پیپلز پارٹی سے کوئی معاہدہ ہوا ہے نہ اتحاد نہ ہی حکومت میں جانے کا ارادہ ہے، ڈاکٹر خالد مقبو ل صدیقی
شیئر کریں
ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبو ل صدیقی نے میڈ یا بر یفنگ کر تے ہو ئے کہا کہ ایم کیو ایم سندھ کے شہری علاقوں کے ساتھ ہونے والی ظلم و زیادتیوں کے ساتھ جدوجہد کر رہی ہے ایوانوں عدالتوں اور سڑکوں پر احتجاج بلند کرتے رہے ہیں اور کر رہے ہیں ہم وزیر اعلی ہاوس گئے تھے کہ ہمارے مطالبات سنے جائیں ہم نے پیپلز پارٹی کو اپنے مطالبات کی یادداشت پیش کر دی اورنہ ہی پیپلز پارٹی سے کوئی معاہدہ ہوا ہے نہ اتحاد نہ حکومت میں جانے کا ارادہ ہے ہم گزشتہ کئی برسوں سے شہری سندھ کے حقوق کی جدوجہد کر رہے ہیں جب وہ ہمارے مطالبات سننے کو تیار ہوئے ہیں تو ہم نے مطالبات پیش کر دئے اب جب کہ مطالبات جائز سمجھے گئے ہیں ہماری حق تلفیوں کو تسلیم کیا گیا ہے تو اس پر ایک نظام وضع کرنے کی ضرورت ہے میں ان لوگوں سے بھی مخاطب ہوں جو ہر اچھے برے وقت میں ہمارے ساتھ کھڑے رہے ہم آپ کا مقدمہ اور مسائل لے کر حکمرانوں کو پاس بیٹھے ہیں یہ وہی مطالبے ہیں جو ہم گزشتہ کئی برسوں سے دہرا رہے ہیں ہم نہ ہی حکومت سے اتحاد میں گئے ہیں نہ ہی کوئی وزارت حاصل کرنا مقصود ہے جمہوریت کے کئے جتنی ضرورت حکومت کی ہی اتنی ہی اپوزیشن کی ہے میری اتنی لمبی گفتگو میں بھروسے کا لفظ شامل نہیں اگر وہ مطالبات سن کا بات چیت کرنا چاہتے ہیں تو ہم ہر گھڑی تیار ہیں ملک ایسے اقتصادی اور سیاسی حالات میں پہنچ چکا ہے جہاں جمہوریت کو خطرہ ہے ایم کیو ایم کو بردباری سے حکومت کے بجائے جمہوریت کو بچانا ہے ہم سمجھتے ہیں ایسے کسی قدم کے لئے پہلے بھروسہ قائم کرنا بہت ضروری ہے گزشتہ 15 سالوں سے ہمیں دیوار سے لگایا گیا ہے ہم پاکستان کی اعلی ترین عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد کیلئے ہم پیپلز پارٹی کے ساتھ بیٹھے ہیں سندھ کے امن سے زیادہ فائدہ پیپلز پارٹی کو ہوگااتحاد سے زیادہ اہم اختلاف رائے کے حق کو تسلیم کر کے جینے کا سلیقہ سیکھنا ہے۔