مولانا فضل الرحمن نے عام انتخابات کا مطالبہ کر دیا
شیئر کریں
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے 27ویں ترمیم آنے پر مزاحمت کرنے کااعلان کر دیا، 27ویں ترمیم آنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا یہ اتنا آسان نہیں ہے،عام انتخابات دوبارہ ہونے چاہئیں، ابھی اپوزیشن میں ہوں حکومت میں جانے کا کوئی ارادہ نہیں،چنیوٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے عام انتخابات دوبارہ کرانے کا مطالبہ بھی کر دیا۔الیکشن غلط ہوئے ہیںدوبارہ الیکشن ہونے چاہئیں۔میں اپنے نظریے پر قائم ہوںدیکھیئے کب بات چلتی ہے۔آئینی ترمیم کے اصل ڈرافٹ اور فائنل ہونے والے ڈرافٹ میں فرق تھا۔ آئینی ترمیم کی 56 کالاز تھیں۔ اس ترمیم کی جس کوہم 22پر لے آئے جن میں 5اور ملالیں ہمیں کیا کامیابیاں ملیں اس سے اندازہ لگا سکتے ہیں۔27ویںترمیم کی اگرکوئی تجویز ہے تو اس بارے میں علم نہیں ہے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم کوئی آسان کام نہیں ہے۔ شیخ رشید صاحب کی باتوں پرتبصرہ نہیں کرتا۔اصولی طور پر انتقامی سیاست کے قائل نہیں۔ ہم کسی سیاستدان کے خلاف مقدمات کے قائل نہیں۔ ہم سیاسی احتجاج پر پابندی کے بھی قائل نہیں۔ملک میں اس وقت سیاسی استحکام بہت ضروری ہے۔چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے اچھا وقت گزار اہے۔نئے چیف جسٹس آئے ہیں۔پارلیمان کا ایک کردار سامنے آگیا ہے۔ پارلیمان کے کردار کے بعد عدلیہ پر اٹھنے والے سوالات کا راستہ رک جائے گا۔ نئے چیف جسٹس کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اللہ قوم کو انصاف دلانے میں نئے چیف جسٹس کی مدد فرمائے۔انہوں نے کہا کہ وفاق پرچڑھائی کاتاثرملک کوتقسیم کرنے کے برابر ہے۔ ایک صوبے کو دوسرے صوبے سے لڑاناغیر سیاسی سوچ ہے۔ حکومتیں احتجاج نہیں کیا کرتیں، ہم نے جتنے ملین مارچ کئے اس میں ایک گملا بھی نہیں ٹوٹا۔حکومتیں احتجاج اور مظاہرے نہیں کیا کرتیں اور نہ مداخلت کرتی ہیں ہم نے 15ملین مارچ کیے تھے۔ ہمارے مارچ میں 15لاکھ لوگ شریک ہوئے۔