اسکیم 45 کی غیر قانونی رہائشی اسکیم ، بروک سٹی پروجیکٹ میں سرمایہ کاری کرنے والے دربدر
شیئر کریں
(رپورٹ: آصف سعود) اسکیم 45 کی غیر قانونی رہائشی اسکیم بروک سٹی کو بلڈر عبدالواسع نے 3D مارکیٹنگ کے ہاتھوں فروخت کرایا سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے بروک سٹی کو 2018 میں غیر قانونی قرار دیا تھا بروک سٹی پروجیکٹ میں سرمایہ کاری کرنے والے دربدر ہوگئے، عبدالواسع نے معمار اور اسکیم 45 میں کام کرنے والی مارکیٹنگ کمپنیوں کے ذریعے عوام کو لوٹا، اسکیم 45 کی مارکیٹنگ کمپنیاں اپنے کمیشن کی خاطر غیر قانونی رہائشی اسکیموں کی بکنگ اور فروخت میں ملوث ہیں۔ تفصیلات کے مطابق انتہائی باخبر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ سابق چیئرمین فشریز عبدالبر کے بھائی عبدالواسع نے اسکیم 45 میں بروک سٹی کے نام سے غیر قانونی رہائشی اسکیم بناکر بڑے پیمانے پر عوام کو لوٹا ہے ذریعے کا کہنا ہے کہ 2018 میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے عوامی آگاہی کے اشتہار کے ذریعے عوام کو آگاہ کیا تھا کہ اسکیم 45 میں رہائشی اسکیم بروک سٹی غیر قانونی ہے لہذا اس میں سرمایہ کاری نہ کی جائے معلوم ہوا ہے کہ بروک سٹی کے بلڈر عبدالواسع نے اسکیم 45 کی ایک معروف مارکیٹنگ کمپنی 3D مارکیٹنگ کو کمیشن پر غیر قانونی رہائشی اسکیم بروک سٹی کے پلاٹ فروخت کرنے کا ٹھیکہ دیا جس پر مذکورہ مارکیٹنگ کمپنی نے سوشل میڈیا پر اشتہار چلاکر غیر قانونی رہائشی پروجیکٹ بروک سٹی کی بڑے پیمانے پر بکنگ کی اور عوام کو گمراہ کرکے ان سے غیر قانونی رہائشی پروجیکٹ بروک سٹی میں سرمایہ کاری کرائی جبکہ 3D مارکیٹنگ کمپنی اس بات سے اچھی طرح واقف تھی کہ مذکورہ پروجیکٹ غیر قانونی ہے لیکن 3D مارکیٹنگ کمپنی کے ایجنٹوں نے عوام کو گمراہ کیا اور ان سے مذکورہ پروجیکٹوں میں بکنگ کرائی اور بلڈر کو اس حوالے سے کروڑوں روپے جمع کرکے دیئے اہم ذریعے کا کہنا ہے کہ اس وقت بروک سٹی میں سرمایہ کاری کرنے والے افراد دربدر ہوگئے ہیں وہ 3D مارکیٹنگ کمپنی سے رابطہ کرتے ہیں تو انہیں کہا جاتا ہے کہ ان کا بروک سٹی کے بلڈر سے معاہدہ ختم ہوگیا اور وہ بلڈر سے خود رابطہ کریں جبکہ بلڈر عبدالواسع تک بکنگ کرانے والوں کی رسائی نہیں ہورہی ہے جرأت کی تحقیقات کے مطابق اسکیم 45 میں موجود مارکیٹنگ کمپنیاں بلڈروں کے غیر قانونی پروجیکٹوں کی بکنگ اور فروخت میں ملوث ہیں یہ مارکیٹنگ ایجنسیاں غیر قانونی رہائشی پروجیکٹوں کو اپنے بھاری کمیشن کیلئے عوام کو فروخت کردیتی ہیں اور اس کے بعد عوام کو بلڈر کے رحم وکرم پر چھوڑکر خود کو سارے معاملے سے الگ کرلیتی ہے اگر دیکھا جائے تو اسکیم 45 کی مارکیٹنگ ایجنسیاں غیر قانونی پروجیکٹوں کے بلڈروں کیلئے سہولت کاری کا کام کررہی ہے اس حوالے سے سرکاری اداروں کو بھی ان مارکیٹنگ ایجنسیوں کی غیر قانونی سرگرمیوں کے شواہد ملے ہیں معلوم ہوا ہے کہ ایک دکان میں مارکیٹنگ ایجنسی بنانے والے اب دو اور تین منزلہ بلڈنگیں لے کر انہیں اچھا ڈیکور کرکے عوام کو گمراہ کررہے ہیں ان مارکیٹنگ ایجنسیوں نے اپنے دفتر میں کمیشن پر لڑکے اور لڑکیاں بٹھارکھی ہیں جو سادہ لوح افراد کو سوشل میڈیا کے ذریعے گھیرتی ہیں مذکورہ مارکیٹنگ ایجنسیوں کے پاس اپنے ایجنٹوں کا بھی کوئی ریکارڈ نہیں ہوتا ہے اسکیم 45 کی ان مارکیٹنگ ایجنسیوں کو بعض بڑے بلڈروں نے بھی اپنے پروجیکٹ فروخت کیلئے دے رکھے ہیں جس کی مکمل تفصیلات جلد منظر عام پر لائی جائیں گی۔