میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ایسا بھی ہوتا ہے

ایسا بھی ہوتا ہے

ویب ڈیسک
بدھ, ۲۷ جنوری ۲۰۲۱

شیئر کریں

دوستو،میاں بیوی کے رشتے میں پیارمحبت اور باہمی احترام کا جتنا زیادہ عمل دخل ہوتا ہے یہ رشتہ اتنا ہی مضبوط تصور کیا جاتا ہے لیکن آپ کو سن کرحیرت ہو گی کہ ہمیشہ جھگڑا ہی نہیں مثالی محبت بھی طلاق کے مطالبے پر مجبور کرسکتی ہے۔متحدہ عرب امارات کی ریاست شارجہ میں ایسا ہی ایک انوکھا کیس سامنے آیا جہاں ایک خاتون نے شوہر سے طلاق لینے کے لیے عدالت سے رجوع کیا ہے۔عدالت کو دی جانے والی طلاق کی درخواست میں بیوی نے موقف اختیار کیا ہے کہ میرے شوہر نے آج تک مجھے کبھی جھڑکا نہ ڈانٹا۔ وہ مجھ سے بے پناہ محبت کرتا ہے حتیٰ کہ اکثر اوقات کھانا بھی خود ہی پکا لیتا ہے اور گھر کی صفائی بھی کرتا ہے۔خاتون نے درخواست میں مزید کہا کہ میرے شوہر نے کبھی بھی میری کوئی بات نہیں ٹالی لیکن میں اس بے پناہ محبت سے اکتا چکی ہوں۔ میری خواہش ہے کہ کسی دن میرا شوہر مجھ سے لڑائی جھگڑا کرے۔ مگر میرے ناراضگی دکھانے پر وہ الٹا میرے لیے تحفے تحائف لے آتا ہے۔خاتون کے مطابق میں تنگ آچکی ہوں اور ایسی زندگی نہیں چاہتی اس لیے طلاق کا مطالبہ کرتی ہوں۔اس دوران مظلوم شوہر کا کہنا تھا کہ مجھے ایک دفعہ بیگم نے زائد وزن کا طعنہ دیا تو اس کی خاطر سخت ورزشیں کرنا شروع کردیں جس کی وجہ سے زخمی بھی ہوا۔ میں خود کو ہمیشہ ایک مہربان شوہرکے روپ میں دیکھنا چاہتا ہوں۔بیوی سے بیحد پیار کرنے کی وجہ سے اس نے عدالت سے استدعا کی کہ میری بیوی کو درخواست واپس لینے کی ہدایت کی جائے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق عدالت نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے جوڑے کوآپس میں مصالحت کرلینے کی ہدایت کی ہے۔۔

عرب امارات کے ایسے شوہر کو پاکستان میں ــ’’زن مرید‘‘ کہاجاتاہے۔۔ایک طرف یہ حال ہے کہ بیوی اپنے شوہر کی مثالی محبت سے بے زار ہوکر عدالت پہنچ گئی۔۔دوسری طرف دلہا شادی کی تقریب سے ہی رفوچکر ہوگیا۔۔بھارتی ریاست کرناٹکا میں ایک دولہا شادی کی تقریب سے بھاگ گیاجس کے بعد دلہن نے منڈپ چھوڑنے کی بجائے شادی کی تقریب میں شریک ایک مہمان سے شادی کرلی۔ بھارتی میڈیا نے بتایا کہ ضلع چکامنگالرو کے ایک گاؤں کا رہائشی دلہا نوین چپکے سے شادی کی تقریب چھوڑ کر فرار ہوگیا، دولہا کواس کی گرل فرینڈ نے دھمکی دی تھی کہ وہ مہمانوں کے سامنے زہر نگل لے گی اور اس کی شادی کی تقریب برباد کردے گا۔ دولہا کے اس اقدام پر دلہن ’سندھو‘، اس کی فیملی اور شادی میں آیا ہرشخص دم بخود رہ گیا۔ دلہن کی فیملی چاہتی تھی کہ شادی میں آئے کسی شخص کو دولہا بنا لیں اور غیرمتوقع طورپر ایک مناسب شخص مل گیا جس سے دلہن بھی شادی کے لیے تیار ہوگئی۔رپورٹ کے مطابق شادی میں شریک ایک شخص چندرپہ نے یہ ساری صورتحال کو دیکھا اور مس سندھو سے شادی کافیصلہ کیا، دولہا کے رفو چکر ہونے کے بعد نئے دولہا اور دلہن کی رضامندی پر فیملی نے بھی خوشی کا اظہار کیا اور جوڑے کو آشیرواد دی۔ نیا دولہا چندرپہ بنگلور میٹروپولیٹن ٹرانسپورٹ کارپوریشن (پی ایم ٹی سی) میں کنڈکٹر ہے۔رپورٹس میں یہ بھی بتایاگیا کہ شادی سے پہلے نوین اور مس سندھو نے تمام رسمیں پوری کیں اور شادی کے روز سے قبل تک معاملات معمول کے مطابق چل رہے تھے، سارے معاملے میں اس وقت ڈرامائی موڑ آیا جب فرار ہونیوالے دولہا نوین کے بھائی اشوک نے اسی مقام پر شادی کی، نوین بھی شادی کی صبح تک وہیں موجود رہا لیکن بعد میں غائب ہوا تو اس کا خاندان اور دوست بھی فرارہوگئے۔ نوین ایک ملی نیشنل کارپوریشن میں منیجمنٹ کنسلٹنٹ ہے اور امریکا میں بھی کام کرچکا ہے۔

