اسٹیل مل ایک پیسہ بھی کما نہیں رہی ، ماہانہ ایک ارب کا نقصان ہو رہا ہے،سپریم کورٹ
شیئر کریں
سپریم کورٹ نے سٹیل مل ملازمین کی پروموشن سے متعلق کیس میں لیبر کورٹ کو ملازمین کے مقدمات پر تین ماہ میں فیصلہ نہ کرنے پر رپورٹ طلب کرتے ہوئے وزارت پٹرولیم ،پرائیوٹائزیشن،انڈسٹری اور پروڈکشن اور فنانس کو ایس ایس جی سی کے ساتھ معاملات حل کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ عدالت عظمیٰ نے کہا ہے کہ تمام وزارتوں کے سیکرٹری پندرہ روز میں بیٹھ ایس ای سی پی اور ایس ایس جی سی کیساتھ معاملات حل کریں ۔ بدھ کو دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل راشد بن نواز قصوری نے کہاکہ سپریم کورٹ کے حکم پر تین مختلف رپورٹس دائر کی ہیں ۔ وکیل ملازمین نے کہاکہ سپریم کورٹ ملازمین کی اپیلوں پر فیصلہ سنا دے باقی از خود نوٹس میں چلتا رہے گا ۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ سٹیل مل ایک پیسہ بھی کمانہیں رہی ماہانہ ایک ارب کا نقصان ہو رہا ہے ،ہر سال مل کو قائم رکھنے کیلئے اربوں کی سبسڈی دی جا رہی ہے ۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ 2015 میں سٹیل مل مکمل بند ہے ایک ٹن پیدوار نہیں ۔ وکیل لطیف کھوسہ نے کہاکہ سٹیل مل 250 ارب کی مقروض ہے ۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ لیبر کورٹ نے سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود ابھی تک فیصلہ نہیں کیا ،معاملات کے حل کیلئے مختلف وزارتوں کو مل کر بیٹھنا ہو گا ۔ وکیل ملازمین نے کہاکہ مزدوروں کے بھی بنیادی حقوق ہیں ،سٹیل مل انتظامیہ کے خلاف 10 ارب کی انکوائری مکمل کرنے کی ہدایات دی جائیں ۔وکیل ملازمین نے کہاکہ سٹیل مل کو ڈبونے میں انتظامیہ کا ہاتھ ہے ۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ کوشش کر رہے ہیں کہ سٹیل مل کے مسائل حل ہو سکیں ،پہلے حکومتی ادارے بیٹھ کر مسائل حل کر لیں پھر ملازمین کا کیس بھی سنیں گے ۔ بعد ازاں سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی گئی ۔