میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
احتساب عدالت نے مریم نواز کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا

احتساب عدالت نے مریم نواز کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا

ویب ڈیسک
بدھ, ۲۵ ستمبر ۲۰۱۹

شیئر کریں

لاہور کی احتساب عدالت کے جج چوہدری امیر محمد خان نے نیب کی جانب سے چوہدری شوگر ملز کیس میں گرفتار پاکستان مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر مریم نواز شریف اور ان کے کزن یوسف عباس شریف کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر کوٹ لکھپت جیل بھجوانے کا حکم د یدیا۔ بدھ کو لاہور کی احتساب عدالت کے جج چوہدری امیر محمد خان نے چوہدری شوگر ملز کیس کی سماعت کی ،سات روزہ جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر نیب لاہور نے مریم نواز اور یوسف عباس کو احتساب عدالت میں پیش کیا۔ دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر حافظ اسد اللہ اعوان نے کہا کہ دوران تفتیش مریم صفدر اور یوسف عباس کے خاندان کی جائیداد کی تقسیم کے معاہدے کا انکشاف ہوا ہے ۔ چوہدری شوگر ملز کے ایک کروڑ45لاکھ 58ہزار96شیئرز تقسیم ہوئے ۔ شیئرز نواز شریف، شہباز شریف، عباس شریف، بہن کوثر اور والدہ شمیم بیگم میں تقسیم ہوئے ۔ ایس ای سی پی کے ریکارڈ کے مطابق 2008 میں دو کروڑ 62لاکھ شیئرز چوہدری شوگر ملز کے تھے ۔ دوران تفتیش ایک کروڑ16لاجھ96شیئرز کا فرق آیا۔ مذکورہ شیئرز شریف خاندان کے اثاثوں میں شامل نہیں تھے ۔ نیب تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ مریم نواز کے اثاثے ان کی آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے ۔ اثاثوں اور آمدن کی تحقیقات کے لئے شریف خاندان کے افراد کو طلب کرنا ہے ۔ نیب پراسیکوٹر نے مریم نواز اور یوسف عباس کے مزید 15روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی ۔ جبکہ مریم نواز کے وکیل خواجہ امجد پرویز کا کہنا تھا کہ گزشتہ سات روز کے دوران مریم نواز سے تفتیش ہی نہیں کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ میاں محمدشریف2004میں انتقال کر گئے اور 2008میں شیئرز تقسیم ہوئے ۔ جب چوہدری شوگر ملز بنی اس وقت مریم نواز اور یوسف عباس کم عمر تھے ۔ تمام شریف فیملی چوہدری شوگر ملز میں شیئرہولڈرز تھی۔ نیب کہتی ہے کہ چوہدری شوگر ملز کی بینیفیشری نواز شریف فیملی ہے ۔ 2016سے نواز شریف فیملی کا چوہدری شوگر ملز میں کوئی شیئر نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جو دستاویزی ثبوت نیب کو چاہیے تھے وہ فراہم کر دیئے ۔ ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز تو پبلک آفس ہولڈر بھی نہیں تھی۔ دوران سماعت نیب پراسکیوٹر اور امجد پرویز کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔ امجد پرویز کا نیب پراسیکیوٹر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آپ میرے دلائل کے درمیان نہ بولیں۔ اس پر نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ میں پراسیکیوٹر ہوں آپ مجھے بولنے سے نہیں روک سکتے ۔ مریم نواز کے وکیل کا کہنا تھا کہ نیب ان کی مئوکلہ سے کوئی تفتیش نہیں کر رہی۔ نیب پچھلے سات روز میں پانچ منٹ کے لئے بھی تفتیش نہیں کر رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ شریف خاندان کی جائیداد کی تقسیم کا معاہدہ پہلے دن سے نیب کے پاس ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز کے کمرے کے باہر کھانا رکھ دیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے خود اٹھا لیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز کے کمرے سے تعفن اٹھتا ہے ، کئی کئی روز صفائی نہیں کروائی جاتی۔ مریم نواز کے وکیل نے نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے اپنی مئوکلہ کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی مخالفت کی اور کہا کہ ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوادیا جائے ۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد نیب کی جانب سے مریم نواز اور یوسف عباس کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی درخواست مسترد کرتے ہوئے دونوں ملزمان کو 14روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوانے کا حکم دیا ہے ۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 9 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں