میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بھارتی مسلمان دوسرے درجے کے شہری

بھارتی مسلمان دوسرے درجے کے شہری

ویب ڈیسک
جمعه, ۲۵ اکتوبر ۲۰۲۴

شیئر کریں

ریاض احمدچودھری

امریکی کمیشن کے سامنے ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ، امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی اور انسانی حقوق کی دیگر تنظیموں کے نمائندوں نے بھارت میں انسانی حقوق کی سنگین پامالی، مذہبی عدم برداشت، اقلیتوں پر ظلم و جبر، میڈیا و انٹرنیٹ پر پابندی، جنسی تجارت اور انسانی حقوق سے متعلقہ دیگر سنگین خلاف ورزیوں پر شہادت دی۔کمیشن کو بتایا گیا کہ بھارت میں مسلمانوں اور اقلیتوں کو دوسرے درجے کا شہری سمجھا جاتا ہے اور مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ اقلیتوں کے خلاف قوانین کا غلط استعمال کیا جاتا ہے۔اکثر مسائل کی وجہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی بھارتی سیکولر جمہوریت سے تبدیل کرکے اسے ہندوتوا بنانے کی کوشش ہے۔ اگر انسانی حقوق کی پامالیوں کے حوالے سے مسائل کا حل نہ کیا گیا تو بھارت کا مستقبل خطرے میں پڑ جائے گا۔
بین الاقوامی مذہبی آزادی کی حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی 13 ریاستوں میں مذہب کی تبدیلی پر پابندی عائد کی گئی ہے، جو بنیادی انسانی حق کی خلاف ورزی ہے۔ متعدد رپورٹس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد کو اجاگر کیا گیا ہے۔ رپورٹس سے واضح ہے کہ بھارت میں مسلمان اور مسیحی کمیونٹی سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔امریکی کمیشن کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) نے بھارت کو تشویشناک ملک قرار دے دیا۔ یو ایس سی آئی ایف کے مطابق پاکستان میں اقلیتوں کو مذہبی آزادی ہے جبکہ بی جے پی کے اقتدار میں مذہبی امتیاز کی پالیسیوں کا فروغ ہوا اور اس سے مسلمانوں، عیسائیوں، سکھوں، دلتوں اور آدیواسیوں پر منفی اثرات پڑے ۔ حکومت نے یو پی اے کے تحت این جی اوز کو نشانہ بنایا، ہراساں کیا اور املاک کو مسمار کیا۔یو ایس سی آئی ایف کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں مذہبی اقلیتوں اور ان کے حامیوں کی آوازیں دبائی گئی ہیں جبکہ پاکستان نے مذہبی آزادی کے لیے اہم کوششیں کی ہیں، جیسے کرتار پور راہداری۔ سکھ یاتریوں کی رسائی آسان بنانا پاکستان کے عزم کی علامت ہے ۔ بھارت میں مذہبی اقلیتوں پر حملے بڑھ گئے ، بشمول مساجد کی مسماری، گائے کی اسمگلنگ کے الزام میں عیسائیوں، مسلمانوں اور دلتوں کے خلاف تشدد ہوا۔ بی جے پی کے رکن اسمبلی نے گائے کے ذبیحہ پر تشدد کو بھڑکایا، بہار، اتر پردیش اور دہلی میں کشیدگی بڑھی جبکہ پاکستان میں مذہبی اقلیتوں کی آزادی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
مسلمانوں کی املاک کی مسماری کا سلسلہ بھی جاری رہا جس کی ایک مثال دہلی میں ایک 6سو برس پرانی مسجد کی فروری میں بغیر کسی نوٹس کے مسماری ہے جس سے بڑے پیمانے پر غم و غصہ پھیل گیا۔ رپورٹ میں وقف ترمیمی بل 2024کا حوالہ بھی دیا گیا جس کا مقصد مسلمانوں کی وقف املاک پر قبضہ جمانا ہے۔ بھارتی حکومت تبدیلی مذہب کے قوانین، گائے کے ذبیحہ کے قوانین اور انسداد دہشت گردی جیسے قوانین کے نفاذ کے ذریعے مذہبی برادریوں پر جبر اور پابندیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ بھارتی حکام نے ایسے افراد کو حراست میں لیا ہے جو مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں کے خلاف آواز اٹھاتے رہے جن میں مذہبی رہنما، صحافی اور انسانی حقوق کے کارکن شامل ہیں۔ پاکستان میں اقلیتوں کو سیاسی میدان میں زیادہ نمائندگی ملی ہے ، بھارت میں مسلم خواتین کو ہراساں کیا جا رہا ہے ، جس سے عدم مساوات بڑھ رہی ہے ، پاکستان نے غیر مسلم طلبہ کے حقوق کا احترام کیا ہے۔ 2002 کے گجرات تشدد میں بلقیس بانو کیس نے اقلیتوں کے انصاف پر سوال اٹھائے ، بھارت میں اقلیتوں کی جائیداد کی تباہی جاری ہے ، مذہبی کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ پاکستان کی سپریم کورٹ نے اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کیا ہے۔ہندو قوم پرست گروہوں نے سوشل میڈیا کا استعمال کشیدگی بڑھانے کے لیے کیا، پاکستان نے توہین رسالت قانون میں اصلاحات کا عزم ظاہر کیا، شہریت ترمیمی ایکٹ اور NRC مسلمانوں کو پسماندہ کرنے کی کوششیں ہی اورآسام میں 700,000 مسلم باشندوں کو شہریت کا خطرہ ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ برس بھی امریکی حکومت کے پینل نے مذہبی آزادی کے حوالے سے بھارت کو بلیک لسٹ کرنے کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعظم نریندر مودی کی حکمرانی میں اقلیتوں کے ساتھ بدسلوکی میں مزید بدتر ہوگئی ہے۔امریکی کمیشن برائے عالمی مذہبی آزادی نے تجاویز دی تھیں لیکن پالیسی نہیں بنائی اور امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے بھارت سے متعلق ان کے مؤقف کی تائید کریگا کیونکہ وہ امریکا کا ابھرتا ہوا شراکت دار ہے۔امریکا کا اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ ہرسال ان ممالک کی فہرست جاری کرتا ہے جس میں مذہبی آزادی پر بہتری نہ ہونے پر پابندیوں کے امکان کے ساتھ مخصوص تشویش کا اظہار کیا جاتا ہے۔
آزاد کمیشن کے اراکین کا انتخاب صدر اور کانگریس کے پارٹی رہنما کرتے ہیں اور ان کی مکمل حمایت اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کرتا ہے اور کمیشن نے اس وقت چین، ایران، میانمار، پاکستان، روس اور سعودی عرب کا شامل کرلیا ہے۔کمیشن نے تجویز دی کہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ بھارت، نائیجیریا اور ویت نام سمیت متعد ممالک کو شامل کرے۔سالانہ رپورٹ میں نشان دہی کی گئی کہ بھارت میں مسلمانوں اور عیسائیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ان کے املاک کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے، اس حوالے سے مودی کی بھارتی ہندو قوم پرست حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنماؤں کے بیانات کے حوالے سے سوشل میڈیا پوسٹس کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں