پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند
شیئر کریں
پاکستان تحریک انصاف کے ہونے والے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ پنجاب اور کے پی سے جڑواں شہروں کو آنے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں اور مختلف شہروں میں خندقیں کھود کر شہر سے باہر نکلنے کے راستے بند کر دیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے پیش نظر حکومت نے اسلام آباد کے راستے بند کر دیے ہیں اور دارالحکومت کو جانے والے زیادہ تر راستوں پر کنٹینرز کھڑے کر دیے گئے ہیں۔چھبیس نمبر چْنگی کنٹینر لگا کر مکمل سیل کر دی گئی اور وہاں رینجرز کو تعینات کر دیا گیا ہے جبکہ سری نگر ہائی وے بھی زیرو پوائنٹ کے مقام پر بند کر دی گئی ۔ایکسپریس وے بھی کھنہ پل کے مقام پر دونوں طرف سے بند کر دی گئی ہے ۔ کھنہ پل پر رکھے گئے ایک کنٹینر میں آگ بھڑک اٹھی تاہم اس کی وجہ معلوم نہ ہو سکی، ائیر پورٹ جانے والے راستے پر بھی کنٹینرز لگا دیے گئے ہیں جبکہ فیض آباد سے اسلام آباد کا راستہ بھی بند کر دیا گیا ہے ۔اڈیالہ جیل کی طرف جانے والے راستوں مکمل طور پر سیل کر دیا گیا ،جیل جانے والی مرکزی شاہراہ کو ہر طرح کی ٹریفک کیلئے بند کر دیا گیا ہے ۔اڈیالہ جیل روڈ پر جگہ جگہ پولیس کی نفری تعینات کر دی گئی ہے اور جیل جانے والے راستے پر کنٹینرز کھڑے کر دیے گئے ہیں، اڈیالہ روڈ بند ہونے سے رہائشیوں کو شدید مشکلات کا سامنا رہا اس حوالے سے پولیس حکام نے بتایا کہ اڈیالہ جیل کی طرف کسی بھی مظاہرے کی اجازت نہیں ہے ۔رپورٹ کے مطابق مظاہرین کو اسلام آباد میں داخلے سے روکنے کیلئے مختلف انٹری پوائنٹس پر 6 ہزار پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔پولیس حکام نے بتایا کہ راولپنڈی اور اسلام آباد کو ملانے والے 70 مقامات کی سی سی ٹی وی کیمروں سے نگرانی کی جارہی ہے ، کسی کو بھی مظاہرے ، ریلی یا احتجاج کی اجازت نہیں ۔راولپنڈی اسلام آباد میٹرو بس سروس بھی معطل رہی جبکہ پمز سے بارہ کہو تک گرین لائن سروس بھی بند کر دی گئی ہے ۔ اس کے علاوہ راولپنڈی اور اسلام آباد میں انٹرنیٹ اور موبائل فون کی سروس بھی متاثر ہوئی، اس حوالے سے وزارت داخلہ نے بتایا کہ سکیورٹی خدشات والے علاقوں میں موبائل ڈیٹا، وائی فائی سروس بندش کا تعین کیا جائے گا۔خیبر پختونخوا سے آنے والے قافلوں کو روکنے کے لیے اٹک خورد کے مقام پر پنجاب اور خیبر پختونخوا کی سرحد مکمل بند کر دی گئی ہے ، اٹک میں چیک پوسٹیں قائم کر دی گئی ہیں، سکیورٹی اہلکاروں کو بھاری نفری کو تعینات کر کے شیلنگ کے لیے ہزاروں گولے ، جیکٹس، ہیلمنٹ اور ڈنڈوں سے لیس کر دیا گیا ہے ۔جہلم کی اہم شاہراہوں پر بھی کنٹینر کھڑے کر دیے گئے ہیں اور فیصل آباد کے داخلی راستے بھی بند رہے ، لاہور، پشاور اور فیصل آباد سے اسلام آباد کے لیے جانے والی موٹر ویز بھی بند کردی گئیں۔تحریک انصاف کے احتجاج کے پیش نظر مری کے مختلف داخلی اور خارجی راستوں پر کنٹینرز لگا دیے گئے ہیں جس کے باعث ملکہ کوہسار مری کا خیبرپختونخوا اور کشمیر سے زمینی راستہ منقطع ہوگیا ہے ۔ انتظامیہ نے کشمیر اور کے پی کی رابطہ سڑکوں پر خندقیں کھود دی ہیں جبکہ مری میں گھوڑا گلی کے مقام پر بھی مٹی ڈال کر سڑک بند کر دی گئی ہے ۔