میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
نریندر مودی کا فلمی شلمی فیصلہ، ابھینندن کو فوجی ایوارڈ سے نوازدیا!!

نریندر مودی کا فلمی شلمی فیصلہ، ابھینندن کو فوجی ایوارڈ سے نوازدیا!!

ویب ڈیسک
جمعرات, ۲۵ نومبر ۲۰۲۱

شیئر کریں

نجم انوار
۔۔۔۔۔۔

٭ابھینندن کو پاکستانی فضائیہ کا ایف سولہ طیارہ مار گرانے کے لغو دعوے پر ’’ویر چکرا‘‘ ایوارڈ دینے پر بھارت سمیت دنیا پوری چکرا کر رہ گئی، سوشل میڈیا پر مذاق ، میمیز کا طوفان

٭27؍ فروری 2019ء کو پاکستانی فضائیہ نے دن کے اجالے میں دو انڈین طیارے مار گرائے تھے جن میں ایک بھارتی ’مِگ۔21‘ بائیسن طیارہ تھا جو کشمیر میں گرا تھا، جس کا پائلٹ پاکستان نے گرفتار کر لیا تھا

٭ فارن پالیسی میگزین نے اپریل 2019 میں واضح کیا کہ امریکا کے دو دفاعی عہدے داروں نے انٹرویو میں بھارتی حکام کے دعوے کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ بپاکستان کے ایف 16 طیارے گننے پر پورے نکلے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بھارت ایک بہت بڑے بالی ووڈ میں بدل گیا ہے۔ اب وہ سیاست اور دفاع میں بھی ’’فلمی‘‘ اور ’’ڈرامائی‘‘ انداز اختیار کررہا ہے۔ جس طرح فلموں میں بھارت پاکستان کے خلاف ’’کامیاب‘‘ کارروائیاں کرتا ہے، اُسے شکست سے دوچار کرتا ہے، ویسے ہی اب وہ حقیقی زندگی میں بھی فلمی کامیابیوں کے دعوے کرنے لگا ہے۔ یوں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی بھی اب اجے دیوگن، سیف علی خان، شاہ رخ خان اور اکشے کمار کی فہرست میں آگئے ہیں۔
بھارتی حکومت نے ابھینندن کو پاکستانی فضائیہ کا ایف سولہ طیارہ مار گرانے کے لغو دعوے پر جب ’’ویر چکرا‘‘ ایوارڈ دیا تو خود بھارت کے لوگ ہی نہیں دنیا پوری چکرا کر رہ گئی۔ سوشل میڈیا پر مذاق بننے لگا اور میمیز کا ایک طوفان آگیا۔ بھارت نے جس طرح ایک خیالی دنیا میں فرضی کامیابی کا لغو دعویٰ اوڑھ کر ابھی نندن کو ایوارڈ دیا ہے، اس نے بالی ووڈ کی فلموں میں پاکستان کے خلاف فوجی آپریشن کی فرضی کامیابیوں کی خیالی کہانیوں کو بھی مات دے دی ہے۔ ڈراما ہو تو ایسا، جیسے کاجول کہہ رہی ہو کہ ہمارے مودی جی کچھ فلمی شلمی ہوگئے ہیں۔ درحقیقت کنگنا رناوت کچھ سالوں سے فلموں میں جس طرح سیاست کررہی ہے، ٹھیک اسی طرح مودی سیاست میں فلم وِلم کررہے ہیں۔ اندازا ہو نہیں رہا کہ زیادہ بہتر ’’ایکٹنگ‘‘ کون کررہا ہے؟
بھارتی صدر رام ناتھ کووند نے پیر 22؍ نومبر کو بھارتی فضائیہ کے پائلٹ ابھی نندن ورتھمان کو فروری 2019 میں ’پاکستانی فضائیہ کے ایف 16 طیارے کو مار گرانے پر‘ ملک کا تیسراسب سے بڑافوجی اعزاز ’’ویر چکرا‘‘سے نوازا ۔جس سے پاکستان اور بھارت کے اندر ایک نئی بحث چھڑ گئی۔پاکستانی دفتر خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’’پاکستان انڈیا کے اس دعوے کو مکمل طور پر بے بنیاد قرار دیتے ہوئے سختی سے مسترد کرتا ہے کہ فروری 2019 میں کشمیر میں گرفتاری سے قبل انڈین پائلٹ نے ایک پاکستانی ایف سولہ طیارہ مار گرایا تھا‘‘۔ پاکستان نے بھارتی پائلٹ کو اعزاز سے نوازتے ہوئے استعمال کیے جانے والے تعارفی الفاظ کو جعلسازی اور فرضی قصے کہانیوں کی ایک بہترین مثال قراردیتے ہوئے اسے اپنی ہزیمت اور رسوائی چھپانے کی کوشش قرار دیا۔دفتر خارجہ کے مطابق’’پاکستانی ایف 16 کی تعداد دیکھنے کے بعد عالمی ماہرین اور امریکی حکام پہلے ہی یہ تصدیق کر چکے ہیں کہ اس روز پاکستان کا ایف 16 نہیں گرا تھا۔ پوری طرح سے پہلے ہی بے نقاب ہو جانے والے ایک جھوٹ کو پھیلانے پر انڈیا بضد ہے جو مضحکہ خیز اور لغو حرکت ہے۔ خیالی کارنامے پر بہادری کا فوجی اعزاز دینا فوجی اقدار کے ہر معیار کے منافی ہے۔ بعد میں آنے والے خیال کے تحت یہ اعزاز دے کر انڈیا نے خود اپنا مذاق اڑایا ہے‘‘۔
دفتر خارجہ نے اپنے تفصیلی بیان میںریکارڈ کو تازہ کرتے ہوئے واضح کیا کہ27؍ فروری 2019ء کو پاکستانی فضائیہ نے دن کے اجالے میں دو انڈین طیارے مار گرائے تھے جن میں ایک بھارتی ’مِگ۔21‘ بائیسن طیارہ تھا جو کشمیر میں گرا تھا۔طیارے سے باہر چھلانگ لگانے والے پائلٹ کو پاکستان نے گرفتار کر لیا تھا اور بعدازاں خیرسگالی کے جذبے کے تحت رہا کیا تھا۔ پاکستان کی فضائیہ نے دوسرا انڈین طیارہ ’ایس یو 30‘ مار گرایا تھا جو ’ایل او سی‘ کی دوسری طرف جا کر گرا تھا۔ اسی روز افراتفری میں انڈین فوج نے سرینگر کے قریب اپنا ہی ’ایم آئی 17‘ ہیلی کاپٹر مار گرایا تھا جس کے بارے میں ابتدا میں انڈیا نے انکار کیا لیکن بعد میں تسلیم کر لیا تھا‘‘۔پاکستان نے اس موقع پر یاد دلایا کہ ’’عالمی برادری کے سامنے انڈیا کی اس من گھڑت کہانی کی کوئی ساکھ نہیں۔ فروری 2019 طرز کے ہر طرح کے بھارتی جنگی عزائم کو ناکام بنانے کے لیے پاکستان پرعزم اور تیار ہے۔ پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی کرنے کی ناکام مہم جوئی کی غلطی سے انڈیا کو سبق سیکھنا چاہیے اور مستقبل میں ایسی کسی مہم جوئی سے باز رہنا چاہیے‘‘۔ پاکستانی دفتر خارجہ کے اس تفصیلی بیان کا مقصد واقعہ کی درستگی اور حقائق کا اعادہ تھا۔ مگر بھارت کی مضحکہ خیز حرکت جیسا ردِ عمل سوشل میڈیا پر میمیز کی شکل میںآیا۔ بہر حال ابھی نندن کو ملنے والے ریکارڈ سے صاف ظاہر ہے کہ بھارت میں وہ شخص بھی اعلیٰ ایوارڈ سے نوازا جاسکتا ہے، جو پاکستان آکر پٹ کر جائے۔ چنانچہ اس فلمی ٹائپ حرکت کی کہانی اگر لکھی جائے گی تو یوں ہوگی۔ پاکستان جائیں، پٹ کر آئیں، مگ طیارے کی قیمت چائے سے وصولیں اور ایوارڈ پائیں!!! اگر پاکستان سے پٹ کر ، پھر ایک چائے پی کر جانے سے ابھی نندن کو بھارت تیسر ابڑا فوجی ایوارڈ دے سکتا ہے تو پھر وہ کچھ زیادہ مار اور چائے کے بجائے ’’روٹی شوتی‘‘اور ساتھ سوٹی کھا کر ملک کا سب سے بڑا فوجی ایوارڈ بھی پاسکتا ہے۔

27؍ فروری 2019ء کو بھارت نے کس خجالت کا سامنا کیا؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بھارت نے پاکستانی علاقے بالا کوٹ میں اپنے استعماری عزائم کی مکروہ تاریخ کی کالک منہ پر ملتے ہوئے دوسال قبل 26 فروری کو پاکستانی علاقے بالا کوٹ میں بم گرائے اور دعویٰ کیا کہ وہ جہادی گروپس کے کیمپس پر حملہ تھا۔ تاہم پاکستان کی جانب سے واضح کہا گیا کہ یہ حملے نہ تو کسی کیمپ پر تھے اور نہ ہی اُن میں کوئی ہلاک ہوا۔اگلے ہی روز 27؍ فروری کو بھارت کچھ اور خوابوں میں تھا، جب اُس کے طیاروں نے پاکستانی فضائی حدود کی معمولی خلاف ورزیاں کیں۔ پاک فضائیہ نے فوری جوابی کارروائی کرتے ہوئے انڈین مگ 21 اڑانے والے ابھی نندن کے جہاز کو نشانہ بنایا اور گرا دیا۔ بعدازاں ابھی نندن کو پاکستانی حدود سے گرفتار کر لیا گیا جہاں وہ 60 گھنٹے تک قید میں رہا۔پاکستان نے اس دوران فوجی وقار اور مسلمہ عالمی آداب کا لحاظ رکھتے ہوئے ابھی نندن کی خوب ’’تواضع ‘‘کی۔ ابھی نندن نے خود پاکستانی چائے کی تعریف کی۔ بھارتی حکام نے واقعے کے بعد مسلسل یہ دعویٰ کیا کہ انھوں نے پاکستان کا ایف 16 طیارہ مار گرایا ہے اور اس فرضی دعوے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا ۔بھارتی دعوے میں بار بار یہ تکرار بھی کی گئی کہ یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ کسی مگ 21 طیارے نے کسی ایف 16 طیارے کو تباہ کیا ہو۔ واضح رہے کہ مگ 21 پرانا جنگی طیارہ ہے اور ایف 16 کے مقابلے میں اس کی جنگی صلاحیت کہیں کم ہے۔

بھارتی ایوارڈ کے بعد سوشل میڈیا کے ردِ عمل
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بھارتی پائلٹ ابھینندن کو ’’ویر چکرا‘‘ اعزاز ملنے کے بعد ایک نئی بحث کا دروازہ کھل گیا جس میں پاکستان اور انڈیا کے سوشل میڈیا صارفین نے اپنے اپنے دلائل دینے شروع کردیے ہیں۔یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ بھارتی سوشل میڈیا صارفین دو حصوں میں تقسیم ہیں ایک حصہ بھارتی حکومت کے اس جعلی اقدام کی حمایت کرتے ہوئے ابھی نندن ورتھمان کی ’’جرأت اور بہادری‘‘کو سراہ رہا ہے تو کچھ اس ’’جرأت اور بہادری ‘‘کا مضحکہ اڑا رہے ہیں کہ آخر دشمن سے پٹنے ، چائے پینے اور کچھ نہ کرنے کے باوجود فوجی اعزاز تن کر لینے میں بھی ’’جرأت اور بہادری‘‘ توچاہئے۔ کچھ اسے ’’ڈھٹائی اور بے شرمی‘‘ سے تعبیر کررہے ہیں۔ ایشیا پروگرام کے ڈپٹی ڈائریکٹر مائیکل کوگلمین نے بھی ٹوئٹرپر اپنے تبصرے میں لکھا کہ آج ایک انڈین پائلٹ کو ایک ایسا طیارہ گرانے پر فوجی اعزاز سے نوازا گیا جس سے متعلق امریکی حکام کہہ چکے ہیں کہ ایسا ہوا ہی نہیں۔پاکستانی ٹوئٹرصارف عبداللہ سعد نے تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ انڈین فضائیہ کی تاریخ میں پہلے بھی ایک فرضی قصے پر ویر چکرا کا اعزاز دیا جا چکا ہے۔ انھوں نے یاد دلایا کہ 1965 کی جنگ کے بعد بھارتی فضائیہ کے ونگ کمانڈر ٹریور کیلر کو پاکستانی ایئر فورس کے فلائٹ لیفٹیننٹ یوسف علی کے ایف 86 کو گرانے پر ویر چکرا دیا گیا جو کہ لڑائی کے بعد بیس پر واپس بھی پہنچ گیا تھا۔سوشل میڈیا پر اسی نوع کے تبصروں ،لطیفوں، طعنوں اور میمیز کا ایک ہنگامہ برپا ہے۔

ایف سولہ طیارے کی تباہی کا بھارتی دعویٰ اور حقیقت
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بھارت کے غیر منطقی اور بے ثبوت دعوے کے برعکس دنیا بھر سے آزاد ذرائع نے یہ تصدیق کی تھی کہ بھارتی دعوے کے برخلاف پاکستان میں کوئی ایف سولہ طیارہ تباہ نہیں ہوا۔ فارن پالیسی میگزین نے اپریل 2019 میں واضح کیا کہ امریکا کے دو دفاعی عہدے داروں نے فارن پالیسی میگزین کو انٹرویو میں بھارتی حکام کے دعوے کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت نے پاکستان کا ایف 16 طیارہ مار گرانے کا صرف دعویٰ کیا تھا۔پاکستان نے بھارتی دعوے کے بعد امریکا کو اپنے بیٹرے کے ایف 16 طیارے گننے کی پیشکش کی تھی اور جب امریکی حکام نے پاکستان کے ایف 16 طیارے گنے تو تمام طیارے صیح حالت میں موجود پائے۔ واضح رہے کہ اُن ہی دنوں امریکی جریدے اکانومسٹ کی رپورٹ میں بھی یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ امریکی حکام نے پاکستان کے ایف سولہ طیاروں کی گنتی کی جو کہ تعداد میں پورے ہیں۔جبکہ فارن پالیسی میگزین نے اس معاملے پر تفصیلی وضاحت کی تھی کہ امریکا نے تمام ایف 16 طیارے پاکستان کے پاس موجود ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کا کوئی بھی ایف 16 طیارہ غائب نہیں۔ پاکستانی ایف 16 طیارے کے متعلق بھارتی دعویٰ مشکوک ہے۔ بھارتی مگ 21 کا ایف 16 کو گرا دینا ناقابل یقین ہے، جب کہ امریکی اہل کار کے مطابق ایف 16 طیارے کسی ملک کے خلاف استعمال نہ کرنے کی کوئی شرط عائد نہیں۔امریکی تھنک ٹینک ’دی ولسن سینٹر‘ میں ایشیا پروگرام کے اسکالر مائیکل کوگلمین نے اس وقت ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ اس رپورٹ کی وجہ سے بھارت کے دو دعوے غلط ثابت ہوئے۔ ایک بالاکوٹ پر فضائی حملہ اور دوسرا ایف سولہ جہاز کا تباہ ہونا۔ اس سے بھارت میں آئندہ دنوں میں ہونے والے انتخابات پر اثر پڑ سکتا ہے۔ مائیکل کوگلمین نے کہا کہ اس رپورٹ سے یہ بھی ثابت ہوا کہ پاکستان پر ایف سولہ کے استعمال پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ بھارت کے اس غلط دعوے پر تب ہی عالمی ذرائع ابلاغ میں اس وقت یہ ردِ عمل بھی سامنے آیا تھا کہ پاکستان میں امریکی حکام کی جانب سے کی جانے والی گنتی نئی دلی کے بیانات پر سوالیہ نشان تھی اور اس بات کی طرف اشارہ کرتی تھی کہ شاید بھارتی حکام نے اس دن رونما ہونے واقعات کے بارے میں عالمی برادری کو گمراہ کیا تھا۔

