ہاکس بے ڈیم بروہی ہوٹل غیر قانونی مٹی ،ریتی کی چوری دوبارہ شروع
شیئر کریں
جرأت کی خبر کا نوٹس لیتے ہوئے لیاری ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ سمیع بھٹو ، سابق کونسلر میر مبارک ، ماری پور پولیس اور مائنز پولیس کی نگرانی میں ناصر بروہی ہوٹل ہاکس بے ڈیم کے قریب مٹی ،ریتی کی غیر قانونی طور پر چلنے والے دھکے کو بند کر نے کے بعد دوبارہ راتوں رات کھول دیا گیا ہے اور 200 کے قریب ٹرک اور ڈمپر مٹی چوری کر کے شہر بھرکے مختلف تعمیراتی منصوبوں کو سپلائی کر نے میں مصروف ہیں ۔ انتہائی باخبر ذرائع کے مطابق مذکورہ دھکے کی رپورٹ روزنامہ جرات میں شائع ہونے کے بعد سندھ کے محکمہ معدنیات کے عملے اور معدنیات پولیس کی بھاری نفری نے اسسٹنٹ ڈائریکٹر راشد انصاری کی قیادت میں چھاپہ مار کر مٹی چوری میں ملوث ایک ٹرک ڈرائیور کو گرفتار کر کے ایک ڈمپر اور ایک ڈوزر کو قبضے میں لے کر یونیورسٹی روڈ پر واقع مائنزپولیس اسٹیشن میں منتقل کر کے باقاعدہ ایف آئی آر بھی درج کر دی تھی۔ ذرائع نے دعوی کیا کہ چھاپے سے قبل ٹرکس، شاول اور ڈمپروں کی بڑی تعداد کو مذکورہ غیر قانونی دھکے سے فرار ہوتے ہوئے دیکھا گیا اور یہ صرف اس لئے ممکن ہو سکا کہ چھاپے سے قبل دیہاڑی باز اہلکاروں نے اس غیر قانونی دھندے میں ملوث ٹھیکیداروں کو اس کی پیشگی اطلاع فراہم کر دی تھی ۔مذکورہ دھکے سے روزانہ کی بنیاد پر لاکھوں روپے کا کاروبار ہورہا ہے جس میں مائنز پولیس ، ایل ڈی اے کا اسسٹنٹ ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ سمیع بھٹو،ماری پور پولیس اور سابق کونسلر میر مبارک مستفید ہو رہے ہیں ۔علاقہ مکینوں نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ مذکورہ غیر قانونی دھکے پر پولیس کی چوکی پر موجود عملے نے اطلاع ملنے کے باوجود مٹی اور ریتی کی چوری کو کس طرح جاری رہنے دیا ۔دیہہ مندیاری سے تعلق رکھنے والے ایک ذریعے نے ایل ڈی اے کے با اثر اسسٹنٹ ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ سمیع بھٹو اور ان کے حواریوں کے گھنائونے کردار کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بتایا کہ مذکورہ افسر نے ہاکس بے کے ڈیم سے مٹی چوری کرنے کے علاوہ گزشتہ دنوں اپنے ادارے کے سینئر افسروں کے ساتھ مل کر سیکٹر 24 کو بھی تباہ و برباد کر دیا ہے جہاں 600 فٹ تک کھدائی کر کے ڈمپروں اور گڑینچ کے ذریعے شہر کے مختلف پروجیکٹس کو مٹی فراہم کی گئی جس کی اطلاع بھی معتلقہ ادارے کو دی گئی مگر اس پر کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔ ذرائع کے مطابق سیکٹر 24 میں مٹی چوری میں ایک سینئر افسر کا نام لیا جا رہا ہے جن کے چھوٹے بھائی آغا فہیم اور ساجد نامی ایل ڈی اے اہلکار اس وقت بینظیر ٹاؤن میں اسٹیٹ ایجنسی چلانے میں مصروف ہیں ۔ذرائع کے مطابق ہاکس بے ڈیم کے قریب سے مسلسل مٹی چوری اور انتہائی گہرائی تک کھدائی کرنے کی وجہ سے ڈیم میں دراڑیںپڑنا شروع ہوگئی ہیں اور حیران کن بات یہ ہے کہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے شعبے نے اس ڈیم کی حفاظت کرنے کے حوالے سے کوئی خاطر خواہ کاروائی نہیں کی ۔محکمہ مائنز کے ایک ذمہ دار ذریعے نے روزنامہ جرات کو بتایا کہ ڈیم کی حفاظت کے حوالے سے محکمہ پبلک ہیلتھ اینڈ انجنیئرنگ کے شعبے کو اطلاع دے دی گئی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ڈی آئی جی ساؤتھ کو خط لکھ دیا گیا ہے تا کہ ڈیم سے غیر قانونی طور پر مٹی کی چوری کو روکا جا سکے ۔ علاقہ مکینوں نے ایل ڈی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ سمیع بھٹو کو معطل کر نے اور چیئرمین اینٹی کرپشن اور نیب کے صوبائی ڈائریکٹر جنرل سے اس تمام معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا ۔