میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
اس ڈرامے کااسلام سے کوئی تعلق نہیں

اس ڈرامے کااسلام سے کوئی تعلق نہیں

ویب ڈیسک
اتوار, ۲۶ مارچ ۲۰۱۷

شیئر کریں

ویناملک نام کی بے ہودہ عورت اور اسدخٹک نام کا آوارہ آدمی ان دنوں خوب ٹی وی پرچھائے رہے۔ ایسالگتاتھا جیسے پورے پاکستان کے تمام گھروںکے تمام مسائل حل ہوچکے ہیںاوراب بس ایک وینااوراسدکے گھر کامسئلہ ہے جوابھی تک حل نہیں ہوسکا۔ایک آوارگی اوربے ہودگی کابازارگرم رہا۔پاکستان میں صبح سے شام تک ہرگھرمیں سینکڑوںمسائل جنم لیتے ہیںاوربزرگ اہل محلہ یااہل علاقہ، خاندان، برادری، پنچائیت، محلے کے مولوی صاحب اور آخر میں عدالت ان تمام مسائل کاحل نکال لیتی ہیں۔ مگر اس آوارہ جوڑے نے جوادھم اوربے شرمی کا بازار لگارکھاتھااس پرسوائے افسوس کے کیاکرسکتے ہیں۔اگراسدسے ویناخلع لیتی ہے تولے لے، جہنم میں جائیںدونوں،مگرجن لوگوںکوبیچ بازار میں رہنے کی عادت ہوچکی ہووہ نیک کام کرکے بھی اس میں حرام کام کرنے سے بازنہیں رہتے۔ اور اللہ پاک ہدایت دے ان تمام مذہبی اشخاص کو جو اس بے شرم جوڑے کی صلح کروانے کے لیے سرگرم تھے۔ جیسے کبھی حکومتی کمیٹی اورٹی ٹی پی کی کمیٹی فریقین میں صلح کرنے کے لیے سرگرم تھے ۔میڈیا تو ہے ہی آوارگی کادوسرانام، مگرخدارحم کرے ان مذہبی لوگوںپرجواس نالائق جوڑے کوجوڑے رکھنے پربضدتھے۔
ان مذہبی لوگوںاوران دو بے شرموںکے چکر میں بے چارہ اسلام بدنام ہورہاتھا۔اسلام سے وینااوراسدکاکیالینادینا؟وینانے اگراب نیک زندگی گزارنے کاارادہ کرلیاتھاتوسب سے پہلے اسے اسلام میں پردے کی اہمیت سے آگاہ کیا جاتا۔ حیرت ہے جن مذہبی لوگوںکے ویناسے دیرینہ تعلقات ہیں،ان کی اپنی خواتین آج تک ٹی وی پرنہیں آئی ہیں،مگرحیرت ہے کہ وہ ویناکوسب بتارہے تھے مگرپردہ کے حوالے سے کچھ نہیںبتارہے تھے ۔
مولاناطارق جمیل نے کہا کہ وینامیری تیسری بیٹی ہے ۔کسی زمانے میںلفظوںکی حرمت ہوتی تھی۔ وینامولاناصاحب کوباباباباکہہ رہی تھی۔ اور اسی بابانے جب ویناکوروکاکہ ابھی اس کوایک اور موقع دوتووینانے باباکی یہ بات نہیں مانی ۔اسی طرح مولاناطارق جمیل صاحب نے ویناکوبیٹی کہا اور فرمایاکہ میںجب باہرجاتاہوںوینابیٹی کوپیسے دے کرجاتاہوں،سوال یہ ہے کہ مولانااپنی سگی بیٹیوں کواس طرح کے تماشے کی اجازت دینگے، جیساتماشاوینانے پچھلے ہفتے تک مچا رکھا تھا؟ اور اگر وینا ان کے کنٹرول میں نہیںتواسے بیٹی کہنے کی کیا ضرورت تھی ؟مفتی نعیم نے خلع کامسئلہ تو بتادیا مگر پردے کامسئلہ کیوںنہیں بتایا؟حیرت ہے یہ مولانا حضرات خودتواپنی خواتین کوپردہ کرواتے ہیں مگرویناکے لیے ان کے ہاںپردے میں ٹھیک ٹھاک رعایت ہے ۔