طلاق کے بعد شوہر کی مالی حالت زیادہ کمزور ہوتی ہے یا بیوی کی؟ نئی تحقیق میں ماہرین نے اس سوال کا انتہائی دلچسپ جواب دے دیا ہے۔ لیگل اینڈ جنرل پنشن گروپ کی طرف سے کی جانے والی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ طلاق کے بعد شوہر کی نسبت بیوی کی آمدنی زیادہ متاثر ہوتی ہے اور اس کی مالی حالت اپنے سابق شوہر کی نسبت زیادہ کمزور ہوتی ہے۔ماہرین نے اس کی دو وجوہات بیان کیں۔ ان کا کہنا تھا کہ خواتین کی آمدنی عام طور پر مردوں سے کم ہوتی ہے چنانچہ طلاق کے بعد ان کی مالی حالت شوہروں کی نسبت زیادہ کمزور ہونا یقینی ہوتا ہے۔ اس کی دوسری وجہ یہ ہے کہ خواتین عام طور پر اپنے شوہر کی پنشن سے حصہ لینے پر اصرار نہیں کرتیں، جس کے نتیجے میں ان کی آمدنی کم ہو جاتی ہے اور وہ مالی اعتبار سے زیادہ کمزور ہو جاتی ہیں۔تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ پروفیسر ڈیبورا پرائس کا کہنا تھا کہ ’’ہم نے اپنی تحقیق میں 10ہزار سے زائد میاں بیوی کی طلاق کے بعد ان کی مالی حالت کا اندازہ لگایا جس میں معلوم ہوا کہ طلاق کے بعد 31فیصد خواتین کی مالی حالت پہلے کی نسبت کمزور ہوئی تھی جبکہ مردوں میں یہ شرح صرف 21فیصد تھی۔

اب سردی کے حوالے سے ایک مفید بات بھی سن لیجئے۔۔سرد اور ٹھنڈی ہواؤں سے بچنے کے لیے گرم ملبوسات استعمال کرنے کے ساتھ موزے پہننا عام بات ہے، لیکن اکثر لوگ اس موسم میں سوتے وقت بھی موزے نہیں اتارتے جو طبّی ماہرین کے مطابق ہماری صحّت پر منفی اثرات مرتب کرسکتا ہے۔ ماہرین اسے صحّت مند رجحان یا طرزِ عمل نہیں سمجھتے، ان کے مطابق موزے پہن کر سونے سے دورانِ نیند مجموعی صحّت پر منفی اثر پڑتا ہے، یہ نیند میں خلل ڈالتا ہے جب کہ بلڈ پریشر کا بڑھ جانا اور اگر تنگ موزے پہنے گئے ہوں تو اس سے ہماری جلد پر انفیکشن ہوسکتی ہے۔طبّی ماہرین کے مطابق کئی گھنٹے تک سونے کے دوران اگر کسی شخص نے موزے پہن رکھے ہوں تو اس کا بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے اور یہ براہِ راست دل پر اثرانداز ہوتا ہے،اس لیے احتیاط ضروری ہے، پیروں کی صحّت اور ان کی صفائی کا خیال رکھنا ضروری ہے،ان کی جلد پر بھی مسام موجود ہوتے ہیں جنھیں تازہ ہوا کی ضرورت ہوتی ہے اور اگر سردیوں میں ٹھنڈ سے بچنے کے لیے موزے پہن کر سونے کو معمول بنا لیا جائے تو یہ ان مساموں کے لیے نقصان دہ ہے، پیروں کی جلد کے یہ مسام بند ہو سکتے ہیں اور ان کی صحّت متاثر ہوتی ہے۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک عام مسئلہ جسمانی درجہ حرارت میں اضافہ بھی ہے اور موزے پہن کر سونے کے دوران ضرورت سے زیادہ درجہ حرارت بڑھ جانے سے نیند متاثر ہوتی ہے اور ایسا فرد بے چین رہتا ہے، اگر پیروں کو گرم کرنے کی ضرورت محسوس ہو تو سونے سے کچھ دیر قبل گرم موزے پہن لیں اور جب اس طرف سے پُرسکون ہوجائیں تو موزے اتار کر لحاف اوڑھ لیں۔

اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔امیدوں پر پانی پھرجائے تو ’’وائپر‘‘ نہیں لگاتے بلکہ حوصلہ بڑھاتے ہیں ۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں