انتخابی عمل میں کسی خاص گروپ کی مخالفت یا حمایت نہیں کی جائیگی، انوار الحق کاکڑ
شیئر کریں
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ انتخابی عمل میں انتظامی سطح پر کسی خاص گروپ کی مخالفت یا حمایت نہیں کی جائے گی، یقین دلاتا ہوں کہ انتخابات صاف، شفاف او رآزادانہ ہوں گے، کسی کو بھی اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے نہیں دیں گے، ہم بھارت سمیت تمام پڑوسی ممالک سے سود مند مذاکرات کے لیے تیار ہیں لیکن ہم اپنی پوزیشن پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، اقوام متحدہ کی قراردادیں کہتی ہیں کہ کشمیریوں نے اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنا ہے ۔ ترکیہ کے نشریاتی ادارے ” ٹی آرٹی” کو انٹرویو دیتے ہوئے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ہم جلد انتخابی عمل میں داخل ہونے جا رہے ہیں، یقین دلاتا ہوں کہ انتخابی عمل صاف شفاف اورآزادانہ ہوگا اور اس عمل میں انتظامی سطح پر کسی خاص گروپ کی مخالفت یا حمایت نہیں کی جائے گی۔ انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ جمہوریت میں پرامن احتجاج ہر سیاسی جماعت کا حق ہے، ہر سیاسی جماعت کے پرامن احتجاج کا تحفظ کریں گے، تاہم تشدد آمیز مظاہروں کی اجازت نہیں دی جاسکتی، لوگ قانون توڑیں گے تو ایسی صورتحال ہر گز قابل قبول نہیں ہو گی۔ نگران وزیراعظم نے کہا کہ انتخابی حلقہ بندیاں آئینی ضرورت ہے، ہم نے قانون اور آئین کے مطابق عمل کرنا ہے، انتخابی حلقہ بندیوں پر اعتراض سابق پارلیمنٹ میں قانون سازی کے وقت کیا جا سکتا تھا، الیکشن کمیشن بھی کوئی غیرقانونی کام نہیں کرسکتا۔ انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو آئینی طریقے سے اقتدار سے الگ کیا گیا، آئین میں حکومت کی تشکیل اور ہٹانے کا طریقہ موجود ہے، سابق وزیراعظم امریکی سازش کے بیانیے سے خود پیچھے ہٹ گئے، بعض اوقات سیاستدان عوامی حمایت کیلئے ایسا بیانیہ بناتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پرامن احتجاج ہر کسی کا بنیادی آئینی حق ہے اور ہم ہر جماعت کے آئینی حقوق کی حفاظت کرنے کی کوشش کریں گے۔ لوگ قانون توڑیں گے تو ایسی صورتحال ہر گز قابل قبول نہیں ہو گی۔نئی حلقہ بندیوں سے متعلق بات کرتے ہوئے انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ نئی حلقہ بندیاں آئینی و قانونی ضرورت ہیں اور اگر آئین نئی حلقہ بندیوں کا مطالبہ کرتا ہے تو ہم اسے پورا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم خود مختار ریاست، قوم اور ملک ہیں اور کسی کو بھی اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے نہیں دیں گے۔ نگران وزیر اعظم نے کہا کہ دہشتگرد گروپس کو ختم کرنا پاکستان اور افغانستان دونوں کے مفاد میں ہے جبکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں، ہم اپنی سرزمین اور عوام کی حفاظت کے لیے لڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے سیاسی، معاشی اور سیکیورٹی مشکلات ہیں اور ان چیلنجز سے نکلنے کے لیے ہم پرعزم ہیں۔ پاکستان کا مستقبل بہت روشن ہے اور سیاسی مخالفت کو ذاتی مخالفت میں تبدیل کریں گے تو مشکلات پیدا ہوں گی۔