یہی اسلام تومغرب اور یورپ کواچھالگتاہے جس میں سب جائز ہو۔ وینا اور اسدکے گھراجڑنے کاجن کودکھ رہاوہ اسلام سے اس کاحل تلاش کرتے رہے اوریہ عمل حیرت کا باعث ہے ،کیونکہ اسلام اب ویناکویادآیا،اسلام سب سے پہلے عورت کوپردے کاحکم دیتاہے اس کے بعدباقی تمام موضوعات آتے ہیں۔مگرتین تین مولویوںکے ساتھ اچھے رابطوںکے باوجود وینا آج تک پردے کی طرف آنے پرراضی نہیں دکھائی دیتی۔ وینااتنی بدمعاش ہے کہ عامر لیاقت کے سامنے جو لباس پہن کے بیٹھی تھی وہ لباس باباطارق جمیل کے سامنے اورمفتی نعیم کے مدرسے میں پہن کے نہیں آئی ۔اسد امریکا میں ایک معمولی گلوکار تھاجس پروینانے اپنابگ باس کا کمایا پیسہ لگایااوراس کواپناشوہربنالیا۔اب وینا کہتی ہے اسدکماتانہیں،کوئی اس سے پوچھے بی بی پہلے کیااسدپائلٹ تھا؟سمجھ سے باہرحرکات مولانا حضرات کی ہیںجن کوسمجھ نہیں آرہاکہ وہ میڈیاکے ہاتھوںکس طرح اپنی عزت اوراسلام کامذاق بنوا رہے ہیں۔کسی بھی معاملے میں جب کسی کوفیصلہ کرنے کااختیاردیاجاتاہے ،تب اس کے فیصلے کو ماناجاتاہے ۔یہ نہیں ہوتاکہ صبح فیصلہ طارق جمیل صاحب سے کروایاجائے ،دوپہرکوعدالت سے، شام کوعامرلیاقت چھچھورے سے، رات کو وسیم بادامی جیسے معصوم سے اوراگلی صبح مفتی نعیم سے ۔یہ جو بھی ہوااس میںلوگ اسلام کوخداجانے کیوں تلاش کررہے تھے ۔اسلام کہاںعورت کوایسے ملک کے مولویوںسے ملنے کااختیاردیتاہے جس کسی کو ملنا ہے ملے ،کون اسے روک سکتا ہے مگراس عمل کا اسلام سے کیا لینا دینا؟ اسلام کہاں علماءکرام سے کہتا ہے کہ نامحرم عورتوں کوبیٹی اوربہن کہہ کر ان کوعمرہ پرساتھ لے جائیں۔ ایک اوردلچسپ بات یہ بھی ہے کہ اس سارے تماشے میںشامل مذہبی حضرات کے اپنے حلقوںمیں عورتوںکاایک باقاعدہ ادارہ قائم ہے لیکن یہ ویناملک یانرگس کوتبلیغ دین کے لیے اپنی عورتوںکوموقع نہیںدیتے بلکہ خود اس کام میں کودتے ہیں۔اب اس کاایک مطلب ہوسکتا ہے کہ یہ لوگ ان بے ہودہ عورتوںسے اپنی نیک عورتوںکوبچاناچاہتے ہوں،کہ کہیںایسانہ ہو کہ یہ بے ہودہ عورتیںان کی نیک عورتوںکواپنی طرح نہ بنالیں۔یاوہ اپنی نیک عورتوںکواس قابل نہیں سمجھتے کہ وہ ویناجیسی چیزکودعوت دے سکیں۔ اسلام میںجب کوئی عورت داخل ہوتی ہے تب وہ سب سے پہلے اپناسرڈھانپتی ہے ۔اسے حلال حرام کی تمیزسے آگاہ کیاجاتاہے ۔اسے محرم، نامحرم کا بتایاجاتاہے۔اسے پردہ کی فضیلت بتائی جاتی ہے۔یہ جس طریقے سے ایک بے ہودہ جوڑے کا مسئلہ حل کیاجاتارہا۔کیاان تمام مذہبی لوگوںکے ہاںمسائل کوحل کرنے کایہی طریقہ رائج ہے؟ کیاجومرداورعورتیں صبح سے شام تک مفتی حضرات سے اپنے مسائل کاحل پوچھنے آتے ہیںان کومفتی صاحبان ایسے ہی پریس کانفرنس کرکے حل بتاتے ہیں؟اگریہ طریقہ عام نہیں تواس طریقے کواس معاملے میں کیوںاستعمال کیاجاتارہا؟مسلمان 14 سوسال سے علماءکرام سے ہدایت لیتے آئے ہیں، علماءکرام انبیاءکے وارث ہیں۔آج جو اسلام اپنی اصل حالت میں موجودہے یہ بزرگان دین اورعلماءکرام کی محنت کانتیجہ ہے ۔ہماری تاریخ، تہذیب اورروایات میں کہاںایساہواہے کہ کسی میاںبیوی کافیصلہ چوک چوراہے، بیچ سڑک یابازار میں مجمع لگاکر کیاگیاہو؟میڈیاپرمسئلہ حل کرناتوبازارکے بیچ بیٹھ کرمسئلہ حل کرنے سے زیادہ براہے ۔کیونکہ بازار میں توصرف ایک ہی بستی کے لوگ جمع ہوتے ہیں مگر میڈیا پر تو دنیا بھر کے رنگ رنگ کے لوگ جمع ہوتے ہیں۔ اور شریعت کااصول ہے کہ ہرمسئلہ ہرکسی کے لیے نہیں ہوتا۔مسئلہ اپنے زماںاورمکاںسے بھی تعلق رکھتا ہے۔پاکستان میں دیاجانے والافتویٰ امریکا میں لاگو نہیں ہوسکتا۔علماءکرام کے ہاںاس حوالے سے بہت زیادہ حساسیت کومدنظررکھاگیاہے۔ وینا اوراسدکاتعلق جس برادری سے ہے اسے علماءکرام آج بھی ناچنے گانے والے کہتے ہیں۔ اور عام لوگ بہت مہذب زبان بھی استعمال کریں تو بھی ان جیسوںکو بازاری اور نہ جانے کیا کیا کہتے ہیں۔ویناسے سب چھوٹ سکتا ہے مگر کیمرا نہیں چھوٹ سکتا،وہ ایک اداکارہ ہے، فحاشی کی علمبردار، اور وہ کبھی بھی بازارنہیں چھوڑسکتی اورجس روز کوئی بازاری عورت سچے دل سے توبہ کرتی ہے اس روز سب سے پہلے وہ بازارسے کنارہ کرتی ہے۔ وینا کو بچہ ہونے والاہے ،ویناکوبچہ ہوگیا۔وینانے بچے کا پیمپر بدل دیا،اب وینانے بچے کانام رکھ دیا،اب وینا اسدکے ساتھ رہتی ہے ،اب وینااسد کے ساتھ نہیں رہتی ،اب اسدویناکوروک رہاہے ۔یہ سب خبریںوینااوراسد نے ٹی وی والوں کو کیوں دیں؟ کیونکہ وہ بازارکے لوگ ہیں۔ان کواسلام چاہیے مگرایسااسلام جوبازار بند نہ کروائے۔ ایسااسلام اچھااسلام کہلائے گااوربازارکی زندگی کوحرام قراردینے والااسلام مشکل اورپرانااسلام کہلائے گا۔ایسے علماءجوویناکومیڈیاپرآ
نے سے روکیں وہ قدامت پسنداورپرانے فرسودہ خیالات کے حامل مولوی کہلائیں گے، مگر انبیاءاورحضور ﷺ کے اصل وارث مولوی ایسے ہی ہونگے ۔سمجھ سے باہرمذہبی لوگوںکارویہ ہے جواب تک یہ نہیں سمجھ سکے کہ میڈیاان لوگوںکوایک عالم دین کی شناخت سے نہیں دکھاتابلکہ وہ ان کولوگوںکے انٹرٹینر (تفریح فراہم کرنے والا) کے طورپر دکھاتاہے۔ کل یہی مذہبی حضرات کسی غریب جوڑے کامسئلہ لے کرپریس کلب آجائیں۔ دیکھتے ہیںکون ساٹی وی چینل ان کوکتناٹائم دیتاہے؟