کیا احتساب صرف سیا ستدانوں تک محدود رہے گا
شیئر کریں
محمد اکرم خالد
اس وقت وطن عزیز سیاسی بھونچال کا شکار ‘ دہشت گردی اور معاشی بد حالی کی لپیٹ میں ہے۔ پاکستان کے دشمن ہمیں نقصان پہنچانے کی سازش میں مصروف ہیں اور بد قسمتی سے ہمارے حکمران اور ادارے آپس کی جنگ میں ملک و قوم کا نقصان کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جا نے دے رہے ہیں ،یہ حقیقت ہے کہ ستر برسوں میں وطن عزیز کو ہر جانب سے لوٹا گیا ہے کبھی حکمرانوں نے تو جر نلوں نے تو کبھی رشوت اور اضافی مراحات حاصل کرنے کے لیے آئین و قانون کے محافظوں نے اس ملک و قوم کو ہمیشہ مایوس کیا ہے قومی خزانے کو برسوں سے لوٹ جارہا ہے بیرون ملک قیمتی جائیداد وں کاروبار شروع کیا جا رہاہے یہ اس ملک و قوم کی بد بختی رہی ہے کہ ہر ایک نے اپنے منصب کا ناجائز استعمال کر کے وطن عزیز کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی ہے کبھی سیاستدان ناجائز دولت کی حواس سے اس ملک کو نقصان پہنچاتا آیا ہے تو کبھی فوجی جنرل غیر آئینی اقدامات سے اس ملک پر حکمرانی کرتا آیا ہے تو کبھی عدالتیں ان غیر آئینی اقدامات کی پش پنائی کرتی آئی ہیں کیا آئین کا آرٹیکل 62-63صرف سیاستدانوں کے لیے استعمال ہوتا ہے کیا صرف سیاستدانوں کا صادق و امین ہونا ضروری ہے کیا یہ آرٹیکل جرنلوں ججوں پر استعمال نہیں ہوتا ۔
ہمارے خیال سے سیاستدانوں سے زیادہ جرنلوں اور ججوں کا صادق و امین ہونا اس ملک و قوم کے لیے زیادہ ضروری ہے کیوں کہ ایک ہماری زندگی کا محافظ ہے تو دوسرا ہمارے لیے انصاف فراہم کرنے کا محافظ ہے مگر بد قسمتی سے صادق و امین ہونا صرف سیاستدان پر فرض ہے ،یہ تضاد شاید کسی طور درست نہیں ہے اس وقت سپر یم کورٹ جو کام انجام دے رہی ہے وہ اس ملک و قوم کے لیے اے بہت بڑی نعمت ہے مگر معذرت کہ ساتھ ہمیں ان فیصلوں میں تضاد نظر آرہا ہے کیوں کہ احتساب کا چکر اس وقت تک صرف ایک جماعت کے گر د گھوم رہا ہے جو درست نہیں ۔ مشرف کے خلاف آج تک پارلیمنٹ اور عدالتیں آڑٹیکل 6کااستعمال نہیں کر سکی ہیں زرداری صاحب کی پچھلی حکومت نے بجلی کے منصوبوں پر اس ملک کے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا سرائے محل کس کی ملکیت ہے ایسے بہت سے کیسز ہیں جن پر آج تک کاروائی نہیں کی جاسکی ہے عمران خان کی جماعت کے سینئر ارکان کرپشن میں ملوث ہیں جن کی پش پنائی خان صاحب کرتے ہیں خان صاحب کی صوبائی حکومت اپے پہلے ہی دور حکومت میں کرپشن کا شکار ہے مگر ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جارہی ہے شاید ہماری معزز عدالتوں کی نظر میں یہ سب صادق و امین ہیں کرپشن کی بہت سی صورتیں ہیں جن کا خاتمہ ہر صورت ممکن بنایا جانا چاہے اس وقت ہماری معزز عدالتیں کرپشن کے خلاف جو اقدامات کررہی ہیں وہ قابل تحسین ہیں مگر عوام میں ان فیصلوں کے حوالے تضاد نظر آرہاہے دو سال سے ہماری معزز عدالتیں صرف ایک جماعت کو ٹارگٹ بنا کر کام کر رہی ہیں عوام کی ایک اکثریت ان فیصلوں سے خوش ہے تو ایک اکثریت عدالتی کاروائی سے نا اُمید نظر آرہی ہے
گذشتہ دنوں معزز عدالت کی جانب سے میاں صاحب کو پارٹی صدارت سے بھی نااہل قرار دے دیا گیا اور ان کے تمام فیصلوں کو بھی کالعدم قرار دے دیا گیا جس سے ان کی جماعتوں کے لوگوں میں مایوسی پیدا ہوئی ہے سینٹ انتخابات میں منتخب ارکان کو بھی اس فیصلے کے زریعے فارغ کر دیا گیا ایک خاندان کی سزا پوری جماعت کو دینا یہ کیسا انصاف ہے اگر شریف خاندان کرپشن میں ملوث ہے اگر بانی متحدہ غداری کے مرتعقب ہیں تو سزا ان کے چاہنے والوں کو کیوں دی جارہی ہے لیڈر شپ کی غلطی کی سزا پوری جماعت کو دینا یہ کون سا انصاف ہے ماضی میں سپریم کورٹ کے جج حضرات سے بھی اپنے فیصلوں میں غلطیاں ہوئی ہیں کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ سپریم کورٹ پر پابندی عائد کر دی جائے ہر گز ایسا نہیں ہوسکتا ۔تو پھر میاں صاحب یا بانی متحدہ کے غلط اقدام کی سزا ان کی پوری جماعت کو دینا کیا یہ درست ہے ؟
کرپشن کا ثابت کرنا اور اس پر فیصلے کو قبول کرنا دونوں ہی کام بہت مشکل ہے اس وقت ملک حجا نی کفیت کا شکار ہے کیا ہونے جارہا ہے کیا ہونے والا ہے ہر فرد اس کشمکش میں مبتلا ہے عدالتی فیصلوں نے ملک میں ہلچل مچادی ہے ملک کی ترقی و خوشحالی کے لیے کرپشن کا خاتمہ احتساب کا عمل اور سزا کا تعین کرنا بہت ضروری ہے ان پانچ سالوں میں ہم نے دیکھا ہے کہ دو بڑی جماعتوں کو بہت بڑا نقصان اُٹھانا پڑا ہے کراچی میں ایم کیو ایم اور پنجاب میں مسلم لیگ ن کو جس سے لوگوں میں تشویش پائی جاتی ہے ۔
ہمارے خیال میں نااہلی اور غداری کی درست تشریح کرنا ہمارے معزز اداروں اور پارلیمنٹ کی بہت بڑی ذمہ داری ہے جس پر اختلافات سے ہٹ کر کام کرنے کی ضرورت ہے یہ دو معاملات ایسے ہیں جن سے لاکھوں افراد سے منسلک جماعتیں متاثر ہوتی ہیں،لہذا ملک و قوم کے بہتر مفادات میں ہمیں نااہلی اور غداری کی سزا کا درست تعین کرنا ہوگا ساری زندگی کے لیے کسی بھی فرد کو نااہل یا غدار قرار دینا اس کی سیاسی زندگی کا خاتمہ کرنا شاید مناسب نہیں سیاستدانوں کو روز آخرت کا خوف رکھتے ہوئے اپنا قبلہ درست کرنے کی اشد ضرورت ہے احتساب سیاستدانوں جنرنلوں ججوں ہر ایک کا ہونا اس ملک و قوم کی خوشحالی کے لیے بہت ضروری ہے ۔