ملیر میں بااثر لینڈ مافیا گروہ سرگرم، اربوں مالیت کی سرکاری اراضی پر قبضے
شیئر کریں
کراچی (رپورٹ: محمد قیصر) شہر کراچی کے ضلع ملیر کے علاقے میں ایک بار پھر انتہائی بااثر لینڈ مافیا گروہ سرگرم ہوگئے ہیں مین نیشنل ہائی سے متصل اور لنک روڈ کے اطراف میں اربوں روپے مالیت کی سرکاری اراضی پر کھلے عام قبضے ، غیر قانونی تعمیرات اور خرید وفروخت کا سلسلہ جاری ہے لینڈ مافیا گروہوں کو سائیں سرکار کے بعض ممبران قومی و صوبائی اسمبلی کے علاوہ محکمہ ریونیو کے اہم سرکاری افسران اور راشی پولیس افسران کے علاوہ انتہائی بااثر شخصیات کی سرپرستی بھی حاصل ہے تفصیلات کے مطابق ضلع ملیر کے تھانہ بن قاسم ٹان اور اسٹیل ٹاون کی حدود میں بااثر لینڈ مافیا گروہوں نے اپنی غیر قانونی سرگرمیوں میں ایک بار پھر تیز کردی ہیں مصدقہ اطلاعات کے مطابق لینڈ مافیا کے ایک منظم گروہ نے مین لنک روڈ ٹول پلازہ سے پہلے قریب 20 ایکڑ سے زائد محکمہ ریونیو کی قیمتی سرکاری اراضی پر دن دیہاڑے قبضے کے بعد غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ شروع کردیا ہے علاوہ ازیں ملیر ٹینٹ سٹی لنک روڈ کے قریب گلستان حدید کے عقب میں واقع قیمتی 60 ایکٹر سے زائد سرکاری اراضی پر بھی قبضے اور غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ کھلے عام دھڑلے سے جاری ہے ذرائع کے مطابق مین نیشنل ہائی وے کے اطراف میں مختلف مقامات پر جعلی رہائشی اسکیموں اور جعلی گوٹھوں کی آڑ میں بڑے پیمانے پر سرکاری اراضی پر قبضے ، غیر قانونی تعمیرات اور پلاٹنگ کرکے سادہ لوح شہریوں کو فروخت کا سلسلہ بھی جاری ہے ملزمان مذکورہ سرکاری اراضی کو 99 سالہ لیز کا جھانسہ دیکر سادہ لوح اور سفید پوش طبقے کو زندگی بھر کی جمع پونجی سے محروم کرنے میں مصروف ہیں محکمہ ریونیو ، پولیس اور دیگر سرکاری ادارے پر اسرار طور پر ملزمان کے خلاف کاروائی کی بجائے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں ذرائع کے مطابق بااثر لینڈ مافیا گروہوں کو برسر اقتدار سیاسی پارٹی کے بعض ڈسٹرکٹ ملیر کے بدیانت اور تاریک ماضی کے حامل ممبران قومی و صوبائی اسمبلی کے علاوہ اعلی پولیس افسران اور محکمہ ریونیو کے راشی افسران کی مکمل سرپرستی ، شراکت داری اور آشیرباد حاصل ہے علاقے میں یہ افواہیں بھی گردش کر رہی ہیں کہ لینڈ مافیا کو مبینہ طور پر بھاری ادائیگی کے بعد ڈپٹی کمشنر ملیر عرفان اسلام میروانی کی مکمل سہولت کاری بھی حاصل ہے جسکی وجہ سے ڈی سی ملیر اور اسٹنٹ کمشنر بن قاسم ٹاون سمیت اینٹی انکروچمنٹ کے افسران خاموش ہیں واضح رہے کہ بااثر لینڈ مافیا ، حکومتی سیاسی شخصیات پر ماضی میں بھی ضلع ملیر کے مختلف علاقوں میں اربوں روپے مالیت کی سرکاری اراضی پر قبضے اور جعلی گوٹھ بنا کر فروخت کرنے کے سنگین الزامات ہیں ڈسٹرکٹ ملیر کے مختلف مقامات پر واقع سرکاری اراضی پر قبضوں کے حوالے سے ڈپٹی کمشنر ملیر سے موقف لینے کے لیے رابطہ کیا گیا لیکن کوشش کے باوجود رابطہ ممکن نہ ہونے کے باعث ڈپٹی کمشنر ملیر کا موقف حاصل نہ ہو سکا ہے ادھر ذرائع نے بتایا کہ لنک روڈ ٹول پلازہ کے قریب سرکاری اراضی پر قبضہ کرنے والوں اور تعمیراتی کام کرنے والوں سے بات کی گئی تو انکا کہنا تھا کہ یہ کام ریاض جوکھیو کا ہے اور ہم یہاں پر تعمیراتی کام دیہاڑی پر کر رہے ہیں ذرائع کے مطابق سائیں سرکار کی قربت اور خصوصی مراسم کی سہولیات سے آراستہ قبضوں ، دیگر جرائم کو اپنا روز گار اور کامیابی کی سیڑھی بنانے والے بااثر افراد اور بعض منتخب نمائندے گزشتہ چند سالوں میں سرکاری اراضی پر قبضے اور غیر قانونی گوٹھ بنا کر انہیں لیز بھی دلوا چکے ہیں ملیر کے مافیاز سیاسی رہنماں ، پولیس اور سرکاری افسران کے اثاثوں کی تحقیقات کی جائے تو واضح ہو جائے گا کہ ماضی کے کنگلے چند سالوں میں کیسے کروڑ پتی اور ارب پتی بن چکے ہیں۔