اسلام آباد لانگ مارچ،تحریک انصاف کا مرکزی قافلہ اسلام آباد میں داخل، شدید شیلنگ
شیئر کریں
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر پاکستان تحریک انصاف کے قافلے رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے اسلام آباد میں داخل ہوگئے ہیں جبکہ دھرنے کے مقام کے حوالے سے حکومتی کمیٹی اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات بھی جاری ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان چونگی 26 پر چاروں طرف سے بڑی تعداد میں نکلے اور شدید نعرے بازی کی جبکہ اس دوران اسلام آباد پولیس کے اہلکار موقع سے غائب ہوگئے جبکہ رینجرز جوان تعینات رہے اور انہوں نے پوزیشن سنبھال لیں۔کٹی پہاڑی پر موجود پولیس اہلکاروں پر تشدد کیا گیا جبکہ کارکنوں نے پولیس اہلکاروں سے شیلز اور گن بھی لے لیں، علی امین گنڈا پور نے پنجاب پولیس کے اہلکاروں کو چھڑوایا۔قبل ازیں، غازی بروتھا پل پر پولیس کی جانب سے قافلے پر بدترین شیلنگ کی گئی۔ ہزارہ انٹر چینج پر عمر ایوب کے قافلے نے پنجاب پولیس کو پیچھے دھکیلا جس کے بعد علی امین ہزارہ ڈویژن کے قافلے کو پنجاب پولیس کے حصار سے نکالنے میں کامیاب ہوگئے ۔ہکلہ کے مقام پر جھڑپوں کے دوران پی ٹی آئی کے کارکنان کے تشدد سے 70 پولیس اہلکار زخمی جبکہ راولپنڈی پولیس کا کانسٹیبل مبشر جاں بحق ہوگیا۔ہزارہ ڈویژن کے قافلے کے مرکزی قافلے میں شامل ہونے کے بعد 2 کلو میٹر تک گاڑیاں موجود ہیں۔ہزارہ موٹر وے پر پی ٹی آئی نے پولیس کو پسپا کر دیا، شدید پتھراؤ اور جھڑپوں میں متعدد پولیس اہلکار زخمی جبکہ دو شدید زخمیوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ڈی ایس پی پیڑولنگ راولپنڈی چوہدری ذوالفقار، ڈی ایس پی پیڑولنگ جہلم شاہد گیلانی اور اے ایس آئی اٹک تبسم بھی شدید زخمی ہوگئے ۔ ڈی ایس پی چوہدری ذوالفقار کو کمر اور ٹانگوں پر شدید چوٹیں آئیں۔پشاور کی جانب سے آنے والے علی امین گنڈاپور کے قافلے کے شرکاء اور ہزارہ کی جانب سے آنے والے قافلے کے شرکاء نے ایک ساتھ پولیس پر ہلا بولا، پولیس کے پسپا ہوتے ہی قافلے کے شرکاء نے اسلام آباد کی جانب پیش قدمی شروع کر دی۔پی ٹی آئی مظاہرین اور پولیس کے مابین جھڑپوں کے دوران آتشی اسلحے کے استعمال کا انکشاف ہوا ہے ۔ فائرنگ مبینہ طور پر مظاہرین میں سے کی گئی۔ٹی ایچ کیو اسپتال لائے گی زخمی پولیس اہلکاروں میں دو گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے جبکہ سرگودھا پولیس کا اہلکار سمیع اللہ بائیں ٹانگ میں گولی لگنے سے شدید زخمی ہوا۔فیصل آباد سے تعلق رکھنے والا ایک پولیس اہلکار گردن میں گولی لگنے سے شدید زخمی ہوا، گردن میں گولی لگنے والے شدید زخمی اہلکار کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال راولپنڈی ریفر کر دیا گیا۔ذرائع کے مطابق حکومت نے یوٹیوبر اور سوشل میڈیا ایکٹویسٹ کو بھی گرفتار کرنے کا فیصلہ کر لیاہے اور اُن پریہ الزام عائد کیا ہے کہ وہ ڈی چوک میں پولیس کی مکمل حکمت عملی سے لیڈر شپ کو آگاہ کر رہے تھے ۔ضلع اٹک ہزارہ موٹروے پر مظاہرین اور پولیس میں شدید جھڑپیں جاری ہیں، مظاہرین نے ہزارہ موٹروے پل کا کنٹرول سنبھال لیا جہاں مظاہرین کے پتھراؤ سے 4 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے ۔مظاہرین پل پر رکھے کنٹینرز ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ ہزارہ موٹروے پر 2 پرائیوٹ گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا گیا۔میانوالی سے آنے والا قافلہ سی پیک روٹ پر ڈھوک مسکین کے قریب موجود ہے ، مظاہرین کو ہکلہ انٹرچینج پر شدید مزاحمت کا سامنا ہے ۔مظاہرین پولیس سے ٹکراؤ میں پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو گئے تاہم مظاہرین کی بڑی تعداد سی پیک روٹ مہلو گاؤں کے قریب موجود ہے ۔ مظاہرین کی جانب سے پیش قدمی کی صورت میں پولیس ایکشن پھر ہوگا۔