کے الیکٹرک، سوئی گیس کمپنی کا 177 ارب روپے کا نادہندہ
شیئر کریں
31 اگست تک 153.02 ارب روپے اور آر ایل این جی کی مد میں 24.54 ارب روپے کا نادہندہ ہے
معاہدے کے تناظر میں سوئی سدرن کے الیکٹرک کو اس سے زیادہ گیس فراہم کرنے کا پابند نہیں ہے،ترجمان
کراچی(اسٹاف رپورٹر) سوئی سدرن گیس کمپنی کے ترجمان نے کہا ہے کہ کے الیکٹرک 31 اگست تک ہمارے 153.02 ارب روپے اور آر ایل این جی کی مد میں 24.54 ارب روپے کا نادہندہ ہے۔اپنے بیان میں ترجمان نے کہا ہے کہ سوئی سدرن گیس کا کے الیکٹرک کے ساتھ موجودہ گیس سیلز ایگریمنٹ (جی ایس اے) صرف 10 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کے لیے ہے جس پر 1978ء میں دستخط کیے گئے تھے، اس معاہدے کے تناظر میں ادارہ کے الیکٹرک کو اس سے زیادہ گیس فراہم کرنے کا پابند نہیں ہے۔ترجمان نے کہا ہے کہ گزشتہ تین سال کے دوران سوئی سدرن کو قدرتی گیس کی دستیابی میں 26 سے 27 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے جب کہ گھریلو صارفین کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے، 2012ء سے سندھ ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق بہترین کوششوں کی بنیاد پر کے الیکٹرک کو گیس فراہم کی جا رہی تھی بعد ازاں قدرتی گیس کے ذخائر میں نمایاں کمی کی وجہ سے سوئی سدرن نے 23 اپریل 2018ء کے کابینہ کمیٹی برائے توانائی سی سی او ای کے فیصلے کے مطابق قدرتی گیس کے ساتھ آر ایل این جی کی فراہمی بھی شروع کردی۔ترجمان کے مطابق کے الیکٹرک نے سوئی سدرن کو واجب الادا خطیر رقم پر اپنی نادہندگی کو چھپانے کے مذموم مقاصد کے تحت، سوئی سدرن کے خلاف تمام حقائق کو شامل کیے بغیر اسے گیس کی فراہمی میں کمی کرنے پر توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی، سوئی سدرن گیس کمپنی نے سندھ ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست کا جواب اس بنیاد پر جمع کرایا کہ کے الیکٹرک سوئی سدرن کا قدرتی گیس کے بلوں کی مد میں 31 اگست 2022ء تک 153.02 ارب روپے اور آر ایل این جی کی مد میں 24.54 ارب روپے کا نادہندہ ہے، کے الیکٹرک نے سوئی سدرن کے جواب پر عدالت میں اپنا جواب جمع کرایا اور عدالت نے سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔ترجمان نے کہا ہے کہ سوئی سدرن گیس کمپنی نے اپنے خطوط کے ذریعے کے الیکٹرک کو مطلع کر دیا تھا کہ مقامی قدرتی گیس کے ذخائر/ فراہمی 9 سے 10 فیصد کی سالانہ شرح سے کم ہو رہی ہے جبکہ گھریلو شعبے میں 10 سے 12 فیصد کا سالانہ اضافہ ہے، اس لیے ادارہ کے الیکٹرک کو قدرتی گیس کی فراہمی میں کمی کر رہا ہے۔ترجمان نے کہا کہ ایک پاور یوٹیلیٹی کے طور پر کے الیکٹرک کی ذمہ داریوں کو مدنظر رکھتے ہوئے، سوئی سدرن کراچی کے شہریوں کی سہولت اور مفاد میں بہترین کوششوں کی بنیاد پر کے الیکٹرک کو گیس/ آر ایل این جی فراہم کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس نے مئی 2022ء کے بعد سے گیس کے ماہانہ بلوں کی عدم دائیگیوں کے باوجود کے الیکٹرک کو گیس کی فراہمی منقطع نہیں کی تاہم، ادائیگی میں اس ڈیفالٹ کے باوجود ادارہ کے الیکٹرک کو گیس فراہم کر رہا ہے لیکن مالیاتی طور پر مستحکم رہنے کے لیے ادارے کی بھی کچھ حدود ہیں۔ترجمان نے مزید کہا ہے کہ اپریل 2018ء میں سی سی او ای کی واضح ہدایات کے باوجود اب تک کے الیکٹرک نے فراہم کی جانے والی گیس کے حجم کے مطابق جی ایس اے پر دستخط نہیں کیے ، یہ امر باعثِ تشویش ہے کہ آر ایل این جی ایک درآمدی گیس ہے اور اس کی ادائیگیوں میں تاخیر / نادہندگی ایل این جی کی بین الاقوامی سپلائی چین میں رکاوٹ کا باعث ہے جس سے ملک کی نیک نامی متاثر ہوتی ہے۔