میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
حکومت کو کہتے ہیں آئل کمپنیوں کو مافیا نہیں کچھ اور کہے، اسلام آباد ہائیکورٹ

حکومت کو کہتے ہیں آئل کمپنیوں کو مافیا نہیں کچھ اور کہے، اسلام آباد ہائیکورٹ

ویب ڈیسک
جمعه, ۲۶ جون ۲۰۲۰

شیئر کریں

اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیٹرول کی ذخیرہ اندوزی میں ملوث کمپنیوں کے خلاف کارروائی کے کیس کے دوران چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے آئل کمپنی کے وکیل کے اعتراض کے جواب میں کہا ہے کہ حکومت کو کہہ دیتے ہیں کہ وہ آئل کمپنیوں کو مافیا نہ کہے، کچھ اور کہے۔ جمعرات کو اسلام آ باد ہائی کورٹ میں پیٹرول کی ذخیرہ اندوزی میں ملوث کمپنیوں کے خلاف کارروائی کے کیس کی سماعت چیف جسٹس جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کی۔آئل کمپنی کے وکیل نے دورانِ سماعت دریافت کیا کہ سادہ سا سوال ہے کہ وزارتِ توانائی نے کمیٹی کس قانون کے تحت بنائی؟انہوں نے کہا کہ فیول کرائسسز کمیٹی میں ایف آئی اے سمیت دوسرے ادارے ڈال دیئے گئے، کمیشن آف انکوائری ایکٹ کے تحت انکوائری کمیشن نہیں بنا۔چیف جسٹس جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ شوگر ملز کے خلاف کمیشن نہ بنتا تب بھی ایگزیکٹو انکوائری کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مفادِ عامہ کا معاملہ ہو تو عدالت کو کیوں ایگزیکٹو کے معاملے میں مداخلت کرنا چاہیے، ایگزیکٹو عوام کو جوابدہ ہے۔چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے استفسار کیا کہ کیا آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ ایگزیکٹو اس طرح کوئی انکوائری نہیں کر سکتا؟ وزارت ایگزیکٹو کا حصہ ہے، قانون میں کہیں پابندی تو نہیں ہے کہ وہ انکوائری نہ کریں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں آپ کمیٹی میں کیوں لانا چاہتے ہیں؟ ایگزیکٹو کا یہ کام ہے، اسے اپنا کام کرنے دیں، کیا ہم بطور جج عوام کے سامنے اس بحران کے ذمے دار ہیں یا ایگزیکٹو؟چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے استفسار کیا کہ اگر عدالت کہہ دے کہ پٹرول کی قلت نہیں ہے تو کیا یہ ذمے داری ہم لے لیں؟ حکومت نے تو بڑے صاف انداز سے لکھا ہے۔آئل کمپنی کے وکیل نے کہا کہ وزیرِ اعظم عمران خان کہہ رہے ہیں کہ ان کے لائسنس کینسل کر کے انہیں پکڑ لو۔چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ وزیرِ اعظم ایگزیکٹو ہیں، وہ کہہ سکتے ہیں۔آئل کمپنی کے وکیل نے کہا کہ ہمارے خلاف میڈیا مہم چلائی جا رہی ہے، مافیا اور پتہ نہیں کس کس نام سے پکارا جا رہا ہے۔چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ لائیٹر نوٹ پر اگر کہوں تو یہ مافیا کیا ہوتا ہے؟ حکومت کو کہہ دیتے ہیں کہ ان کو مافیا نہ کہیں کچھ اور کہیں۔آئل کمپنی کے وکیل نے کہا کہ ہمارے خلاف ایف آئی آر درج کرائی جا رہی ہیں کہ سندھ ہائی کورٹ نے اسٹے بھی دیا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے خلاف جب ابھی تک ایف آئی آر نہیں ہوئی تو آپ کو تو مسئلہ نہیں ہونا چاہیے، حکومت نے ان کے خلاف کارروائی کا کہا ہے جنہوں نے ذخیرہ اندوزی اور مصنوعی قلت کی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں