زرداری کا ریفرنس کراچی منتقلی کیس' سپریم کورٹ کا فریقین کو نوٹس
شیئر کریں
سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق صدر آصف علی زرداری کے ریفرنس کی کراچی منتقلی سے متعلق کیس میں فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے ۔بدھ کو سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے ریفرنس کی منتقلی سے متعلق کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ۔سپریم کورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جائزہ لینا ہوگا کہ سپریم کورٹ نے کن حالات میں ریفرنس اسلام آباد میں دائر کرنے کا حکم دیا، سپریم کورٹ کا 7 جنوری 2019 کا فیصلہ حتمی ہے ، عدالتی فیصلے پر عمل روک سکتے ہیں، نہ ہی اسے تبدیل کر سکتے ہیں۔ سابق صدر کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو بتایا کہ آصف زرداری کے خلاف 4 نیب ریفرنسز احتساب عدالت اسلام آباد میں زیرِالتوا ہیں، آصف زرداری کے خلاف مقدمات سپریم کورٹ کے حکم پر اسلام آباد منتقل ہوئے ، چیئرمین نیب ملک بھر میں کسی بھی احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کرنے کا صوابدیدی اختیار رکھتے ہیں۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ اگر چیئرمین نیب کے پاس اختیار ہے تو سپریم کورٹ بھی ریفرنس منتقلی کا اختیار رکھتی ہے ، آپ کس بنیاد پر ریفرنس منتقلی چاہتے ہیں؟ سپریم کورٹ کا اس ریفرنس پر فیصلہ وجوہات کی تشریح پر منحصر ہے ۔فاروق نائیک نے کہا کہ نیب قانون کے تحت مقدمہ منتقلی کی درخواست دینا قانونی حق ہے ، عدالتی حکم سے قانونی حق ختم نہیں کیا جا سکتا۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ فیصلے میں بہت سے الزامات کا ذکر ہے جس کی وجہ سے کیس اسلام آباد میں دائر ہوئے ۔ فاروق ایچ نائیک نے استدعا کی کہ نیب سے پوچھ لیں کہ کیا وہ الزامات اب بھی برقرار ہیں؟۔سپریم کورٹ نے چیئرمین نیب اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے ۔عدالتِ عظمیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہ چیئرمین نیب موجودہ کیس میں عدالت کی معاونت کریں، کیس کی سماعت 1 ماہ کے لیے ملتوی کر دی۔