قاتلانہ حملے میں بچنامشکل تھا،خوف پرقابو پالیا،عمران خان
شیئر کریں
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے مرنے کا خوف نہیں ہے اور میں نے اپنے خوف پر قابو پا لیا ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے ایک انٹرویو میں کہا کہ مجھ پر قاتلانہ حملہ کیا گیا جس میں بچنا مشکل تھا لیکن محفوظ رہا تو اللہ کا شکر ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ 26 سال پہلے سیاست میں آیا تو اس وقت سے ہی میری جان خطرے میں ہے۔ میری اہلیہ نے حملے کے بعد ٹی وی پر مجھے ہاتھ ہلاتے ہوئے دیکھا تو وہ سمجھیں کہ میں ٹھیک ہوں، انہیں اندازہ نہیں تھا کہ مجھے 3 گولیاں لگی ہیں۔ عمران خان نے کہا ہے کہ پرویز الہی کے ساتھ بڑے ٹھیک ٹھاک تعلقات ہیں، وزیراعلی پنجاب ، مونس الہی نے وزیر آباد حملے کا مقدمہ درج کرنے کی پوری کوشش کی۔ الیکشن زیادہ سے زیادہ اکتوبرتک چلے جائیں گے، ہم ان پرپورا دبائو رکھیں گے۔ کچھ لوگ چاہتے ہیں میری اورفوج کی لڑائی ہوجائے۔ اگر ہم دو، تین لوگوں کے خلاف ہیں تو مطلب پورے ادارے کے خلاف نہیں، سپہ سالار جو بھی ہو گا وہ اپنے ادارے کے مفاد کے خلاف نہیں جاسکتا۔راولپنڈی میں ہونے والے پی ٹی آئی کے پاور شو سے ایک روز قبل نجی ٹی وی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ قوم کے لیے راولپنڈی جا رہا ہوں، میری قوم میرے لیے پنڈی آئے گی، 26سال سے انصاف کے لیے کوشش کر رہا ہوں، میری تمام سیاسی جدوجہد میں قوم کوبتارہا ہوں قوم انصاف سے آزاد ہوتی ہے، ہم چاہتے ہیں پاکستان کے فیصلے پاکستان میں ہو، ہم نہیں چاہتے کوئی ہمیں ڈکٹیٹشن دے، فلاں سے تیل لینا ہے یا نہیں، سوشل میڈیا کی وجہ سے آج عوام کے اندرشعورآگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج جاگی ہوئی قوم پاکستان کو آزاد کرے گی، مجمع تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع ہوگا، بار بار کہتا ہوں ملک اور فوج بھی میری ہے، کچھ لوگ چاہتے ہیں میری اورفوج کی لڑائی ہوجائے، ادارے مضبوط ہوں گے تو ملک مضبوط ہو گا، اداروں کے اندردو، تین کالی بھیڑوں کے ساتھ ہمیں مسئلہ تھا، اگر ہم دو، تین لوگوں کے خلاف ہیں تو مطلب پورے ادارے کے خلاف نہیں، اچھے اور برے لوگ ہرجگہ موجود ہوتے ہیں، اگر میں اپنی پارٹی سے کسی برے شخص کو نکالوں گا تو پارٹی میں بہتری ہو گی، اداروں میں میرٹ ہو گا توادارہ مضبوط ہوگا، دوپارٹیوں نے جرائم پیشہ لوگوں کواداروں میں لگا کر تباہ کیا۔ اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ ایک ادارہ فوج ہے جو ان سے ابھی بچا ہوا ہے، انہوں نے آرمی چیف کی تقرری کومتنازع بنایا، شہبازشریف کو تو سزا ہونے والی تھی، کیا شہباز شریف میں آرمی چیف کو سلیکٹ کرنے کی اہلیت ہے، نواز شریف ملک سے بھاگا ہوا ہے، سپہ سالار جوبھی ہو گا وہ اپنے ادارے کے مفاد کے خلاف نہیں جاسکتا، سات ماہ ہمارے خلاف ظلم کیا گیا، اداروں کی عزت ان کے اعمال کی وجہ سے بنتی ہے، جنہوں نے ظلم کیا نئی بگنگ میں پہلے ظلم کرنے والوں کو تو فارغ کریں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر کسی سے بات ہو گی تو صرف الیکشن کے حوالے سے ہو گی، اگر الیکشن نہیں کرانا تو ان سے کیا بات ہو گی؟ 7 ماہ میں ہرطبقہ رو رہا ہے، نیب ترمیم کی وجہ سے ان کے باری باری کیسز ختم ہو رہے ہیں، جرائم پیشہ افراد سے کیا بات کرینگے؟ ان کو پتا ہے جب بھی الیکشن کرائیں گے ان کی سیاست ختم ہو جائے گی، اس وقت ملک کی ضرورت الیکشن ہے، ملک میں استحکام صرف الیکشن سے ہی آئے گا، مجھے تو خوف ہے یہ جس طرح ملک کو لیکرجارہے ہیں ہر چیز پھر ہاتھ سے نکل جائے گی، میں نے پیشگوئی کی تھی یہ لوگ ملک کا بیڑہ غرق کردیں گے، جب معیشت نیچے جائے گی تو نیشنل سکیورٹی بھی نیچے جاتی ہے، سوویت یونین اکانومی نیچے جانے کی وجہ سے ٹوٹ گیا تھا، جوان کو لیکر آئے یا ان کا راستہ نہیں روکا وہ تو آج اپنے آپ سے سوال کریں، انہوں نے ملک کے ساتھ کیا کیا؟سابق وزیراعظم نے کہا کہ آج تک اپنی مرضی کا جج، آئی جی یا کسی ادارے کا ہیڈ لگانے کی کوشش نہیں کی، میں نے کبھی نہیں سوچا تھا میرا کوئی آرمی چیف ہو، سب اداروں پر میرٹ پر لوگ لگنے چاہئیں، میں چاہتا ہوں تعیناتیاں میرٹ پر ہوں، چاہتا ہوں ادارے مضبوط ہوں، ادارے مضبوط ہونگے تو ملک مضبوط ہو گا۔