عمران خان تین مطالبات پر قائم، مذکرات کا پہلا دور بے نتیجہ
شیئر کریں
تحریک انصاف کے اسلام آباد لانگ مارچ کے لیے مرکزی قافلے نے اسلام آباد کی دہلیز پر دستک دے دی ہے۔ تمام سرکاری اندازوں کے برخلاف تحریک انصاف کے بڑے قافلے نے حکومتی انتظامات کو ناکافی ثابت کردیا ہے اور انتہائی بے رحمانہ شیلنگ اور پکڑ دھکڑ کے واقعات کے باوجود تحریک انصاف کے کارکنان کی مزاحمت نے سرکاری حلقوں کو قدرے پریشانی کے ساتھ فوری مذاکرات کا دروازہ کھولناپڑا ہے جس کا پہلا دور ہی بے نتیجہ رہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق حکومتی کمیٹی نے تحریک انصاف کے ساتھ ابتدائی مذاکرات کیے ہیں۔ جس میںپیش کی جانے والی سرکاری تجاویز کو عمران خان کی جانب سے مسترد کردیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق حکومتی کمیٹی سے مذاکرات کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر، شبلی فراز اور اسد قیصر کی بانی پی ٹی آئی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات ہوئی، ذرائع کے مطابق عمران خان نے رہنماؤں کو اپنے تینوں مطالبات سے پیچھے نہ ہٹنے کی تاکید کی ، جس کے بعد وفد واپس روانہ ہو گیا۔ذرائع کے مطابق عمران خان اور پی ٹی آئی وفد کے درمیان ملاقات تقریباً سوا گھنٹے تک جاری رہی۔اس ملاقات میں حکومت کی طرف سے مختلف پیشکشوں پر بات چیت ہوئی۔ باخبر ذرائع کے مطابق عمران خان کی رہائی سے لے کر دھرنے کے مقام تک تمام ہی پہلو حکومتی کمیٹی اور تحریک انصاف کے رہنماؤ ں کے درمیان زیر بحث رہے۔ جسے من وعن عمران خان تک پہنچایا گیا۔ حکومت کی طرف سے دھرنے کے خاتمے کی ابتدائی درخواست، عمران خان کی آئندہ دنوں یا ہفتوں میں مشروط رہائی کی پیشکش کے ساتھ کی گئی جسے تحریک انصاف کی جانب سے پہلے ہی مرحلے میں مسترد کردیا گیا۔اطلاعات کے مطابق عمران خان اپنے تینوں مطالبات پر قائم ہے، بصورت دیگر احتجاج کو غیر متعین وقت تک جاری رکھنا چاہتے ہیں۔چنانچہ تحریک انصاف کی جانب سے ایک بار پھر یہ کہا گیا کہ احتجاج جاری رکھنے یا ختم کرنے کا فیصلہ صرف عمران خان ہی کریں گے ، جبکہ پی ٹی آئی وفد احتجاج کے حوالے سے آئندہ کے لائحہ عمل کا بھی تعین کرے گا۔ذرائع نے بتایا کہ حکومت اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے درمیان منسٹر انکلیو میں مذاکرات ہوئے تھے ، پی ٹی آئی کے وفد میں چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹرگوہر، سینیٹر شبلی فراز اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر شامل تھے۔حکومت کی طرف سے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق اور وزیراعظم کے سیاسی مشیر رانا ثنا اللہ اور انجینئر امیر مقام مذاکرات کا حصہ ہیں۔ذرائع کے مطابق احتجاج کی منسوخی کے حوالے سے پیش کشوں قبول نہ کیے جانے کے بعد احتجاج کے مقام پر بھی مذاکرتی کمیٹیوںمیں گفتگو ہوتی رہی۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے پی ٹی آئی قیادت کو احتجاجی دھرنے کے لیے پریڈ گراؤنڈ یا پشاور موڑ کی پیشکش کی، جسے پی ٹی آئی نے مسترد کردیا اور ہر صورت ڈی چوک پر پہنچنے کا عزم ظاہر کیا۔اس حوالے سے ہونے والے مذاکرات میں حکومت کی نمائندگی وزیر داخلہ سینیٹر محسن نقوی نے کی جبکہ پی ٹی آئی کی طرف سے بیرسٹر گوہر اور بیرسٹر سیف موجود تھے ۔ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ محسن نقوی اپوزیشن جماعت سے مذاکرات سے متعلق وزیراعظم شہباز شریف کو آگاہ کریں گے جبکہ فریقین کے درمیان مذاکرات کے اگلے دور کا بھی امکان ہے ۔