ایشیا پروگرام کے ڈپٹی ڈائریکٹر مائیکل کوگلمین نے بھی ٹوئٹرپر اپنے تبصرے میں لکھا کہ آج ایک انڈین پائلٹ کو ایک ایسا طیارہ گرانے پر فوجی اعزاز سے نوازا گیا جس سے متعلق امریکی حکام کہہ چکے ہیں کہ ایسا ہوا ہی نہیں۔پاکستانی ٹوئٹرصارف عبداللہ سعد نے تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ انڈین فضائیہ کی تاریخ میں پہلے بھی ایک فرضی قصے پر ویر چکرا کا اعزاز دیا جا چکا ہے۔ انھوں نے یاد دلایا کہ 1965 کی جنگ کے بعد بھارتی فضائیہ کے ونگ کمانڈر ٹریور کیلر کو پاکستانی ایئر فورس کے فلائٹ لیفٹیننٹ یوسف علی کے ایف 86 کو گرانے پر ویر چکرا دیا گیا جو کہ لڑائی کے بعد بیس پر واپس بھی پہنچ گیا تھا۔

بھارتی پائلٹ ابھی نندن کی گرفتاری ، کیسے ہوئی؟

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ابھی نندن کو فوجی اعزاز’’ ویر چکرا‘‘ ملنے کے بعد ایک مرتبہ پھر فروری 2019ء میں اس کی گرفتاری کے واقعات تازہ ہورہے ہیں، اور پاکستان بھارت میں یہ بحث جاری ہے کہ کس طرح ابھینندن کی گرفتاری دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو خطرناک موڑ پر لے گئی تھی۔ ہوا بازی میں18 سال کا تجربہ رکھنے والے لڑاکا پائلٹ کا تعلق بھارت کے جنوبی شہر چنائی سے ہے جس کا پرانا نام مدراس تھا۔ابھینندن کا طیارہ اس کارروائی کے دوران مار گرایا گیا تھا۔ پاکستان نے اسے اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی اور جوابی کارروائی قراردیا تھا۔اُن دنوں ابھی نندن کی گرفتاری کے حوالے سے ذرائع ابلاغ میں عینی شاہدین کی مختلف کہانیاں بھی سامنے آئی تھیں جس سے ابھی نندن کی گرفتاری کی پوری کہانی مکمل کی گئی تھی۔ یہ کشمیر کا ضلع بھمبر تھا جہاں کے رہائشی ابھی نندن تک فوری پہنچے تھے۔ اُنہوں نے بھارت کے مگ 21کو نشانا بنتے اور زمین پر گرتے دیکھا تھا۔ یہ رہائشی سب سے پہلے ابھینندن کے پاس پہنچے جن میں سے کچھ شدید غصے میں تھے اور بھارتی پائلٹ کو مکے اور تھپڑ مارر ہے تھے۔ جبکہ کچھ اُنہیں پاکستانی فوج کے حوالے کرنے کی تلقین کررہے تھے۔ اس دوران میں پاکستانی فوجی اس مقام تک پہنچ گئے اور ابھینندن کو عوامی غصے سے بچاتے ہوئے اپنے ساتھ لے گئے۔ پاک فوج نے ابھینندن کے ساتھ انتہائی مہذب سلوک کیا ، جس کی تعریف خودابھینندن نے اپنی رہائی کے بعد بھی کی۔

بھارتی پائلٹ ابھینندن کی رہائی کیسے ہوئی؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان میں27؍ فروری کو گرفتار ہونے والے بھارتی پائلٹ کو تین روز بعد جمعہ کے دن بھارتی حکام کے حوالے کیا گیا تھا۔بھاری پائلٹ ابھینندن کو تب واہگہ سرحد پر پاکستان میں موجود بھارتی ہائی کمیشن حکام کی موجودگی میں بھارت کے حوالے کیا گیا۔ پاکستان نے اس حوالے سے نہایت باوقار انداز اختیا رکیا مگر بھارتی حکام اپنے اس شرم ناک لمحے کی خجالت کو مختلف حیلوں بہانوں سے کم کرتے رہے۔
پاکستانی حکام نے سرکاری طور پر بھارتی پائلٹ کو جمعہ کے روز دوپہر تین بجے حکام کے حوالے کرنے کا اعلان کیا تھامگر اس میں کچھ تاخیر ہوئی۔جس کا سبب ابھینند ن کا طبی معائنہ تھا۔ نریندر مودی نے اس خجالت آمیز لمحے کو ایک ٹوئٹ سے کم کرنے کی کوشش کی تھی۔ ابھینندن کی رہائی کا اعلان وزیر اعظم عمران خان نے رہائی سے ایک روز قبل پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں امن کے پیغام کے طور پر کیا تھا۔

