میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ انسداد تجاوزات و لینڈ مسرور کی من مانیاں

ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ انسداد تجاوزات و لینڈ مسرور کی من مانیاں

ویب ڈیسک
جمعه, ۲۶ فروری ۲۰۲۱

شیئر کریں

(رپورٹ: جوہر مجید شاہ ) سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے گزشتہ 3،4 سال قبل سابق میئر وسیم اختر کو شہر بھر میں موجود تجاوزات کے فوری خاتمے کے احکامات تاحال ہوا میں، سابق میئر کراچی کے بااعتماد معتمد خاص منظور نظر فرنٹ مین کھلاڑی سینئر ڈائریکٹر محکمہ انسداد تجاوزات و لینڈ بشیر صدیقی نے عدالتی فیصلے کو تاحال چیلینج کر رکھا ہے۔مال بناؤ مشن کی نذر، بشیر صدیقی کی غیرقانونی سرپرستی میں ڈسٹرکٹ سینٹرل کے ڈپٹی ڈائریکٹر مسرور کی من مانیوں کا سفر و راج جاری، ڈسٹرکٹ سینٹرل کو تجاوزات مافیا کی جنت میں تبدیل کردیا۔ اوپر والے سرپرستوں کو ہفتہ،ماہانہ، سالانہ لاکھوں،کروڑوںکی رشوت وصولی کا شاخسانہ، غیرقانونی دھندا اپنے شباب پر ڈپٹی ڈائریکٹر سینٹرل مسرور نے اپنے BIG BOSS سینئر ڈائریکٹر بشیر صدیقی کی ہدایات پر سرکاری محکمے کو اپنی ذاتی جاگیر میں تبدیل کردیا، اپنے عہدے فرائض منصبی اختیارات کا یکسر غلط و ناجائز استعمال کرتے ہوئے 2 گریڈ کے عبدالغفار کو محکمہ انسدادِ تجاوزات و لینڈ کا زبانی چارج دیتے ہوئے شفیق موڑ، پاور ہاؤس کا علاقہ ٹھیکے پر دیتے ہوئے تجاوزات کی مد میں لاکھوں کروڑوں کی وصولیاں تیز کردی۔ 2 گریڈ کے عبدالغفار کو یوسی 18،19،20 کا علاقہ تاراج کرنے کا کھلا لائسنس دے دیا، جبکہ فیڈرل بی ایریا کی 2 یوسیز بلاک نمبر 7 اور بلاک نمبر 14 انسپکٹر خیرالوریٰ کو ٹھیکے پر دے دیا۔ اسکے علاوہ علی عباس نقوی عرف دلاور کو فیڈرل بی ایریا بلاک نمبر 2 اور بلاک نمبر 8 ٹھیکے پر دے رکھا ہے۔ سپریم کورٹ کے احکامات کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہوئے مذکورہ مافیا نے شہریوں کے بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی پامالی کے علاوہ انکے آئین پاکستان میں متعین کردہ شہریوں کے بنیادی حقوق پر بھی ضرب لگا رکھی ہے، جبکہ شہر بھر میں بڑھتے ہوئے حادثات، مریضوں اور ایمبولینس سمیت ایمرجنسی سروسز کیلئے بھی مشکلات اور ہونے والی اموات کی بھی ذمہ دار مذکورہ مال بناؤ مافیا ہی ہے۔ سپریم کورٹ کے تجاوزات کے فوری خاتمے کے احکامات شہر بھر میں موجود طاقتور سسٹم و تجاوزات مافیا نے ہوا میں اڑا دیے۔ سرکاری ، سماجی، سیاسی، انتظامی سطح پر موجود طاقتور سسٹم و مافیا کے زیر سایہ عرصے دراز سے شہر بھر سے روزانہ لاکھوں،کروڑوں، اربوں کی غیرقانونی رشوت وصولیوں کا غیرقانونی دھندہ تاحال اپنی مکمل آب و تاب سے جاری ہے۔ بھتہ وصولی پر طاقتور مافیا کسی بھی قسم کا سمجھوتہ کرنے پر تیار نہیں، ملک و دنیا کے سب سے طاقتور ادرے سپریم کورٹ کی رٹ بے معنی ہونا ریاست کیلئے خطرے کی گھنٹی سے کم نہیں۔ ادھر بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ انسداد تجاوزات کے سینئر ڈائریکٹر بشیر صدیقی کی زیر سرپرستی و فرائض منصبی و اختیارات سے مجرمانہ غفلت و چشم پوشی نے شہر بھر کی تمام ضلعی بلدیات کی حدود میں قائم تجاوزات مافیا کو کھلی چھوٹ دیتے ہوئے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ انسداد تجاوزات کے تمام ڈپٹی ڈائریکٹرز کو روزانہ،ہفتہ،ماہانہ، سالانہ کی بنیاد پر وصولیوں کے غیرقانونی مشن پر لگا رکھا ہے، جو شہر بھر سے لاکھوں کروڑوں بطور رشوت وصولی کے دھندے میں مصروف عمل ہیں۔ اس غیرقانونی اور صرف منافع بخش کاروبار و اندھی کمائی کا براہ راست شکار کراچی کے شہری ہیں جن سے شہر بھر کے فٹ پاتھ پیدل چلنے کا راستہ چھین کر تجاوزات مافیا کو بھاری نذرانے کے عوض فروخت کردیا گیا ہے، سڑکیں تک تجاوزات مافیا کو فروخت کردی گئیں ہیں۔ تجاوزات مافیا کے بے رحم پنجوں و بے ہنگم سلسلوں کے سبب شہریوں کی ٹریفک حادثات میں ہلاکتوں کی تعداد میں کئی گنا اصافہ ہوگیا ہے جس کی ماہانہ، سالانہ بنیادوں پر شائع کی جانے والی رپورٹس کے ذریعے متعلقہ اداروں سے تصدیق کی جاسکتی ہے۔ ایمبولینس مریضوں کی مشکلات و زندگیاں اس مافیا کے سبب شدید مشکلات و مسائل کا شکار ہیں، جبکہ کئی مریضوں کے اسپتال پہنچنے سے قبل ہی موت کا واقع ہونا بھی اس مافیا کے سبب معمول کا حصہ ہے۔ شہریوں کیلئے ذہنی کرب ،کوفت سمیت مالی مسائل میں بے پناہ اضافہ بھی اس مافیا کے سبب ہے، منٹوں کا سفر گھنٹوں اور گھنٹوں کا پورا دن میں تبدیل کرنے میں اس مافیا کا ہی کردار ہے، ٹائم، ڈیزل، پیٹرول کا کئی گنا زائد استعمال بھی اس مافیا کے سبب ہے،الغرض مذکورہ مافیا شہریوں کیلئے وبال جان بن گئی ہے۔ مذکورہ مافیا کا غیرقانونی اتحاد مشترکہ طور پر شریک کاروں میں بلدیہ عظمیٰ کراچی کا محکمہ انسداد تجاوزات سمیت دیگر اداروں میں قابل ذکر ضلعی بلدیات،ضلعی انتظامیہ،مقامی تھانہ جات،مقامی ٹریفک پولیس شامل ہونے کیساتھ ان تمام اداروں کا کردار نمایاں ہے، جبکہ اس بھتے وصولی والے کاروبار میں سیاسی سماجی جماعتوں کے پریشرز گروپس بھی تجاوزات مافیا کی سرپرستی کے عوض بھاری وصولیوں کا غیرقانونی دھندا چلاتے ہیں۔ مذکورہ ادارے تجاوزات مافیا کی کھلے عام سرپرستی و حمایت کرتے ہیں اور اس مد میں باہمی غیرقانونی اشتراک و تعاون کے سبب شہر کراچی سے رشوت وصولی کا غیرقانونی کاروبار سالہاسال سے تاحال جاری رکھے ہوئے ہیں، جبکہ دوسری طرف سادہ لوح شہریوں کو گمراہ کرنے کیساتھ تجاوزات مافیا کے خلاف ایکشن،آپریشن محض شہریوں و اخبارات کے شدید احتجاج و اصرار پر کیا جاتا ہے، جو محض نمائشی میچ سے بڑھ کر کچھ نہیں ہوتا بلکہ کیا جانے والا ایکشن،آپریشن متذکرہ اداروں کیلئے ریٹ بھتے میں مزید اضافے کا باعث بن جاتا ہے۔ادھر بلدیہ عظمیٰ کراچی انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت و چشم پوشی کا سلسلہ جاری ہے۔ مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سمیت تمام تحقیقاتی اداروں سے اٹھائے گئے حلف اور اپنے فرائض منصبی کے مطابق سخت ترین قانونی و تادیبی کارروائی کا مطالبہ کیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں