الیکشن کمیشن قانون کی حکمرانی کیلئے پر عزم
شیئر کریں
ڈائریکٹر الیکشن کمیشن چوہدری ندیم قاسم نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن قانون کی حکمرانی کے لئے پر عزم ہے ا ور کسی بھی سیاسی جماعت سے کوئی خاص برتائو نہیں کیا جارہا۔چیف الیکشن کمشنر کی چھ دسمبر کو ریٹائرمنٹ کے بعد الیکشن کمیشن میںبڑی قانونی پیچیدگیاں پیدا ہو جائیں گی، ایڈمنسٹریٹیو معاملات تو قائمقام چیف الیکشن کمشنر دیکھیں گے تاہم پالیسی معاملات جن میں ضمنی الیکشن، عدالتی کیسز، بلدیاتی الیکشن کے حوالہ سے الیکٹرول کی تیاری ہے اگر الیکشن کمیشن مکمل نہیں ہو گا تو اس میں قانونی پیچیدگیاں پیدا ہوں گی اسی لئے الیکشن کمیشن پہلے ہی وفاقی حکومت کو لکھ چکا ہے کہ ان سیٹو ں کو پرُ کیا جائے ۔ان خیالات کا اظہار چوہدری ندیم قاسم نے نجی ٹی سے انٹرویو میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہا اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے اکاؤنٹس کی اسکروٹنی کے لئے جو درخواست دائر کی گئی تھی وہ بھی ہم نے اسکروٹنی کمیٹی کو بھجوائی تھی اور کہا تھا کہ اگر انسانی طور ممکن ہو تو روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی جائے ۔ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن قانون کی حکمرانی کے لئے پر عزم ہے ا ور کسی بھی سیاسی جماعت سے کوئی خاص برتائو نہیں کیا جارہا۔ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک اس سوال کا تعلق ہے کہ آیا تینوں جماعتوں پی ٹی آئی، پاکستان مسلم لیگ (ن)اور پاکستان پیپلز پارٹی کے کیسز کی سماعت بیک وقت ہو سکتی ہے اس پر میں کہوں گا کہ جو سکروٹنی کمیٹی ہے وہ جب اپنی انکوائری رپورٹ مکمل کرے گی ا ور الیکشن کمیشن کے سامنے پیش کرے گی تو پھر الیکشن کمیشن ان کیسز کی سماعت کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ طریقہ کاریہ ہے کہ اگر کسی بھی جماعت کے خلاف کیس ثابت ہو جاتا ہے اور الیکشن کمیشن وفاقی حکومت کو ریفرنس بھجوائے گا اور پھر وفاقی حکومت اس ریفرنس پر ڈکلیریشن جاری کرے گی اور ڈکلیریشن کے جاری ہونے کے 15روز کے اندر وفاقی حکومت معاملہ سپریم کورٹ آف پاکستان کو بھجوائے گی اور اگر سپریم کورٹ اس ریفرنس کو برقرار رکھتی ہے تو پھر اس کے بعد جو بھی سیاسی جماعت ہو اگر اس کی ممبر شپ موجود ہے اوران ممبران کی الیکشن ایکٹ کے تحت پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلی سے بھی نا اہلی ہو گی ، اس وقت کوئی ایسی بات کرنا کہ اس کا الیکشن2018 پر کیا اثر ہو گا تو یہ بڑی قبل ازوقت بات ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمشنر کی چھ دسمبر کو ریٹائرمنٹ کے بعد الیکشن کمیشن میںبڑی قانونی پیچیدگیاں پیدا ہو جائیں گی، ایڈمنسٹریٹیو معاملات تو قائمقام چیف الیکشن کمشنر دیکھیں گے تاہم پالیسی معاملات جن میں ضمنی الیکشن، عدالتی کیسز، بلدیاتی الیکشن کے حوالہ سے الیکٹرول کی تیاری ہے اگر الیکشن کمیشن مکمل نہیں ہو گا تو اس میں قانونی پیچیدگیاں پیدا ہوں گی اسی لئے پہلے ہی الیکشن کمیشن وفاقی حکومت کو لکھ چکا ہے کہ ان سیٹول کو پرُ کیا جائے ۔ چوہدری ندیم قاسم کا کہنا تھا کہ بطور ادارہ الیکشن کمیشن کا ان تعیناتیوں میں کوئی کردار نہیں ہے ، یہ مکمل طور پر حکومت، اپوزیشن اور پارلیمنٹ کا اختیار ہے اور تمام جماعتیں اس حوالہ سے کام کر رہی ہیں اور الیکشن کمیشن نے بھی حکومت کو لکھا ہوا ہے کہ یہ سیٹیں پُر کی جائیں اور ہم توقع کرتے ہیں کہ یہ سیٹیں جلد ازجلد پُر کی جائیں گی۔