ایس تھری بند منصوبے میں حائل رکاوٹ دور کرنیکا فیصلہ
شیئر کریں
سند ھ حکومت نے کراچی واٹر اینڈسیوریج بورڈ کے بند منصوبوں کو فوری بحال اور ترقیاتی کام کو تیز کا فیصلہ کیا ہے ، ان منصوبہ کی فنڈز کی اجراء نہ ہونے پر تعطل پیدا ہوچکا ہے ، اس ضمن میں سیکریٹری بلدیات نجم احمد شاہ نے اعلی سطحی اجلاس طلب کرلیا ہے،اجلاس میں ایس تھری کے بند منصوبے میں حائل رکاوٹ دور کرنے اور سرگرمیاں کو تیز کرنے کا حتمی فیصلہ کیا جائے گا ،واضح رہے کہ کراچی میں سیوریج کا عظیم تر منصوبہ ایس تھری 13سال میں مکمل نہ ہوسکا اور تمام منصوبے پر کام گذشتہ دو سال سے فنڈز کی عدم دستیابی پر بند اورعام انتخابات سے3روزقبل افتتاح ہونے والے سیوریج کا عظیم تر منصوبہ ایس تھری کا ایک یونٹ پربھی کام بند ہوگیاجن میں اب تک 10.80ارب روپے خرچ ہوچکا ہے روان مالی سال2020-21میں صرف پانچ کروڑ روپے مختص کیا گیا ہے،کراچی کا پانی کے K-4پروجیکٹ کراچی واٹر اینڈ بورڈ سے نیشنل واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی(WAPDA )کے حوالے کرنے پر سندھ میں مایویسی پید اہونا قومی امکان ہے ،دوسری جانب ایس تھری منصوبہ کی بندر بانٹ سے منصوبہ بھی خطرے میں پڑگیا ہے ،اس بارے میں سپریم کورٹ کی واضح ہدایت کے باوجود کراچی میں سیوریج کا آلودہ پانی بغیر کسی ٹرٹمنٹ کے سمندر میں ڈالنے اور اس کو آلودہ کیا جارہا ہے جس کے نتیجے میں ماحولیاتی آلودگی کے ساتھ ساتھ آبی جانوروں کی زندگیاں خطرے میں پڑگئی ہے ایک رپورٹ میں کراچی کے 40کلومیٹر سمندر کوآلودہ قراردیا جاچکا ہے، سابق ناظم کراچی سید مصطفی کمال کے دورمیںایس تھری پروجیکٹ ستمبر 2007کو پہلی پی سی ون 7982 ملین روپے منظور ی دی گئی بعدازاں چھ سال بعد 2013ء میں اس کی لاگت کا تخمینہ 17ارب روپے لگایا گیا تھاجواب 36ارب 11کروڑ 74لاکھ59ہزار روپے تک پہنچ گئی اس کی ترمیمی پی سی ون 6مارچ 2018کو منظوری کے بعد کام دوبارہ شروع کیاگیا جس میں ٹرٹمنٹ پلانٹ تھری ماری پور کے77ملین گیلن سیوریج کا گندھا پانی ٹرٹمنٹ کرکے سمندر میں ڈالنے کا منصوبہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے 22جولائی2018ء میں افتتاح کیا تھامصدقہ ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ صرف اپنے چن روز قیام کے دوران چلتا رہا ہے اور اب یہ منصوبہ بھی گذشتہ دو سال سے بند ہوچکا ہے اس میںمرمت اور دیکھ بھال کے فنڈز جاری کیا جاتارہا ہے اور کوئی مذید پیش رفت نہ ہوسکا منصوبہ پر تمام لاگت کا 50فیصد رقم وفاق اور 50رقم صوبائی حکومت کا حصہ ہے تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق ہارون آباد TP-1میں ٹرٹمنٹ پلانٹ 20سالوں سے بند تھا،جس میں 55ملین گیلن ٹرٹمنٹ کیا جارہا تھا اس کو بحال کرنا اور 130ملین گیلن نئے ٹرٹمنٹ پلانٹ لگانا ہے،یہ منصوبہ زیر التواء ہے اور ماری پور میں واقع TP-IIIکی تعمیرات التواء کا شکار ہے کنٹریکٹر پاک اوسس لمیٹیڈ نے ست روفتاری کی وجہ تاحال منصوبہ کا کئی حصے مکمل نہ ہوسکا۔