اوروہ میڈیا جو ہر سیاسی رہنما سے ہرطرح کے سوال کرتاہے وہ ان مذہبی افرادسے یہ کیوںنہیں پوچھتاکہ حضرت اسلام میںتونامحرم مردکوعورت سلام کاجواب نہیں دے سکتی، یہ آپ کس حیثیت میں ویناکواور نرگس کو اسلام کی دعوت دیتے ہیں؟آپ ان عورتوںکواپنی خواتین کے حوالے کیوںنہیں کرتے ؟یہ سوال بدمعاش میڈیااس لیے نہیں کریگاکیونکہ میڈیا کو معلوم ہے کہ اسلام میں میڈیا کااپنامقام کیاہے، اس حمام میں سب ننگے ہیں۔ان مذہبی لوگوںکے مقابلے میں عامرلیاقت زیادہ سمجھ دارہے ۔اس نے اپنی شناخت ایک انٹرٹینرکے طورپربنالی ہے اب کوئی بھی عامرلیاقت سے مذہب نہیں لیتاوہ صرف تفریح لیتاہے ۔مگریہ دوسرے حضرات ایک طرف قیامت کے روزکامیابی کاراستہ دکھاتے ہیں اور دوسری طرف اسلام کے بنیادی اصولوں کو نظر انداز کرتے ہیں۔یہ مذہبی لوگ سمجھتے ہوںگے کہ ایسے عام لوگ اسلام کے نزدیک آئیں گے مگر اصل میں یہ عریانی وفحاشی کے رسیا لوگ یہ سارے تماشے دیکھ دیکھ کرایک روزان سب سے برا¿ت کااعلان کردینگے ۔امریکا ، یورپ آج جس ذلت اوررسوائی میں گرفتارہیںان کے ہاںمذہب کے ساتھ ایساہی معاملہ ہواتھا۔اورآخر کار وہ دن آیاکہ لوگوں نے مذہب سے ہی بے زاری کااعلان کردیا۔ جو علماءکرام یامذہبی لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ فحاشی کی علمبردار اور ناچنے گانے والیاں ایسے طریقوں اور وعظ سے مسلمان ہوجائیںگی ،وہ کسی محرم کے مہینے میں اپنے ٹی وی پردیکھ لیاکریں کہ کیسے سارے ناچنے گانے والے اور والیاں،محرم آتے ہی امام حسین رضی اللہ عنہ جیسی مبارک اوربلندمرتبہ ہستی سے اپنے آپ کوجوڑ لیتے ہیں۔ ایسے روتے ہیں جیسے امام حسین رضی اللہ عنہ کاغم ان سے زیادہ کسی کوہے ہی نہیں۔ دین اسلام سے بے زار انٹرٹینمیٹ کی دنیاسے وابستہ یہ عورتیں پاک دامن بی بیوں سے اپنی نسبت جوڑتی ہیں (استغفر اللہ )۔ مگرجیسے ہی محرم گزرتاہے سب کے سروںسے کالی چادریں اترجاتی ہیں اور پھر سے سب اپنے پرانے دھندے کوچالوکرلیتی ہیں۔ اگر چودہ سوسال سے اس قبیل کے لوگوں کومحرم جیسا غم کا مہینہ نہیں بدل سکاتویہ دومولوی صاحبان کیسے اس برادری کے دونمائندہ لوگوںکوبدل دینگے ؟اللہ پاک کے ہاںدیرہے اندھیرنہیںمگرچال چلن بتاتے ہیںکہ اس برادری نے سدھرنانہیں ہے۔ یہ جوتے کھاکرہی سدھریں گے ۔ایک بات بہت واضح اورصاف صاف معلوم ہونی چاہیے اورہم یہ بات اسلامی تاریخ ،اسلامی علمیت ،اسلامی تہذیب، بزرگوں کی روایت اورعلماءکرام کے سینکڑوں سالوں کے کیے جانے والے عمل کے نتیجے میں کہہ رہے ہیںکہ یہ بات سب مسلمان سمجھ لیںکہ وینااینڈکمپنی نے جوبھی کیاوہ جوکچھ بھی ہو مگر اس سارے ڈرامے کااسلام سے کچھ لینادینانہیں ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں