پاکستان کوارٹرز آپریشن، کراچی میں ہنگامہ کیوں کرایا؟ چیف جسٹس میئر کراچی پر برہم
شیئر کریں
چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے پاکستان کوارٹرز آپریشن کے معاملے پر میئر کراچی وسیم اختر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پوچھا کہ گزشتہ روز کراچی میں ہنگامہ کیوں کرایا؟ بڑے بڑے لیڈر پہنچے ہوئے تھے، خدا کا خوف کریں، کیا لسانی فسادات کرانا چاہتے ہیں؟ جمعہ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں پاکستان کوارٹرز میں آپریشن کے معاملے پر سماعت ہوئی تو چیف جسٹس نے عدالت میں موجود میئر کراچی وسیم اختر کو روسٹرم پر بلالیا۔چیف جسٹس نے میئر کراچی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ گزشتہ روز کراچی میں ہنگامہ کیوں کرایا؟ بڑے بڑے لیڈر پہنچے ہوئے تھے، شورو غوغا مچایا ہوا تھا، پاکستان کوآرٹرز میں آپریشن کسی مہاجر، سندھی، پنجابی یا کسی اور کے خلاف نہیں تھا،خدا کا خوف کریں، کیا لسانی فسادات کرانا چاہتے ہیں؟ اب ختم کریں اور دفن کریں اس لسانیت کو، یہاں کوئی مہاجر اور پنجابی نہیں، سب پاکستانی ہیں، مت کریں ایسی باتیں۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے پوچھا کہ آپ کے بڑے بڑے لیڈر آگئے ٗیہ کیا طریقہ ہے؟ آپ مجھے بتاتے تو یہ مسئلہ آسانی سے حل نہیں ہوسکتا تھا؟ کوئی غیرقانونی طور پر مقیم ہے تو کیا اسے چھوڑ دیا جائے؟ چھوٹے چھوٹے بچے ہیں، ان کا کوئی حل نکالاجاتا،آپ کا کام بھی انصاف کرناہے، اس طرح تو پارکوں پر قبضہ کرکے مکانات بنا دیے جائیں گے ٗبتائیں آپ نے عدالتی حکم پر عمل کیا ؟چیف جسٹس نے میئر کراچی وسیم اختر سے مکالمہ کیا کہ مجھے نالے دکھانے لے گئے تھے، کہا تھا کہ صاف ہوجائیں گے، کیا صاف ہوئے؟ یہ گندگی کراچی پربدنما داغ ہے۔میئر کراچی نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے پارکوں سے تجاوزات ختم کردیں اور غیر قانونی شادی ہالز گرادیے، کارروائی کررہے ہیں اور کنٹرول اب میرے پاس ہے،کام ہورہا ہے۔
اس موقع پر جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ جہانگیرپارک کے دونوں اطراف آج بھی تجاوزات ہیں۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ صدر کا علاقہ آپ نے ٹرانسپورٹ مافیا کو دے دیا ہے،پورے علاقے کا بُرا حال ہے، اس پر وسیم اختر نے کہا کہ وہ کنٹونمنٹ کا علاقہ ہے، میں کارروائی نہیں کرسکتا۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اگرقانون نہیں ہوگا توطاقتور کی حکومت ہوگی، کون لوگ ہیں جنہوں نے قانون کو توڑا ہے اورخلاف ورزی کی ہے؟ قانون کی بالادستی نہیں ہوگی توترقی کا کوئی راستہ نہیں۔میئر کراچی نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ میرے پاس اختیارات نہیں، صرف پولیس تعاون کررہی ہے۔اس پر معزز چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جب قبضہ ختم کراناچاہتے ہیں تو آپ لوگ انسانی ڈھال بنالیتے ہیں، ایسا حل نکالنا ہوگا کہ غریب کو بھی نقصان نہ ہو۔واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سپریم کورٹ کے حکم پر کراچی میں واقع پاکستان کوارٹرز کو خالی کرانے کیلئے پولیس علاقے میں پہنچی تو رہائشیوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس میں پولیس اہلکاروں سمیت 16 افراد زخمی ہوئے۔حالات کشیدہ ہونے پر گورنر سندھ نے چیف جسٹس پاکستان سے رابطہ کیا جس پر جسٹس ثاقب نثار نے آپریشن تین ماہ کے لیے مؤخر کرنے کی ہدایت کی۔