تنخواہ دارطبقہ تکلیف میں ہے اس کی آمدن بڑھائیں گے وزیرخزانہ
شیئر کریں
وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کی سمت کو درست کر دیا۔ آئی ایم ایف بورڈ میٹنگ ہم نیخود ملتوی کرائی ہے۔ عالمی ادارے نے ہمارے کہنے پر 2 فروری تک توسیع کی، 26جنوری تک سٹیٹ بینک بل منظور کرانا تھا۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب میں وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ افغانستان کے اثاثے منجمد ہونے کے باعث ان کا انحصار پاکستان پر ہے، امریکا کے ہمسایہ ملک سے چلے جانے کی وجہ سے بھی مسائل پیدا ہوئے۔ کورونا کی وجہ سے سپلائی لائن متاثر ہوئی، دنیا بھر میں قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ عالمی وبا سے حکومت کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام کے ذریعے حکومت عوام کو ریلیف دے رہی ہے، کورونا کے باوجود صنعتی پہیے کو رکنے نہیں دیا گیا، زراعت میں سرمایہ کاری کی۔ آئی ٹی برآمدات میں اضافے سے معیشت کو استحکام ملا۔ برآمدات کو بڑھانے کیلئے بھرپور اقدامات کیے گئے جن کے سبب برآمدات 25 سے 29 فیصدبڑھی ہیں ۔شوکت ترین نے کہا کہ دنیا نیوزیراعظم عمران خان کی کوروناسے متعلق پالیسی کوسراہا، وزیراعظم نے فیصلہ کیامکمل لاک ڈاون نہیں کیا جائے گا۔ اب برطانوی وزیراعظم کا بھی کہنا ہے ملک بند نہیں کریں گے ،شوکت فیاض ترین کا کہنا ہے کہ کورونا کی وجہ سے سپلائی لائن متاثر ہوئی اور مہنگائی بڑھی, تنخواہ دار طبقہ اس وقت تکلیف میں ہے اس کی آمدن کو بڑھائیں گے۔ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ 2018 سے اب تک اس حکومت نے 4 بحرانوں کا سامنا کیا، کرنٹ اکاونٹ خسارے کا بحران دیکھا، وزیر اعظم دوست ملکوں کے پاس گئے اور پیسے اکٹھے کیے، اس کے بعد پتہ چلا ایسے کام نہیں چلے گا تو معیشت کی بہتری کے لئے آئی ایم ایف کے پاس گئے، حکومت جب پہلی بار گئی تو آئی ایم ایف نے سخت شرائط دیں، ہم معاشی طور پر سنبھل ہی رہے تھے کہ کورونا نے مشکلات سے دوچار کیا، کورونا کی وجہ سے سپلائی لائن متاثر ہوئی اور مہنگائی بڑھی، تیسرا بحران اس حکومت نے اشیا کی قیمتوں کا دیکھا جو 20 سال کی بلند ترین سطح پر تھا، اور چوتھا بڑا بحران افغانستان سے اتحادی فورسز کا انخلا اور پھر وہاں کا انحصار اکاونٹ بند ہونے کی وجہ سے ہم پر تھا، افغان بحران کے باعث ہماری کرنسی پر بھی دباو آیا۔