میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سپریم کورٹ کاغیر قانونی عمارتیں گرانے کا حکم، سندھ حکومت اور ایم کیوایم نے مصنوعی بحران پیدا کیا

سپریم کورٹ کاغیر قانونی عمارتیں گرانے کا حکم، سندھ حکومت اور ایم کیوایم نے مصنوعی بحران پیدا کیا

ویب ڈیسک
اتوار, ۲۷ جنوری ۲۰۱۹

شیئر کریں

سندھ حکومت نے سپریم کورٹ کے کراچی میںرہائشی پلاٹس کی کمرشل سرگرمیوں میں منتقلی اور تجاوزات سے متعلق مقدمے میں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں قائم بینچ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

انتہائی باخبر ذرائع کے مطابق کراچی میں گزشتہ کچھ دنوں اندرونِ حکومت اور شہری اداروں میں سپریم کورٹ کے مذکورہ حکم کے اثرات پر غور کیا گیا جس نے پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت اور حزب اختلاف کی جماعت ایم کیوایم کو یکساں طور پر پریشان کردیا ہے۔

انتہائی موثق ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے مذکورہ حکم کی زد دونوں جماعتوں پر پڑ رہی ہے کیونکہ ان دونوں جماعتوں کے منتخب ارکان سے لے کر اہم پارٹی رہنماوؤں اور سیاسی حامیوں کی عمارتیں ، پلاٹس اور جگہیں بھی اس حکم سے متاثر ہورہی ہیں۔ چنانچہ قبضوں یا رہائشی پلاٹس پر کمرشل سرگرمیوں سے فائدہ اُٹھانے والے عناصر نے ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت کراچی میں سپریم کورٹ کے حکم پر عمل درآمد کی صورت میں ایک مصنوعی بحران پیدا کرنے کی فضاء پیدا کردی ہے۔

اس ضمن میں سب سے زیادہ شادی ہالز کے مالکان اور ایسوسی ایشن کو فعال کیا گیا ہے کیونکہ یہ براہ راست طے شدہ شادیوں کے باعث عوام سے جڑا ایک مسئلہ دکھائی دیتا ہے۔ شادی ہالز ایسویسی ایشن کی جانب سے ایک دن بعد شادی ہالز کی ہڑتال کے اعلان کو چوبیس گھنٹوں کے اندر اندر واپس لینے کا فیصلہ بھی اسی منصوبے کی ایک کڑی تھا، جس میں ایک دن بھی شادی ہالز کی ہڑتال کیے بغیر محض اعلان اور اُس سے میڈیا میں غل غپارہ مچا کر ایک مصنوعی حساسیت پیدا کرکے سندھ حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل کا فیصلہ کرلیا گیا۔

ذرائع کے مطابق اس ضمن میں انتظامیہ نے سپریم کورٹ کے حکم پر عمل درآمد کرنے کے لیے کوئی دانشمندانہ پالیسی بنانے کے بجائے خوامخواہ کا ایک بحران تخلیق کرنے کی دانستہ کوشش کی ۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے سپریم کورٹ کے بینچ کی جانب سے 24؍ جنوری کو آنے والے احکامات پرجس برق رفتاری کا مظاہرہ کیا ہے ، وہ بجائے خود پراسرار عمل ہے۔

سپریم کورٹ کا حکم جمعہ کے دن آنے کے بعد سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے ایک ہی دن میں رہائشی پلاٹس کے کمرشل بنیادوں پر استعمال ہونے والی 930عمارتوں کی ایک فہرست مرتب کرڈالی۔ سرکاری اداروں میں کام کے سست رفتار عمل کی عام ریت کے باوجود دیکھتے ہی دیکھتے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے مذکورہ عمارتوں کے اجازت نامے منسوخ کرنے کے نوٹیفکیشن شادی میں چھوہاروں کی طرح بانٹنے شروع کردیے۔

اس تیز رفتاری میں یہ بات بھی فراموش کردی گئی کہ جب سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھاری کی جانب سے رہائشی عمارتوں کے کمرشل استعمال کے خلاف نوٹسز میں سات روز کی مہلت دی جارہی ہے تو پھر اس سے پہلے پیر کو یہ عمارتوں کو گرانے کا آپریشن کیسے شروع ہوسکتا ہے۔

ظاہر ہے کہ ان سب سرگرمیوں کا مقصد خوامخواہ ایک بے چینی پیدا کرنا تھا تاکہ معزز عدالت کے سامنے سندھ حکومت کی جانب سے نظرثانی اپیل کے فیصلے کو عوامی بے چینی کی مصنوعی فضا میں رکھی جائے اور یوں عدالت سے وقت طلب کرنے کے نام پر اس آپریشن کو التواء میں ڈالا جاسکے جس کی زد میں دونوں سیاسی جماعتوں کے حامی آتے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں