میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
عمران خان کی خدمت میں چند گزارشات

عمران خان کی خدمت میں چند گزارشات

منتظم
جمعرات, ۲۶ جنوری ۲۰۱۷

شیئر کریں

عقلمندوں اور دانشوروں نے جو کچھ کہا وہ نہ صرف تسلیم کیا جاتا ہے بلکہ کوئی بھی اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا اور ہمیں مطالعہ سے ہی وہ سبق ملتا ہے جس سے ہمیں بولنے اور سمجھنے کی بڑی صلاحیت ملتی ہے، یہ عقلمندوں کا کہنا ہے کہ صداقت اور سچائی کی گولیاں بڑی کڑوی ہوتی ہیں لیکن ان کی تاثیر میں شفا موجود ہوتی ہے، اسی علاج کے لیے ہم نے سچ بولنے کا فیصلہ کیا ہے، یہ وقت پر منحصر ہے کہ اس کی کڑوی گولیاں کہاں تک کام کرتی ہیں۔
ہم نے جناب عمران خان کی خدمت میں چند گزارشات کے لیے قلم اٹھایا اور ہمارا یہ کردار بھی موذن کی طرح ہے جو وقت پر اذان دے تو دیتا ہے مگر اُسے اس بات سے کوئی غرض نہیں ہوتی کہ کون صدائے اذان پر کان دھرتا ہے اور کون نظر انداز کرتا ہے، ہم نے یہ کہنا ہے کہ ملک میں سیاست کوئلوں کی دلالی بن چکی ہے اور قوم آج اسی کی وجہ اور بنیاد پر مسائل کی زنجیروں میں جکڑی ہوئی ہے، جب عمران صاحب آپ نے اپنی سیاست کا آغاز اس صدا پر کیا کہ ”ہم نیا پاکستان بنائیں گے“ تو قوم کی امیدوں کے بجھتے چراغ بھی روشن ہوگئے تھے اور چونکہ آپ کی زندگی کا ایک تاریخی ریکارڈ تھا کہ آپ نے کھیل کے میدان میں پاکستان کے وقار کا عالمی پرچم بلند کردیا تھا، آپ کے جوش اور جذبہ سے ہمیں کوئی انکار نہیں اور نہ ہی آپ کی صلاحیتوں سے انکار ہے مگر آپ کے سیاسی سفر میں ہمیں مایوسی کا سامنا رہا، اس کے باوجود ہم نے ہمیشہ کوشش کی کہ آپ کی سیاست اور نظریاتی جدوجہد میں ہم اپنا فرض قرض سمجھ کر ادا کرتے رہیں اور حالات اور وقت کو گواہ بنادیا تھا کہ ہم اپنے مقاصد اور مفادات پر صرف آپ کی سیاسی جدوجہد پر نہ صرف کاربند ہیں بلکہ ترجیح بھی دے رہے ہیں، اور اگرچہ ہم نے یہ بہت پہلے محسوس کرلیا تھا کہ ہماری قربانیاں شائد رائیگاں ہوجائیں کیونکہ سیاسی بازار میں جب نا اہلوں، مفاد پرستوں اور ابن الوقت لوگوں کا بازار لگ جاتا ہے تو پھر سچے اور سُچے لوگوں کے خلاف سازشوں کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے، اس کے باوجود آپ نے کبھی غور و فکر نہیں کیا اور نہ ہی کبھی ہمارے اور اُن کارکنوں کے خلاف سازشوں کو روکا جنہوں نے جان ہتھیلی پر رکھ کر تحریک انصاف کی سیاست اور نظریے کی پرورش کی۔ بہر حال،یہ زمانے کا دستور چلا آرہا ہے یہ سلسلہ آج سے نہیں ہے۔
آپ آج بھی سیاست کی شاہراہ پر ہیں،لیکن ہمیں کچھ بہتری کے آثار کیا بالکل بھی کامیاب نظر نہیں آرہے چونکہ وہ پارٹیاں بلندی سے پستی کی طرف آجاتی ہیں جو نظریاتی اور سیاسی اصولوں میں کمزور ہوجاتی ہیں، ہم آپ کو کھلی دعوت دینا بھی اپنا فرض سمجھتے ہیں کہ کارکنوں سے رشتہ استوار کرنا انتہائی ضروری ہے اور جن جماعتوں کی قیادت کمزور ہوکر اپنے نظریات بھول جاتی ہے، وہ غلط فہمی کا شکار ہوکر پارٹی کی بنیادوں کو ہلادیتی ہے۔ آپ ہمیں استاد کا درجہ نہ دیں لیکن ہماری بنیادی اور اساسی خدمات کو نظر انداز نہ کریں اور جن کارکنوں نے پاکستان تحریک انصاف کا پرچم اٹھایا اور شہر قائد کراچی کی یرغمال سیاست کی اجارہ داری ختم کرکے تحریک انصاف کے چراغ روشن کئے انہیں یاد رکھا جائے اور انہیں مزید مایوس ہونے سے بچایا جائے۔ آپ آج پاکستان کی بقاءکی جنگ لڑرہے ہیں لیکن جن پتوں پر آپ تکیہ لگائے بیٹھے ہیں کہیں یہی ہوا نہ دینے لگیں۔ جناب خان صاحب !ہماری قوم زندہ و جاوید قوم ہے اور حالات پر گہری نظر رکھتی ہے اس لیے قوم سے اعتماد حاصل کرنا بھی اہم ترین ہے ۔اس لیے آپ پارٹی کے ان اصولوں کو متعین کریں جو پارٹی کی سیاسی و نظریاتی کارکردگی کے لیے ضروری ہے۔
٭٭


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں