میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بھارت میں انسانی حقوق کی مخدوش صورتحال؟

بھارت میں انسانی حقوق کی مخدوش صورتحال؟

منتظم
منگل, ۲۷ فروری ۲۰۱۸

شیئر کریں

شہزاد احمد
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے نئی دلی میں جاری ہونیوالی اپنی سالانہ رپورٹ برائے سال 2017-2018میں کہاہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کو انسانی حقوق کی ہر قسم کی خلاف ورزیوں پرجواب دہی سے استثنیٰ حاصل ہے اور مظاہرین پر پیلٹ گن جیسے مہلک ہتھیاروں کا استعمال مسلسل جاری ہے جبکہ انتظامیہ بھی مقبوضہ علاقے میں اکثر انٹرنیٹ سروسز معطل رکھتی ہے۔
ایمنسٹی انٹر نیشنل کے مطابق گزشتہ سال اپریل میں بڈگام میں بھارت کی پارلیمانی نشست پر ضمنی انتخاب کے دوران بھارتی فورسز کی طرف سے طاقت کے وحشیانہ استعمال سے 8 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔ بھارتی فوجی کے ایک میجر نے نام نہاد انتخابی ڈھونگ کے خلاف مظاہرین کو خوفزدہ کرنے کے لیے ایک ووٹر فاروق احمد ڈار کو بدترین تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد اپنی جیپ کے بانٹ پر باندھ کر 5گھنٹے تک گھمایا۔ مئی میں مذکورہ فوجی میجر کو اس اقدام پر اعزازی ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔
رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ جولائی میں جموں وکشمیرہیومن رائٹس کمیشن نے انتظامیہ کو فاروق احمد کو معاوضے کے طورپر ایک لاکھ روپے دینے کی ہدایت کی تاہم نومبر میں انتظامیہ نے اس سے انکار کر دیا۔بھارتی حکام اظہار رائے کی آزادی پر قدغن کے لیے ظالمانہ قوانین کا سہارا لے رہے ہیں۔
بھارت میں انسانی حقوق کی صورتحال کو انتہائی مخدوش قرار دیتے ہوئے انسانی حقوق گروپ نے کہا ہے کہ گؤ کشی کے معاملے پر غنڈہ گردی اور گائے کا گوشت کھانے پر تشددکر کے قتل کرنے کے واقعات گزشتہ برس پورے ملک میں ہوئے اور حکومت نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ بھارت میں ہندو قوم پرست جماعت کے دور حکومت میں مسلمانوں کیخلاف نفرت پر مبنی جرائم کے درجنوں واقعات پیش آئے ہیں۔رپورٹ میں ذات پات،فرقہ وارانہ تشدد کی بنیاد پر ناانصافیوں کی مثالیں پیش کر کے انسانی حقوق کے حالات کی تاریک تصویر پیش کی گئی ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہاکہ ہندو قوم پرستی کے نام پر بھارت میں اقلیتوں خاص طورپرمسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی جرائم جاری ہیں جنہیں بی جے پی کی حکومت کی حمایت حاصل ہے۔
بھارتی حکام اظہار رائے کی آزادی پر قدغن کے لیے ظالمانہ قوانین کا سہارا لے رہے ہیں۔ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم نے اپنی رپورٹ میں صحافیوں کو دھمکیوں،تشدداور ایک صحافی گوری لنکیش کے قتل جیسے مسائل کو اٹھایا ہے۔گوری کو گزشتہ سال بنگلو ر میں انکی رہائش گاہ کے باہر قتل کردیاگیا تھا۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر نے حال ہی میں قتل ہونے والی مودی مخالف صحافی گوری لنکیش کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں بنیادی انسانی حقوق کے لیے آواز بلند کرنے والوں کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں۔ تشدد کی بنیاد پر ناانصافیوں کی مثالیں پیش کر کے انسانی حقوق کے حالات کی تاریک تصویر پیش کی گئی ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز مسلسل پیلٹ گن کا وحشیانہ استعمال کررہے ہیں جس سے متعدد افراد زخمی ہوئے اور فورسز کوکالے قوانین کے تحت حاصل بے پناہ اختیارات کے تحت انسانی حقوق سنگین پامالیاں مسلسل جاری ہیں۔ گزشتہ سال جون میں فوجی عدالت نے 2010میں زاہد فاروق نامی 16سالہ لڑکے کے قتل میں ملوث بھارتی فوجی افسر کو بری کر دیاتھا۔ جولائی میں سپریم کورٹ نے 1989میں 700کشمیری پنڈتوں کے قتل کے 215کیسوں کو ازسر نوتحقیقات سے بھی انکارکردیا تھا۔اسی ماہ ایک فوجی عدالت نے مڑھل جعلی مقابلے میں تین افراد کے قتل میں ملوث فوجی اہلکاروں کے خلاف عمر قید کی سزا کو بھی معطل کیا۔
