اسریٰ یونیورسٹی حملہ کیس انسداد دہشت گردی عدالت منتقل کرنے کا فیصلہ معطل
شیئر کریں
اسریٰ یونیورسٹی حملہ کیس، سندھ ہائی کورٹ نے کیس کو انسداد دہشت گردی عدالت منتقل کرنے کا فیصلہ معطل کردیا، 19 نومبر کو ایڈیشنل سیشن کورٹ 7 نے کیس کو انسداد دہشت گردی عدالت منتقل کرنے کا فیصلہ سنایا تھا، فیصلے کے خلاف چانسلر حمید اللہ قاضی نے ایڈووکیٹ سجاد چانڈیو کے معرفت درخواست دائر کی تھی، تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ سرکٹ بینچ حیدرآباد نے اسریٰ یونیورسٹی حملے کا کیس انسداد دہشت گردی عدالت منتقل کرنے کا فیصلہ معطل کردیا ہے، اسریٰ یونیورسٹی کے چانسلر حمید اللہ قاضی، احمد ولی اللہ قاضی و دیگر نے ایڈیشنل سیشن کورٹ 7 کی جانب سے 19 نومبر کو اسریٰ یونیورسٹی حملے کا کیس انسداد دہشت گردی عدالت منتقل کرنے کے خلاف ایڈووکیٹ سجاد احمد چانڈیو معرفت درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ جنوری میں ہونے والے واقعے کا کیس ہٹڑی تھانے میں نامعلوم افراد کے خلاف داخل کیا گیا، پولیس نے جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے دوبارہ تحقیقات کیں جس کو بھی سندھ ہائی کورٹ نے کالعدم قرار دے دیا، ایڈووکیٹ سجاد احمد چانڈیو کے مطابق پولیس قاضی فیملی کو مسلسل ہراساں کرکے کیسز میں پھنسانے کی کوشش کر رہی ہے، سپریم کورٹ کے لارجر بینچ کے فیصلے کے مطابق ذاتی جھگڑوں کے کیس انسداد دہشت گردی کی عدالت میں منتقل نہیں ہو سکتے، عدالت نے وکلاء کے دلیل سننے کے بعد ایڈیشنل سیشن کورٹ 7 کی جانب سے کیس کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں منتقل کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