آغاخان فاؤنڈیشن موبائل فون اسکینڈل ،تحقیقاتی کمیٹی نے خاتون ڈیٹا آپریٹرکو ملزم بنا ڈالا
شیئر کریں
(جرات تحقیقاتی سیل) 35کروڑ روپے مالیت کے موبائل فون اسکینڈل کی تفتیش نے نیا رخ اختیار کر لیا جس میں انکشاف ہواہے کہ سالہاسال سے آغاخان فاؤنڈیشن کے نام سے جاری اس منظم دھندے کی پشت پناہی کرنے والے کسٹم حکام کو بے نقاب کرنے کی بجائے تشکیل دی گئی تحقیقاتی کمیٹی نے اصل ملزمان کو بچالیا جبکہ ایک کمزور خاتون ڈیٹا آپریٹر کو قربانی کا بکرا بنا کر ایک نیا مقدمہ نمبر 19/20کر ڈالا۔ ذرائع کے مطابق آغاخان فائونڈیشن آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کاحصہ ہے،کسٹم انٹیلی جنس نے ائیرپورٹ کارگو کے اے ایف یو پر چھاپہ مار کر آغاخان فائونڈیشن کے نام سے 35کروڑ روپے مالیت کے موبائل میموری کارڈ سمیت دیگر سامان منگوایا تھا جبکہ کاغذات میں آغا خان فائونڈیشن کے نام سے ہیلی کاپٹر کے پرزہ جات منگوائے گئے تھے قبضہ میں لے کر کیپٹل کارگو کے مالک عبدالرزاق سمیت 10نامعلوم افرادکے خلاف مقدمہ درج کرکے ملزم کو گرفتار کرکے 14روزہ جسمانی ریمانڈ لیا تھا۔ کسٹم ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقوعہ کے بعد کلکٹر کسٹم اسلام آباد سیمارضا بخاری بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئیں اس دوران ممبر کسٹم اسلام آباد نے اس وقوعہ کی رپورٹ طلب کر لی اور اے ایف یو کارگو میں ہونے والے وقوعہ پر تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جو کہ ایڈیشنل کلکٹر ، سپرنٹنڈنٹ تیمور سلطان، انسپکٹر اعجاز احمد، انسپکٹر محسن صدیق پر مشتمل تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جنہوں نے تحقیقات کے بعد کسٹم کے مرکزی کرداروں جن میں ایڈیشنل کلکٹر ، سپرنٹنڈنٹ اور انسپکٹروں کو بچا کرکسٹم کی ایک خاتون رضوانہ بی بی جو کہ ڈیٹا آپریٹر تھی ملزم بنا ڈالا کہ اس نے کمپیوٹر سے بغیر پڑتال اور بغیر کسٹم جی ڈی جوکہ درج تھا خارج کردیا۔ جس کی وجہ سے عبدالرزاق قریشی مالک کیپٹل کارگونے آغا خان فائونڈیشن کے نام پر بظاہر ہیلی کاپٹر کے پرزہ جات تھے جبکہ کاٹنز میں قیمتی موبائل مالیت 35کروڑ روپے کلئیر کروالیا۔ جس پر تحقیقاتی ٹیم کے انسپکٹر اعجاز احمد کی مدعیت میں کسٹم کی خاتون ڈیٹا آپریٹر رضوانہ بی بی اور عبدالرزاق مالک کیپٹل کارگو کے خلاف کسٹم کے تھانہ انوسٹٰی گیشن میں درج کر لیا۔ جبکہ باقی تمام کسٹم افسران جوکہ 13سالوں کے دوران تعینات رہے کا معاملہ گول کردیا۔ اس حوالہ سے سپرنٹنڈنٹ تیمور سلطان سے رابطہ کر کے ان کو موقف جاننے کی کوشش کی گئی تو وہ بات کرنے سے گریزاں تھے۔