سپریم کورٹ نے آرمی چیف کی مدت میں توسیع کاحکم معطل کر دیا
شیئر کریں
سپریم کورٹ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کاحکم معطل کردیا،عدالت عظمیٰ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق درخواست کو ازخود نوٹس میں تبدیل کردیا،عدالت نے سماعت آج (بدھ ) تک ملتوی کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کر دیا۔منگل کوسپریم کورٹ میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار نے آرمی چیف کی مدت میں توسیع کے خلاف درخواست واپس لینے کی استدعا کی۔عدالت نے کیس واپس لینے کی استدعامسترد کرتے ہوئے کہا کہ کیس واپس لینے کیلئے ہاتھ سے لکھی درخواست کیساتھ کوئی بیان حلفی نہیں، معلوم نہیں مقدمہ آزادانہ طورپرواپس لیا جا رہا ہے یا نہیں۔اٹارنی جنرل نے بتایا کہ 29 نومبر کو آرمی چیف ریٹائرڈ ہو رہے ہیں، ان کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹیفکیشن صدر مملکت کی منظوری کے بعد جاری ہوچکا۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ صدر کی منظوری اور نوٹیفکیشن دکھائیں۔ اٹارنی جنرل انور منصور خان نے دستاویزات اور وزیراعظم کی صدر کوسفارش عدالت میں پیش کی۔چیف جسٹس نے کہا کہ وزیراعظم کو آرمی چیف تعینات کرنے کا اختیارنہیں، آرمی چیف تعینات کرنے کا اختیارصدر کا ہے ، یہ کیا ہوا پہلے وزیراعظم نے توسیع کا لیٹرجاری کردیا، پھروزیراعظم کو بتایا گیا توسیع آپ نہیں کر سکتے ، آرمی چیف کی توسیع کا نوٹیفکیشن 19اگست کا ہے ، 19اگست کو نوٹیفکیشن ہوا تو وزیر اعظم نے کیا 21اگست کو منظوری دی۔اٹارنی جنرل انور منصور خان نے بتایا کہ کابینہ کی منظوری چاہیے تھی۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ کیا صدر مملکت نے کابینہ کی منظوری سے پہلے ہی توسیع کی منظوری دی اور کیا کابینہ کی منظوری کے بعد صدر نے دوبارہ منظوری دی؟جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ آئین میں آرمی چیف کی دوبارہ تقرری کا اختیارکہاں ہے ؟اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ آرمی چیف کی توسیع کا اختیاروفاقی کابینہ کا ہے ۔چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ سمری میں توسیع لکھا گیا جبکہ نوٹیفکیشن میں آرمی چیف کا دوبارہ تقرر کردیا گیا، قواعد میں آرمی چیف کی توسیع یا دوبارہ تقرری کا اختیار نہیں، حکومت صرف ریٹائرمنٹ کو معطل کر سکتی ہے ، آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ ابھی ہوئی نہیں۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ علاقائی سیکورٹی کی بنیاد پر آرمی چیف کی دوبارہ تقرری کی گئی، سیکورٹی کا ایشوتو ہر وقت رہتا ہے ۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ سیکورٹی کو تو صرف آرمی چیف نے نہیں بلکہ ساری فوج نے دیکھنا ہوتا ہے ۔ اٹارنی جنرل انور منصور خان نے نکتہ اٹھایا کہ تقرری کرنے والی اتھارٹی توسیع کا اختیار بھی رکھتی ہے ، ریٹائرمنٹ کی معطلی تو کچھ دیر کیلئے ہوگی۔چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دئیے کہ دستاویزات کے مطابق کابینہ کی اکثریت نے توسیع پر کوئی رائے نہیں دی، 25رکنی کابینہ میں سے صرف 11 نے توسیع کے حق میں رائے دی، 14 ارکان نے عدم دستیابی کے باعث کوئی رائے نہیں دی، کیا حکومت نے ارکان کی خاموشی کو ہاں سمجھ لیا؟ جمہوریت میں فیصلے اکثریت کی بنیاد پر ہوتے ہیں۔اٹارنی جنرل انور منصور خان نے کہا کہ جنہوں نے رائے نہیں دی انہوں نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ کیا کابینہ ارکان کو سوچنے کا موقع بھی نہیں دینا چاہتے ، کابینہ کے 14 ارکان نے ابھی تک آرمی چیف کی توسیع پرہاں نہیں کی۔سپریم کورٹ نے آرمی چیف کی توسیع کا نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے سماعت بدھ تک ملتوی کردی۔واضح رہے کہ 19 اگست کو جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں 3 سال کی توسیع کی گئی تھی۔ وزیراعظم آفس سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے موجودہ مدت مکمل ہونے کے بعد جنرل قمر جاوید باجوہ کو مزید 3 سال کے لیے آرمی چیف مقرر کردیا۔