میگزین

Magazine
تازہ ترین : عمران خان کی حکومت ہٹانے سے متعلق سائفر امریکی میڈیا میں ہی افشا ہو گیا کراچی کے لیے فنڈ ریلیز کروائیں ،گورنر، آپ پورے سندھ کے گورنر ہیں ،وزیراعلی،دلچسپ جملوں کا تبادلہ قوم قائد اعظم محمد علی جناح کے یوم ولادت پر قوم کو مبارک باد پیش کی ہے،علی امین گنڈاپور پاکستانی کی جو حالت ہوتی ہے اسے جمع کرتے ہیں تو قوم کی حالت بنتی ہے،مفتاح اسماعیل حکمرانوں نے اپنی مراعات میں 1000 فی صد اضافہ کیا عوام کی زندگی اجیرن بنا دی، حافظ نعیم الرحمان فوجی تنصیبات پر حملہ ہوگا تو ٹرائل بھی فوجی عدالتیں ہی کریں گے، عطا تارڑ سندھ بلڈنگ، ثاقب بن رؤف کے پاؤں کی ٹھوکر پر عدالتی احکامات امریکی پابندیاں بلاجوازقرار،ایٹمی پروگرام پر کوئی سمجھوتانہیں کریں گے، وزیراعظم سیکیورٹی کے فیصلے قوم کرے گی، کسی بیرونی مداخلت کی ضرورت نہیں،دفتر خارجہ ڈیجیٹل اسپیس خطرے میں ، نوجوانوں کو حکومت کے سامنے مزاحمت کرنی ہوگی سیاست میں حصہ لینے والے فوجی افسران کے خلاف تحقیقات ہونی چاہیے ، عارف علوی

ای پیج

e-Paper
نون لیگ کی پیپلز پارٹی کو تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی

نون لیگ کی پیپلز پارٹی کو تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی

ویب ڈیسک
بدھ, ۲۵ دسمبر ۲۰۲۴

شیئر کریں

پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان پنجاب میں پاور شیئرنگ سے متعلق مختلف امور پر اتفاق رائے ہوگیا جب کہ وفاق میں حکومت کی قیادت کرنے والی پارٹی نے اپنی اتحادی جماعت کو صوبے کے حوالے سے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرادی۔تفصیلات کے مطابق مرکز میں حکمران اتحاد میں شامل دونوں جماعتوں کی کوارڈینیشن کمیٹیوں کا لاہور میں ہونے والا اہم اجلاس 2 گھنٹے تک جاری رہا۔رپورٹ کے مطابق اجلاس میں پیپلزپارٹی کی جانب سے گورنرپنجاب سردار سلیم حیدرخان، سابق وزیر اعظم راجا پرویز اشرف، سید حسن مرتضیٰ، سید مخدوم احمد محمود، ندیم افضل چن اور پنجاب اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر سید علی حیدر گیلانی شریک ہوئے ۔مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ڈپٹی وزیراعظم اسحق ڈار، وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان اور مریم اورنگزیب شریک ہوئے ۔ذرائع نے دعویٰ کیا کہ اجلاس کے آغاز میں ہی پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ (ن) پر اپنا دو ٹوک مؤقف واضح کردیا اور کہا کہ مسلم لیگ (ن) اتحادی حکومت کے معاملات کو آگے نہیں بڑھاناچاہتی تو واضح کردے ، ہم اپنا آئندہ کا لائحہ عمل خود طے کرلیں گے ۔رپورٹ کے مطابق اس پر مسلم لیگ (ن) نے کہا پیپلز پارٹی کے تحفظات کو دورکر کے ہم معاملات کو آگے بڑھائیں گے ۔رپورٹ کے مطابق اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ رحیم یارخان اور ملتان کی ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ کمیٹیوں کی سربراہی پیپلزپارٹی کو دی جائے گی۔اس کے علاوہ ذرائع نے دعویٰ کیا کہ جیتنے والے حلقوں میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کے منتخب ارکان اسمبلی کو مساوی فنڈز دینے پر بھی اتفاق کیاگیا جب کہ ضلعی سطح پر مختلف کمیٹیوں میں پیپلز پارٹی کو نمائندگی دی جائے گی۔یاد رہے کہ مسلم لیگ (ن) اور اس کی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کے درمیان بڑھتے ہوئے اختلافات دور کرنے کے لیے 9 دسمبر کو ہونے والا پہلا اجلاس بے نتیجہ رہا تھا اور اس حوالے سے کسی جانب سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا تھا۔اس ملاقات میں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی) میں پیپلز پارٹی کی نمائندگی کے حوالے سے تحفظات اور پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کے زیر انتظام پارٹی کی سیاسی سرگرمیوں کے لیے یکساں مواقع کی کمی کا جائزہ لیا گیا تھا۔پیپلزپارٹی کے ذرائع کے مطابق پارٹی نے اہم پالیسی فیصلے کرتے وقت مسلم لیگ (ن) کی جانب سے اتحادی جماعتوں کو ساتھ نہ لینے پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔ پیپلزپارٹی نے پارلیمنٹ میں جلد بازی میں قانون سازی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واضح طور پر کہا تھا کہ اگر مسلم لیگ (ن) کو ہمار ا تعاون درکار ہے تو انہیں اتحادیوں کو اہمیت دینی ہوگی اور اپنا رویہ تبدیل کرنا ہوگا۔ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے پنجاب کے علاقے چولستان میں دریائے سندھ پر 6 نہروں کی مجوزہ تعمیر پر بھی تشویش کا اظہار کیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے سے سندھ کی زمینیں مکمل طور پر بنجر ہوجائیں گی۔انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی توجہ اس منصوبے کے خلاف سندھ کے مختلف علاقوں میں جاری مظاہروں کی طرف مبذول کرائی تھی، پیپلز پارٹی کے ایک رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ دونوں فریقین نے سیاسی اور قانونی امور پر تبادلہ خیال کیا جس میں صوبوں کے درمیان پانی کی تقسیم کا متنازع مسئلہ بھی شامل ہے ۔پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے مسلم لیگ (ن) سے وضاحت طلب کی تھی کہ وہ چولستان نہروں کے لیے پانی کہاں سے حاصل کریں گے جب کہ انہوں نے متنبہ کیا تھا کہ یہ منصوبہ ملک کو خشک سالی جیسی صورتحال کی طرف لے جاسکتا ہے ۔مزید برآں، ملاقات میں شامل خیبرپختونخوا اور بلوچستان سے پارٹی کی نمائندگی کرنے والے رہنماؤں نے اپنے صوبوں میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔فروری 2024 کے عام انتخابات کے بعد مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت حکومت کے قیام کے بعد سے دونوں اہم اتحادی جماعتوں کے درمیان یہ پہلی واضح دراڑ ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں