ایم ڈی اے میں14سال سے چھپے گھوسٹ ملازم کا سسٹم
شیئر کریں
ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں 14سال سے چھپا گھوسٹ ملازم ظہور بنگش ہر دور میں ہر افسر کی ضرورت بنا رہا۔ تیسر ٹاؤن کی زمینوں پر قبضوں اور ریتی بجری بیچنے کے بعد یہ جعلی ملازم اب اسسٹنٹ ڈائریکٹر لینڈ بنن کر بیٹھاہے اور اپنے معاونین کے ذریعے ایک سسٹم چلا رہاہے۔ ظہور بنگش کی ٹیم میں نامی گرامی بدنام زمانہ بروکرز شامل ہیں جو ہر وقت ظہور بنگش کے دفتر میں بیٹھ کر کرپشن اور فائلوں میں ردوبدل میں مصروف رہتے ہیں۔ظہور بنگش کا سروس ریکارڈ سرے سے نہ LERP کے پاس نہ کے ایم سی کے پاس اور نہ ہی کے ڈی اے کے پاس ہے۔ کرپشن اور سروس کے حوالے سے ظہور بنگش کے خلاف تفتیش اینٹی کرپشن کراچی کے تقریباً چاروں اضلاع میں ہو رہی ہیں۔ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے ظہور بنگش کو پوری معاونت اور کرپشن کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے ۔ ظہور بنگش کے ریکارڈ کی باقاعدہ چھان بین کے بعد معلوم ہوا کہ ظہور بنگش کے سارے کاغذات جعلی اور ان پر LERP کے پروجیکٹ ڈائریکٹر کے جعلی دستخط پائے گئے ۔ اس وقت ظہور بنگش ایم ڈی اے کی تینوں اسکیموں کا اسسٹنٹ ڈائریکٹر لینڈ ہے جو کہ ہر سفید و سیاہ کا مالک بنا بیٹھا ہے ۔ پچھے ایک سال سے ظہور بنگش نے الاٹیز کی فائلوں میں خرد برد کر کے کروڑوں روپے بنا لیے ہیں۔نئے ڈی جی ایم ڈی اے سعید صالح جمانی صاحب سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ لینڈ ڈیپارٹمنٹ کو جعلی ملازمین کی اس قسم سے نجات دلائیں گے۔ جو مسلسل لینڈ ڈیپارٹمنٹ میںنقصان کا باعث بن رہا ہے۔