پیغمبر اسلامﷺ کی توہین آزادی اظہار نہیں ، روسی صدر
شیئر کریں
روسی صدر کے مطابق پیغمبر اسلامﷺکی توہین کو اظہار رائے کی آزادی نہیں کہا جا سکتا، یہ ان لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہے جو اسلام کے ماننے والے ہیں۔ برطانوی خبر رساں کی رپورٹ کے مطابق اپنی سالانہ پریس کانفرنس میں روسی صدر ولادی میر پوٹن نے حضرت محمدﷺ کی شان میں گستاخی کرنے والوں اور پھر اس شرمناک عمل کو اظہار رائے کی آزادی کہنے والوں پر تنقید کی۔روسی صدر نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ پیغمبر محمدﷺ کی توہین مذہبی آزادیوں کی خلاف ورزی ہے اور یہ ان لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہے جو اسلام کے ماننے والے ہیں۔ انہوں نے پیرس میں چارلی ہیبڈو میگزین کے ادارتی دفتر پر ہونے والے حملے کی مثال دیتے ہوئے کہا ایسی باتیں انتہا پسندانہ سوچ میں اضافہ کرتی ہیں۔مذہب مخالفت اقدامات انتہا پسندانہ کارروائیوں کو جنم دیتے ہیں، فنکارانہ آزادی ہونی چاہیے لیکن اس کی اپنی حدود ہیں۔ اس دوران روسی صدر نے ان ویب سائٹس پر بھی تنقید کی جن پر دوسری عالمی جنگ میں مرنے والے روسیوں اور نازیوں کی تصاویر پوسٹ کی جاتی ہیں۔ ولادی میر پوٹن کا کہنا تھا کہ ایسی حرکات انتہاپسندی میں اضافہ کرتی ہیں۔ روسی صدر نے مزید کہا کہ ان کا ملک روس ایک کثیر النسلی اور کثیرالمذہبی ملک کے طور پر ابھرا ہے، اس لیے روسی ایک دوسرے کی روایات کا احترام کرتے ہیں، لیکن کئی ممالک میں ایسا احترام کم ہی پایا جاتا ہے۔روسی صدر کی جانب سے حضرت محمدﷺکی شان میں گستاخی کرنے والوں کو دیا گیا جواب دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا، دنیا بھر کے مسلمانوں کی جانب سے اس حساس معاملے پر ان کا نقطہ نظر سمجھنے پر روسی صدر کا شکریہ ادا کیا جا رہا ہے۔ پاکستان میں بھی اپوزیشن کی بڑی سیاسی جماعت جمیعت علمائے اسلام ف کے سربراہ نے روسی صدر کے بیان پر ردعمل دیا۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ روس کے صدر ولادی میر پوتن کا یہ بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی اظہارِ رائیکی آزادی یا فن کا اظہار نہیں ہے، عالم اسلام کے اس موقف کی تائید ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ کی حرمت و تقدس آفاقی ہے، جس پر ہم انکو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے متعلق روسی صدر کے بیان کا خیر مقدم کیا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے روسی صدر کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی ’آزادی اظہار‘ نہیں ہے۔انہوں نے سماجی روابط کی ویب سائٹ پر کہا کہ ہم مسلمانوں خصوصاً مسلم رہنماؤں کو، اسلام فوبیا کا مقابلہ کرنے کے لیے اس پیغام کو غیر مسلم دنیا کے رہنماؤں تک پہنچانا چاہیے۔