ایم کیو ایم کے مختلف گروپوں کو اکٹھا کرنے کی کوششیں تیز
شیئر کریں
کراچی رپورٹ: باسط علی)کراچی میں ماضی کی سب سے طاقت ور سیاسی قوت ایم کیوایم کا شیرازہ پوری طرح بکھر چکا ہے۔ ملک کے مخصوص سیاسی حالات میں منتشر ایم کیوایم کو ایک مرتبہ پھر اکٹھا کرنے کی کوششیں خاموشی سے شروع ہوگئی ہیں۔ مگر دوسری طرف ایم کیوایم پاکستان کی تنظیمی صورت حال کچھ زیادہ اچھی نہیں رہی۔ عامر خان ملک چھوڑ کر چلے گئے ۔اُنہوں نے اپنی فیملی امریکا بھیج دی ہے جبکہ خود دبئی میںرہ کر اپنے آخری سیاسی پتے کھیلنے میں مصروف ہیں۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی صحت ٹھیک نہیں وہ امریکا جانے کی تیاری کر رہے ہیں۔ تاخیر سے انکی صحت کے مسائل بڑھ رہے ہیں۔ کنور نوید جمیل کی حالت بھی تشویش ناک ہے اور وہ سیاست سے کنارہ کش ہیں۔ڈاکٹر فاروق ستار اور مصطفی کمال کی راہ میں حائل عامر خان کے جانے سے کامران ٹیسوری نے ایک گروپ بنانے کا مشن تیز کر دیا ہے۔جس کے ساتھ متحدہ کو ایک کرنے کی کوششوں میں تیزی آگئی ہے ۔ کامران ٹیسوری ڈاکٹر عشرت العباد کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ فاروق ستار کے لئے حالات اب بھی بہتر نہیں مصطفی کمال، انیس قائم خانی کی قیادت میں کام کرنے کو تیار نہیں۔ان حالات میں پراسرار قوتوں کی مدد سے یہ اتحاد قائم بھی ہو گیا تو یہ زیادہ مفید ثابت نہیں ہوگا۔ اطلاعات کے مطابق دبئی میں مقیم عامر خان سے بھی رابطہ کمیٹی کے اراکین مسلسل رابطے میں ہیں۔ قیاس ظاہر کیا جارہا ہے کہ وہ دبئی سے اپنے پتے اب زیادہ بہتر انداز میں کھیلنے کی پوزیشن پر ہیں۔ ان کے دست راست سہیل بابو اے ڈی جی ایم ڈی اے کو سندھ ہائی کورٹ نے ان کے عہدے سے بھی فارغ کردیا ہے، اعظم خان ریٹائرمنٹ کی تمام قانوی کارروائی پوری کر رہے ہیں۔ امین الحق بھی وزارت کی مدت پوری کرنے کے بعد شفٹ ہونے کے لیے تیار ہیں۔ ان کا گھر بھی ٹوٹ کر نئے سرے سے تعمیر ہورہا ہے۔ اس وقت وہ گلستان جوہر میں بڑے بھائی کی رہائش گاہ پر رہ رہے ہیں جو امریکا میں مقیم ہیں۔ ایم کیو ایم کے بہت سے اراکین رابطہ کمیٹی لندن پراپرٹیز کے کیس کے بعد تیزی سے بھاگنے اور مستقبل کے حوالے سے لوٹ ماراور مال بناؤ مہم پر لگے ہوئے ہیں۔ فیصل سبزواری نے کراچی آنا جانا کم کیا ہوا ہے۔ وہ اسلام آباد اور لاہور تک محدود ہو گئے ہیں۔ بلدیاتی الیکشن میں ایم کیو ایم کو اپنا انجام معلوم ہے، اس لیے وہ اقتدار کی کشش اور مراعات کے آخری مزے لے رہے ہیں۔ واضح رہے کہ پی پی پی میں ایم کیو ایم سے اتحاد پر بہت اختلافات ہیں۔ایم کیوایم کے رابطہ کار ناصر حسین شاہ کو خود پیپلزپارٹی کے اندر اب بہت بُری نظروں سے دیکھا جا رہا ہے ۔ مسرو ر احسن اور ڈاکٹر عاصم نے کراچی کے اہم ترین ضلع وسطی کو پی پی پی کے ایک ضلع میں بدل دیا ہے ۔ مسرور احسن اور حبیب الدین جنیدی کے خلاف ایم کیوایم کی گفتگو پر پی پی پی کی خاموشی نے بھی اختلافات کو جنم دیا ہے ۔ جبکہ پی پی پی کے ایم کیو ایم کے لیے نرم گوشہ رکھنے والے رہنما سہیل عابدی اپنی چیئرمین شپ پکی کرانے کے لئے ایم کیو ایم کی گود میں جا گرے ہیں۔ ان کی خفیہ ملاقاتوں اور معافی تلافی مسرور احسن سے لا تعلقی کے دعوے بھی متحدہ سے کیے گئے ہیں۔ آئندہ چند دنوں میں الیکشن سے قبل بہت سے انکشافات کی توقع ہے ۔ جس میں عامر خان کا بھی اہم کردار ہوگا۔