بھارت نے پاکستانی علاقے بالا کوٹ میں اپنے استعماری عزائم کی مکروہ تاریخ کی کالک منہ پر ملتے ہوئے دوسال قبل 26 فروری کو پاکستانی علاقے بالا کوٹ میں بم گرائے اور دعویٰ کیا کہ وہ جہادی گروپس کے کیمپس پر حملہ تھا۔ تاہم پاکستان کی جانب سے واضح کہا گیا کہ یہ حملے نہ تو کسی کیمپ پر تھے اور نہ ہی اُن میں کوئی ہلاک ہوا۔اگلے ہی روز 27؍ فروری کو بھارت کچھ اور خوابوں میں تھا، جب اُس کے طیاروں نے پاکستانی فضائی حدود کی معمولی خلاف ورزیاں کیں۔ پاک فضائیہ نے فوری جوابی کارروائی کرتے ہوئے انڈین مگ 21 اڑانے والے ابھی نندن کے جہاز کو نشانہ بنایا اور گرا دیا۔

 

ابھینندن کا فوجی پس منظر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ابھیندن ایک اعزاز یافتہ سابقہ پائلٹ ائیر مارشل سما کٹی ورتھمان کے بیٹے ہیں ، جنہیں پہلی بار 2004 میں کمیشن ملا۔ ان کی والدہ ایک ڈاکٹر ہیں۔ ان کی عمر 30 اور40 کے درمیان بتائی جارہی ہے۔ان کے والد ائیر مارشل، سما کٹی ورتھمان نے 2017 میں تامل فلم میکر مانی رتنام کے ساتھ ان کی فلم کے ایک مشیر کے طور پر کام کیا تھا۔ یہ فلم ’کاترو ویلی دائی‘ پاکستان بھارت کے درمیان 1999 کی کارگل جنگ کے تنازع پر بنائی گئی تھی۔ ابھینندن کی گرفتاری تک یہ آخری معرکہ تھا جس میںپاکستان نے کسی بھارتی فوجی کو گرفتار کیا تھا۔ تب ائیر فورس پائلٹ، گروپ کیپٹن کمبامپتی نچِکیتا اپنا طیارہ پاکستانی حدود میں گر کر تباہ ہونے کے بعد آٹھ دن تک پاکستان کی تحویل میں رہے۔ وہ بھارت کے جنوبی شہر حیدر آباد میں اب ایک ریٹائرڈ زندگی گزارتے ہیں۔جبکہ واضح رہے کہ ابھینندن ورتھمان کو حال ہی میں ترقی دی گئی ہے اور وہ ونگ کمانڈر سے گروپ کیپٹن بنا دیے گئے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔

فلم شرابی کا ایک مکالمہ اور ابھینندن کی مونچھیں!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ابھینندن کی گرفتاری کے بعد اُن کی مونچھیں سب سے زیادہ زیر بحث رہی تھیں۔ بالی وڈ اداکار امیتابھ بچن کی فلم ’’شرابی ‘‘کا ایک مکالمہ ’’مونچھیں ہوں تو نتھو لال جی جیسی ورنہ نہ ہوں‘‘ ، کوباربار ابھینندن کی مونچھوں کے حوالے سے دُہرایا گیا۔ یہ ایک مذاق کا پیرایہ تھا، کیونکہ مونچھیں ایک مردانہ وقار کے ساتھ بہادری کے نشان کے طور پر بیان کی جاتی ہیں۔ اردو اور ہندی محاوروں میں مونچھوں کو اونچا رکھنےسے یہی مراد لی جاتی ہے، مگر ابھینندن کی گرفتاری کے بعد اُن کی مونچھوں کے تذکرے میں ایک مخفی طنز اُن کی ناکامی کا تھا۔ مگر بھارت میں عوام کو بے وقوف بناتے ہوئے اُسے ایک اسٹائل کے روپ میں پیش کرنے کی کوشش کی گئی جس پر وہاں سنجیدہ طبقے نے یہ سوال بھی اُٹھایا تھا کہ آخر ابھینندن نے بھارت کو رسوا کیا ہے، پھر بھی اُس کی مونچھوں کو ایک فیشن اور اُسے کیوں ایک ہیرو کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے؟
بھارتی ڈیری برانڈ امول جو سوشل میڈیا کے لیے اپنے مختلف اشتہارات بناتا ہے، اس نے پائلٹ ابھینندن کی مونچھوں پر ایک ویڈیو بھی بنائی تھی۔ اس ضمن میں بھارتی فلموں کا ایک اور ٹرینڈ بھی خاصا اہم ہے جس میں مونچھوں کے بعض اسٹائل بدمعاشی اور غیر قانونی کاموں کے لیے اکثر ولن کے ساتھ مخصوص ہوتے ہیں۔ بھارت میں کچھ حلقوں میں ابھینند ن کی مونچھوں کے اسٹائل کو اُس انداز میں بھی مذاق کا نشانا بنایا گیا۔ ابھینندن کے بعد بھارت میں مونچھوں کے حوالے سے باربار ٹرینڈ میں تبدیلی اور اس سے وابستہ اچھے بُرے خیالات میں بدلاؤ بھی آیا ہے۔

مودی سرکارکی مجبوری کیا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مودی سرکار نے ابھینندن کو ایوارڈ سے کیوں نوازا؟ اس امر کے واضح ثبوت کے باوجود کہ بھارت نے پاکستان کا ایف سولہ طیارہ نہیں گرایا۔ اور ابھینندن ایک غلط ایڈونچر کا شکار ہوکر مکمل ناکامی سمیت کرگیا۔بھارت آخر کیوں ابھینندن کو ایک ’’ہیرو‘‘ کے طور پر پیش کررہا ہے اور اسے تیسرے بڑے فوجی ایوارڈ سے نواز رہا ہے؟ یہ وہ اہم سوال ہے جس کا جواب تلاشنے کی ضرورت ہے۔ درحقیقت نرینندر مودی کی حکومت بھارت میں مسلسل ناکام ہورہی ہے جبکہ مودی کی تاریخ یہ ہے کہ وہ ہرقسم کے جھوٹے دعووں کے ساتھ بھارت کی انتہاپسند ہندو سیاست کو اپنے کنٹرول میں رکھتے ہیں۔چنانچہ وہ انتہاپسند ہندوؤں کو یہ یقین دلاتے رہے ہیں کہ وہ بھارت کو ایک عظیم ہندو ریاست میں تبدیل کرنے کی راہ پر گامزن ہیں۔ پاکستان کے خلاف مختلف ایڈونچرز اور خود بھارت میں مسلمانوں کے خلاف انتہاپسند ہندوؤں کی مسلسل کارروائیاں بھی اسی ذہن کی عکاس ہیں۔ مگر مودی کو کہیں سے کوئی کامیابی نہیں مل رہی۔ وہ مسلسل اپنے ہر اقدام میں ناکامی کا منہ دیکھ رہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کا اقدام بھی اب تک بھارت میںپزیرائی نہیں پاسکا۔ مسلمانوں کو بھارت میں دھمکانے کے اقدامات بھی ناکام ثابت ہوئے۔ کسانوںکے خلاف متنازع زرعی قوانین بھی خود مودی کوعوام سے خطاب میں واپس لینا پڑے۔ دوسری طرف چین سے سرحدوں پر بھارتی فوج مسلسل پٹ رہی ہے۔ ایسے میںنریندر مودی کامیابی کے کچھ مخالطے تخلیق کررہے ہیں تاکہ چند ہفتوں کے بعد درپیش تین ریاستوں کے انتخابات میں وہ انتہاپسند ہندوؤں کے ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکیں۔ اس مجبوری کے تحت مودی حکومت ایک ناکام پائلٹ ابھینندن کو ہیرو کے طور پر پیش کر رہا ہے اور فوجی ایوارڈ سے بھی نوازرہا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں