ اپنا فرض ادا کریں اور و ہ ایسا گھروں میں رہ کر کریں، صرف نوٹیفکیشن نکالنے سے اجتماعات کا معاملہ حل نہیں ہوگا، سندھ اور بلوچستان کی حکومتوں نے نوٹیفیکیشن جاری کر دیا تاہم اس کے ساتھ لوگوں کو کائل کرنا ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ بہت سے اسلامی ممالک نے ان چیزوں پر ایک قدم اٹھایا ہے ، انہوں نے شرح کا مطالعہ کر کے لوگوں کو رہنمائی فراہم کی ہے ۔ شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ گزشتہ وزیر مذہبی امور کو سعودی حکام کی جانب سے خط آیا ہے ، سعودی حکام نے خط میں کہا کہ حج سے متعلق اپنی تیاریوں کو فی الحال روک دیں ہم صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں کہ کیا یہ ممکن ہو سکے گا کہ نہیں ، ابھی انہوں نے کوئی حتمی رائے قائم نہیں کی۔ ان کا کہنا تھا کہ جس طرح سعودی عرب میں کورونا وائرس کا چیلنج آرہاہے اور کیسز بڑھ رہے ہیں اور اگر لاکھوں کی تعداد میں وہاں لوگ جمع ہو جاتے ہیں اور اس میں متاثرہ لوگ ہوتے ہیں تو یہ اس بیماری کے پھیلائو کا ایک بہت بڑا زریعہ بن جائے گا اس لئے ابھی تجزیہ کیا جارہا ہے اور سعودی عرب نے کہا ہے کہ آپ جو ہوٹل بک کرواتے ہیں اور جو جگہیں حاصل کرتے ہیں اس پر رک جائیں ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں