عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے
شیئر کریں
غزل، نظم اور گیت کو نئی جہت دینے والے عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے۔شعری لب و لہجے کو انفرادیت کے ساتھ نمایاں مقام بخشنے والے منیر نیازی کے بغیر اردو اور پنجابی کی شاعری ادھوری ہے، 9 اپریل 1928ء کو ضلع ہوشیار پور میں پیدا ہونے والے منیر نیازی قیام پاکستان کے بعد ہجرت کر کے لاہور چلے آئے، انہوں نے اردو شاعری کو نئی جہت سے روشناس کرایا۔منیر نیازی کے اردو شاعری کے 13، پنجابی کے 3 اور انگریزی کے 2 مجموعے شائع ہوئے، ان کے اردو مجموعوں میں بے وفا کا شہر، تیز ہوا اور تنہا پھول، جنگل میں دھنک، سفید دن کی ہوا اور ماہ منیر نمایاں ہیں۔منیر نیازی نے جنگل سے وابستہ علامات کو بڑی خوبصورتی کے ساتھ شاعری میں استعمال کیا ان کی شاعری میں ماضی کی دھندلاہٹ میں گم کچھ مناظر اور کھوئے رشتوں کی آہٹیں ہیں جو پڑھنے والے کے دل پر دستک دئیے بغیر نہیں لوٹتیں۔منفرد اسلوب کے شاعر منیر نیازی کو ادبی خدمات کے اعتراف میں پرائیڈ آف پرفارمنس اور ستارہ امتیاز سے بھی نوازا گیا، انہوں نے 26 دسمبر 2006ء کو لاہور میں وفات پائی۔