جنیوا میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق زید ابن رعد حسین نے بھارت میں مویشیوں کے مسلمان تاجروں پر حملوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ گائے کے تحفظ کا بہانہ بنا کر ہجوم کے ہاتھوں معصوم لوگوں کی ہلاکت کی نئی قاتلانہ لہر پر شدید تشویش ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کے ایشیا ایڈوکیسی کے ڈائریکٹر جان سفٹان نے کہا ہے کہ مودی حکومت کے دو سال کے دوران بھارت میں حقوق انسانی اور مذہبی آزادی کی صورتحال انتہائی ابتر ہوچکی ہے۔ انہوں نے امریکا پر زور دیا وہ بھارت کے ساتھ مذاکرات کے عمل میں ان مسائل کو بھی شامل کرے۔جب تک مودی انتظامیہ کی جانب سے موثر اقدامات نہیں کیے جاتے اور انصاف رسائی کو یقینی نہیں بنایا جاتا تب تک بھارت میں حقوق انسانی کی صورتحال میں کوئی نمایاں تبدیلی کا امکان نہیں ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے تمام شہریوں کو جوابدہ بنایا جائے اور حساس طبقات کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔ اس کے علاوہ مختلف نظریات اور ناراضگیوں کے اظہار کی آزادی کا تحفظ بھی یقینی بنایا جائے۔
قوانین اور پالیسیوں پر عمل آوری کے فقدان کی وجہ سے بھارت کی صورتحال مسلسل ایک چیلنج بنی ہوئی ہے۔ سرکاری عہدیداروں کو جوابدہ نہیں بنایا جاتا۔ فوج اورپولیس اہلکار قانون کے سہارے خود کو محفوظ سمجھتا ہے اور ان کے خلاف سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر بھی کوئی قانونی چارہ جوئی نہیں کی جاتی۔
بھارت وادی کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا مرتکب ہورہاہے اورچند روز قبل علاقہ تراڑ میں چار معصوم کشمیریوں کو جعلی مقابلے کے ذریعے شہید کردیا۔ جس سے وادی کے لوگ مشتعل ہوگئے اور سڑکوں پر نکل کر بھارت کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے سیکورٹی فورسز اور بھارتی حکومت پر تحفظات کا اظہار کیا اور دنیا بھر میں انسانی حقوق کے دعویداروں اقوام متحدہ اور یورپی یونین سے اپیل کی کہ وہ کشمیری قوم کا بے جا قتل اور وادی پر جبراً قبضہ ختم کروانے میں کشمیریوں کا ساتھ دیں اور وادی کشمیر کے اندر لگائی گئی پابندیوں کا خاتمہ کیا جائے اور علاقے میں امن و امان کی صورتحال کو یقینی بنانے کے لیے بیرونی طاقتیں بھارت پر دبائو بڑھائیں کہ وہ کشمیر کے اندر غنڈہ گردی بند کرے۔
بھارت جو اپنے آپ کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہتا ہے۔ اس نے وادی کے اندر سوشل میڈیا، انٹر نیٹ، جرائد، رسائل اور غیر کشمیریوں کو کشمیر کے اندر جانے سے منع کر رکھا ہے اور آئے روز کشمیری قوم کے ساتھ بھیانک واقعات معمول کا حصہ بن چکے ہیں۔ کشمیری قوم کے ساتھ ناروا سلوک بند کیا جائے اور معصوم کشمیریوں کا قتل عام روکا جائے اور خطہ کشمیر میں امن بحال کرنے کے لیے دنیا بھر میں بسنے والے کشمیری اور پاکستانی متحرک ہوکر غیر سیاسی پلیٹ فارم کے ذریعے آزادی کی آواز بلند کریں۔ اب وقت آگیا ہے کہ بھارت کو بے جا خونریزی سے روکا جائے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں