لاوارث گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی تعداد میں اضافہ
شیئر کریں
کراچی میں لاوارث گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی تعداد میں اضافہ ہوگیا۔پولیس حکام نے اس کی سب سے بڑی وجہ اوپن لیٹر پر گاڑی چلانے کی روایت کو قرار دیاہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق ہر علاقے کے تھانے میں ایسی گاڑیاں موجود ہیں ، جن کے کاغذات پیش نہ کئے جاسکے ، یا پھر ان کی ملکیت واضح نہیں ہوئی۔تھانہ شارع نورجہاں کا شمار بھی ایسے تھانوں میں ہوتا ہے ۔مگر یہاں لاوارث گاڑیوں یا موٹرسائیکلوں کی تعدادکسی بھی تھانے کی نسبت زیادہ ہے ۔
اے سی ایل سی حکام نے اسے اوپن لیٹر پر گاڑی چلانے کی روایت کو قرار دیاہے ۔ ایک افسر ساجد مصطفی نے بتایا کہ گاڑی جو بھی لاوارث ملتی ہے پولیس اس کو550پر سیز کر تی ہے اور مدعی کو ہدایت کی جاتی ہے کے وہ متعلقہ کورٹ سے رجوع کرے اس کے ریلیز کے لئے ۔
جب وہ کورٹ جاتے ہیں تو انہیں کورٹ میں انہیں یہ پرابلم فیس کرنی پڑتی ہے کے گاڑیاں عموما ان لوگوں کے نام نہیں ہوتی اور جب ان کے نام نہیں ہوتی تو انہیں مشکلات پیش آتی ہیں تو ہم یہی ہدایت اور پیغام دیتے ہیں کے فوری طور پر جو بھی گاڑی یا موٹر سائیکل ان کے استعمال میں ہے تو انہیں اپنے نام کرائیں۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ فوجداری کی دفعہ پانچ سو پچاس میںتحویل میں لی گئی گاڑیاں عدالت میںدرخواست و کاغذات کی مکمل جانچ پڑتال کے بعد ہی اصل مالک کو واپس کی جاتی ہے مگر شہریوں کا کہناہے کے موٹر سائیکل دوبارہ حاصل کرنے کے اخراجات اور دشواریاں بہت ہیں ۔اس کے ساتھ ساتھ چوری شدہ گاڑی کے اہم پرزے بھی غائب کئے جاچکے ہوتے ہیں، اور صرف ڈھانچہ ہی ملتا ہے ۔ جس کی وجہ سے لوگ تھانے کچہری جانے سے کتراتے ہیں۔