میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
فواد چودھری  14روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل منتقل

فواد چودھری 14روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل منتقل

جرات ڈیسک
جمعه, ۲۷ جنوری ۲۰۲۳

شیئر کریں

اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے اداروں کے خلاف نفرت پھیلانے کے کیس میں تحریک انصاف کے رہنما فواد چو دھری کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پراڈیالہ جیل بھجوا دیا۔ جمعہ کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں جوڈیشل مجسٹریٹ وقاص احمد راجہ نے فواد چودھری کا جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پرکیس کی سماعت کی، الیکشن کمیشن کے خلاف نفرت پھیلانے کے کیس میں رہنما تحریک انصاف فواد چودھری کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر کمرہ عدالت پہنچا دیا گیا، پولیس کی جانب سے ان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی، الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن اور پی ٹی آئی وکلا عدالت پیش ہوئے، دوران سماعت وکیل بابر اعوان، فیصل چودھری، علی بخاری بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ دوران سماعت پولیس اور پراسیکیوٹر نے فواد چودھری کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔ عدالت نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا جو بعد میں جاری کر دیا، جس میں عدالت نے فواد چودھری کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر جیل روانہ کر دیا۔ دوران سماعت پراسیکیوٹر نے کہا کہ فواد چودھری آئینی ادارے کے خلاف نفرت پیدا کر رہے ہیں، رہنما پی ٹی آئی کے بیان سے الیکشن کمیشن کے ملازمین کی جان کو خطرہ پیدا کیا جا رہا ہے۔ پولیس کی جانب سے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی ہے، پراسیکیوٹر نے کہا کہ فواد چودھری کی وائس میچنگ ہو گئی ہے، فوٹوگرامیٹرک ٹیسٹ لاہور سے کروانا ہے جس کیلئے مزید جسمانی ریمانڈ درکار ہے۔پراسیکیوشن کی جانب سے شہباز گِل کیس کا حوالہ دیا گیا اور کہا گیا کہ رات 12 بجے 2 روز کا ریمانڈ ملا تب تک ایک دن ختم ہو گیا تھا، عملی طور پر ہمیں ایک دن کا ریمانڈ ملا ہے، مزید ریمانڈ دیا جائے۔ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ فواد چودھری کا بیان ریکارڈ پر موجود ہے، فواد چودھری نے اپنی تقریر کا اقرار بھی کیا ہے، تقریر پر تو کوئی اعتراض اٹھا نہیں سکتا، ملزم نے بیان مانا ہے، فواد چودھری نے نفرت پھیلانے کی کوشش کی، حکومت پر الزامات لگائے، الیکشن کمیشن کو حکومت کا منشی کہا، فواد چودھری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے ملازمین کے گھروں تک جائیں گے۔ وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کا کردار اگلے چند ماہ بہت اہم ہے، الیکشن کمیشن کا کام کرپشن ختم کرنا ہے لیکن فواد چودھری پریشر بنا رہے ہیں، الیکشن کمیشن کو دیوار کے ساتھ لگایا جا رہا ہے، فواد چودھری سینئر سیاستدان ہیں لیکن قانون سے بڑھ کر کوئی نہیں، رہنما پی ٹی آئی کے گھر کی تلاشی لینا ضروری ہے، ملزم کے گھر سے لیپ ٹاپ اور موبائل ان کی موجودگی میں حاصل کرنا ضروری ہے، فواد چودھری کے بیان میں دیگر افراد بھی شامل ہیں۔ فواد چودھری کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ میں بھی فواد چودھری کے بیان میں شامل ہوں جس پر بابر اعوان اور الیکشن کمیشن کے وکیل کے درمیان تلخ کلامی ہوگئی۔بابراعوان کا کہنا تھا کہ ایٹمی ریاست کو موم کی گڑیا بنا دیا گیا ہے، ججوں کے گھروں تک جانے کا بیان دیا گیا، ہم نے پرچہ نہیں کرایا۔ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ فواد چودھری کا بیان کسی ایک بندے کا بیان نہیں، ایک گروپ کا بیان ہے، الیکشن کمیشن کے ہی نہیں بلکہ الیکشن کمیشن کے اعلی عہدیداران کے خلاف مہم چل رہی ہے، ڈسچارج کی استدعا گزشتہ پیشی پر ڈیوٹی مجسٹریٹ نے مسترد کر دی تھی، عدالت کے سامنے تمام شہری برابر ہیں۔ بابر اعوان نے کہا کہ کیس کا مدعی ایک سرکاری ملازم ہے، ٹیکس عوام دیتی ہے، موج سرکاری افسران لگاتے ہیں، پبلک سرونٹ کا مطلب عوام کا نوکر ہے۔ کمرہ عدالت میں روسٹرم پر بیان دیتے ہوئے فواد چودھری نے کہا کہ عمران خان پاکستان کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں اور ہم حق سچ بات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں تحریک انصاف کا ترجمان ہوں اور ضروری نہیں میری اپنی رائے ہو، میں نے اپنی جماعت کی ترجمانی کرنی ہے، جو میں نے بیان دیا وہ میری جماعت کا موقف ہے۔ فواد چودھری نے عدالت کو بتایا کہ مجھے اسلام آباد پولیس نے نہیں، لاہور پولیس نے گرفتار کیا، میرا موبائل فون پولیس کے پاس ہے لہذا میری سم بند کی جائے۔عدالت نے سماعت کے دوران فواد چودھری کو ان کی فیملی سے ملنے کی بھی اجازت دی اور فیصلہ محفوظ کر لیا جو کچھ دیر بعد سنایا گیا اور فواد چودھری کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھجوا دیا گیا۔ دوران سماعت پولیس نے میڈیا کو جج راجہ وقاص احمد کی عدالت میں جانے سے روک دیا، پولیس نے پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری اور زلفی بخاری کو بھی عدالت کے اندر جانے سے روک دیا، جس پر شیریں مزاری نے کہا کہ ہم کیا دہشت گرد ہیں جو عدالت نہیں جانے دیا جا رہا ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں