سکھر کی تباہ حالی اور کچھوئوں کی دیکھ بھال نہ ہونے پر چیف جسٹس برہم
شیئر کریں
سپریم کورٹ نے لب مہران پارک پر غیر قانونی تعمیرات اور قبضے سے متعلق سندھ حکومت اور سکھر انتظامیہ کو کچھوئوں کیلئے محفوظ راستہ بنانے اور وائلڈ لائف، سیکریٹری آبپاشی اور کمشنر سکھر کو آئندہ سماعت پر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا، عدالت عظمی نے میونسپل کارپوریشن سکھر کی درخواست اور ٹورازم منصوبہ روکنے کی استدعا مسترد کردی۔ جمعہ کوسپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس قاضی محمد امین احمد پر مشتمل بینچ نے لب مہران پارک پر غیر قانونی تعمیرات اور قبضہ سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل رفیق کلہوڑ نے موقف دیا کہ لب مہران پارک کا انتظام کبھی سکھر میونسپل کے پاس نہیں رہا۔سندھ ہائیکورٹ نے پارک کا انتظام محکمہ آب پاشی کے حوالے کردیا تھا۔ پارک کا انتظام سکھر میونسپل کے پاس تھا ہمیں دیا جائے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ حکومت نے لے لیا تو حکومت کو آنے دیں آپ کا کیا مسئلہ ہے؟ آپ کا کوئی حق نہیں بنتا، ہینڈڈ اوور سے پارک کی ملکیت کا دعوی نہیں کرسکتے۔ سکھر کی تباہ حالی اور کچھوئوں کی دیکھ بھال نہ ہونے پر چیف جسٹس برہم ہوگئے۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کہ دریائے سندھ سے ہزاروں کچھوے نکلتے ہیں کوئی دیکھ بھال کرنے والا نہیں۔ سکھر انتظامیہ کا حال ہمارے سامنے ہے سب ہمیں پتا ہے۔ سارے کچھوے گاڑیوں کے نیچے آکر مرجاتے ہیں۔ کیا چھوڑا ہے سکھر میں؟ تباہ کردیا ہے پورا سکھر۔ ڈولفنز بھی ساری ختم کردی گئیں، کرتے کیا ہیں یہ لوگ؟ کچھوئوں کو ایک محفوظ راستہ نہیں دے سکے وہ دریا سے نکل کر کینال میں چلے جائیں۔ عدالت عظمی نے سندھ حکومت اور سکھر انتظامیہ کو کچھوئوں کیلئے محفوظ راستہ بنانے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے دریا سے نکلنے والے کچھوئوں کی ہر ممکن حفاظت کے اقدامات کی ہدایت کردی۔ سپریم نے وائلڈ لائف، سیکرٹری آبپاشی، کمشنر سکھر کو آئندہ سماعت پر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ سپریم کورٹ نے سندھ حکومت اور میونسپل کارپوریشن سکھر کو بھی انتظامات کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے میونسپل کارپوریشن سکھر کی درخواست مسترد کرتے ہوئے لب مہران ٹورازم منصوبہ روکنے سے متعلق استدعا مسترد کردی۔